Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

بارش علی علیہ السلام برساتے ہیں(معاذاللہ)

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

عقیدہ شیعانِ علی

بارش علی علیہ السلام برساتے ہیں(معاذاللہ)۔

شیعہ کہتے ہیں جناب علی علیہ السلام فرمائیں میں نے بارش برسائی، ہواؤں کو چلایا۔ بیماروں کو صحت دی تو درست، یا فرما دیں میں دینے والا ہوں تو درست ہے، کوئی گناہ نہیں ہے یہ کہنا کہ ہر چیز اللہ ہی کرتا ہے غلط ہے۔  (جلاء العيون، ص:79)

جواب اہل سنت:

اب اس عقیدے کے بارے میں ان ہی کی ایک کتاب "اصل و اصول" شیعہ کا ایک اقتباس پڑھ لیں۔

اور اگر رزق و خلق یا موت و حیات کو کوئی شخص خُدا کے علاوہ کِسی اور سے منسوب کرے تو اسے کافر اور مشرک اور دائرۂ اسلام سے خارج سمجھا جائے گا۔ (اصل و اصول شیعہ، ص 128)

چلیئے بھائی آیت اللہ محمد حسین آل كاشف الفطاء (مصنف کتاب، اصل و اصول شیعہ) نے خود ہی مسئلہ حل کر دیا۔ ملا باقر مجلسی جیسے سینکڑوں مصنفین اور لاکھوں اہلِ تشیع کو کافر اور مشرک قرار دے دیا۔ اب ہمیں اپنے قلم اور زبان کو تکلیف دینے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔ گھر کا کام گھر میں ہی ہو گیا۔ لیکن میں نے ان کے عقائد کا رد نہج البلاغہ سے کرنا ہے۔ لہٰذا دیکھتے ہیں کہ نہج البلاغہ ان عقائد کے بارے میں کیا حکم صادر کرتی ہے۔

حضرت علیؓ فرماتے ہیں:

"اللہ نے انہیں موسلادھار برسنے کے لیے بھیج دیا اس طرح کہ اس کے پاتے سے بھرے ہوئے بوجھل ٹکڑے زمین پر منڈلا رہے تھے اور جنوبی ہوائیں انہیں مسل مسل کر برسنے والے مینہ کی بوندیں اور ایک دم ٹوٹ پڑنے والی بارش کے بھالے برسا رہی تھی۔ تو اللہ نے سرسبز کھیتیاں اُگائیں اور خشک پہاڑوں پر ہرا بھرا سبزہ پھیلا دیا۔"  (نہج البلاغہ، ص:281)

پھر فرماتے ہیں:

"بارإلٰہا ! ہمارے پہاڑوں کا سبزہ بالکل سوکھ گیا ہے اور زمین پر خاک اُڑ رہی ہے۔ ہمارے چوپائے پیاسے ہیں اور اپنے چوپالوں میں بوکھلائے ہوئے پھرتے ہیں اور اس طرح چلا رہے ہیں جس طرح رونے والیاں اپنے بچوں پر بین کرتی ہیں اور چراگاہوں کے پھیرے کرنے اور تالابوں کی طرف بصد شوق بڑھنے سے عاجز آ گئے ہیں۔ ان چیخنے والی بکریوں اور ان شوق بھرے لہجے میں پکارنے والے اونٹوں پر رحم کر۔ خُدایا تو راستوں میں ان کی پریشانی اور گھر میں ان کی چیخ و پکار پر ترس کھا۔ بارِ خُدایا ! جب کہ قحط سالی کے لاغر اونٹ ہماری طرف پلٹ پڑے ہیں اور بظاہر برسنے والی گھٹائیں آ کے بن برسے گزر گئی ہیں تو ہم تیری طرف نکل پڑے ہیں تُو ہی دکھ درد کے ماروں کی آس ہے تُو ہی ان التجا کرنے والوں کا سہارا ہے۔ جب کہ لوگ بے آس ہو گئے اور بادلوں کا اُٹھنا بند ہو گیا اور مویشی بےجان ہو گئے۔ تو ہم تُجھ سے دُعا کرتے ہیں کہ ہمارے اعمال کی وجہ سے ہماری گرفت نہ کر اور ہمارے گناہوں کے سبب ہمیں نہ دھر لے۔ اے اللہ ! تُو دھواں دار بارشوں والے ابر اور چھاجوں پانی برسانے والی برکھا رت اور نظروں میں کھب جانے والے بادل سے اپنے دامنِ رحمت ہم پر پھیلا دے۔ وہ موسلا دھار اور لگاتار ایسے برسیں کہ ان سے مری ہوئی چیزوں کو تو وہ زِندہ کر دے اور گُزری ہوئی بہاروں کو پلٹا دے۔ خُدایا ایسی سیرابی ہو کہ جو مُردہ زمینوں کو زِندہ کرنے والی۔ سیراب بنانے والی اور پاکیزه و بابرکت اور خوشگوار اور شاداب ہو اور سب جگہ پھیل جانے والی۔ جِس سے نباتات پھلنے پھولنے لگیں اور پتے ہرے بھرے ہو جائیں اور جِس سے تُو اپنے عاجز مسکین بندوں کو سہارا دے اور تُو ہی وہ ہے جو لوگوں کے نا اُمید ہوجانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت کے دامن پھیلا دیتا ہے اور تُو ہی مالی وارث اور اچھی صفتوں والا ہے۔ (نہج البلاغہ، ص :41-340)

