حضرت ابو عسیب رضی اللہ عنہ مولی رسول اللہﷺ
نقیہ کاظمیحضرت ابو عسیبؓ مولی رسول اللہﷺ:
سیدنا ابوعسیبؓ مولیٰ رسول اللہﷺ کان یبیت في المسجد ویخالط أہل الصفۃ
کہ حضرت ابو عسیب رضی اللہ عنہ مولیٰ رسول اللہﷺ مسجدِ نبویﷺ میں رات گزارتے تھے اور اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ رہتے تھے۔(حلیۃ الأولیا: صفحہ، 27 جلد، 2)
سیدنا ابو عسیبؓ نبی اکرمﷺ کے آزاد کردہ غلام ہیں۔ یہ اپنی کنیت سے ہی جانے جاتے ہیں (الثقات: صفحہ210 جلد، 1505)
ان کے نام میں مختلف اقوال ہیں بعض نے احمر، بعض نے سفینہ وغیرہ بتایا ہے علامہ ابنِ حجرؒ نے ان سب پر رد کرتے ہوئے کہا کہ حضرت ابو عسیب رضی اللہ عنہ کوئی اور ہیں۔
(الإصابۃ: صفحہ 4)
یہ بہت عابد و زاہد تھے، ان کی صاحبزادی سیدہ میمونہ بنت عسیبؓ کا بیان ہے کہ میرے والدِ محترم ہر مہینہ میں تین روزے لگاتار رکھتے تھے، بطورِ خاص ایامِ بیض (چاند کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کو ایامِ بیض کہا جاتا ہے کیونکہ ان راتوں میں پوری چاندنی رات ہوتی ہے) کے روزے رکھتے تھے اور چاشت کی نماز پابندی سے کھڑے ہو کر پڑھا کرتے تھے، جب کمزور ہو گئے اور کھڑے ہونے کی طاقت نہیں رہی تو بیٹھ کر چاشت کی نماز پڑھتے تھے۔
حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں والد محترم کی آواز بہت ہلکی اور کمزور نحیف ہو گئی تھی، جس کی بناء پر اپنے تخت میں ایک چھوٹی سی گھنٹی لگا رکھی تھی، جب مجھے بلانا ہوتا تو گھنٹی بجا دیتے، میں حاضر ہو جاتی۔
(طبقات ابنِ سعد: صفحہ، 61 جلد، 7)
حضرت ابو عسیبؓ فرماتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہﷺ گھر سے باہر تشریف لائے، آپﷺ نے مجھے آواز دی، میں