 ایک جگہ یوں فرماتے ہیں:

"تُو ہم پر باران و برکت اور رزق رحمت کا دامن پھیلا دے اور ایسی سیرابی سے ہمیں نہال کر دے جو فائدہ بخشے والی اور گھاس پات اگانے والی ہو ... اور زمینوں کو جل تھل کر دے اور ندی نالے بہا دے اور درختوں کو برگ و بار سے سرسبز کر دے اور نرخوں کو سستا کر دے بلاشبہ تُو جو چاہے اس پر قادر ہے۔" (نہج البلاغہ ، ص : 393)

برادرانِ ملتِ! شیعانِ علی کا عقیدہ ہے کہ بارش حضرت علیؓ برساتے ہیں، پتے حضرت علیؓ اُگاتے ہیں، پھل حضرت علیؓ اُگاتے ہیں، بلکہ تمام امور دُنیا نہ صرف حضرت علیؓ کرتے ہیں بلکہ تمام معصومین جو کہ امامت کے درجے پر فائز ہیں کرتے ہیں، رزق کی تقسیم بھی امام ہی کرتے ہیں۔

جبکہ حضرت علیؓ ان تمام عقائد کو باطل قرار دے کر اللّٰه رب العزت سے بڑی عاجزی اور ادب سے یہ سب چیزیں مانگ رہے ہیں اور رو رو کر گڑگڑا کر جانوروں اور پودوں کی حالت زار کا واسطہ دے کر بارش مانگ رہے ہیں۔

 خُدایا کون سچا ہے؟ حضرت علیؓ یا نام نہاد شیعانِ علی۔ میں اعلان کرتا ہوں کہ علیؓ سچے ہیں۔ رسولِ خُداﷺ سچے ہیں۔ قُرآن مجید فرقان حمید سچا ہے۔ یہ تینوں یک زبان ہیں اور شیعانِ علی کِسی اور ہی کی زبان بول رہے ہیں۔ لہٰذا کہنا پڑتا ہے کہ شیعانِ علی جھوٹے، مکار اور گُستاخانِ خُدا و رسولﷺ اور مُنکرینِ خُدا ہیں۔

خلاصہ

بارش حضرت علیؓ برساتے ہیں جیسے عقائد و نظریات کا رد اتنے خوبصورت انداز میں حضرت علیؓ نے خود کردیا کہ ان کے خطبات پڑھتے ہوئے راقم کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اللہ تعالی کی جلالت و عظمت کا بھرپور ادراک ہونے کے ساتھ ہر انسان کا خدا کے سامنے بے بسی کا منظر سامنے آیا۔ خواہ وہ حضرت علیؓ کیوں نہ ہوں۔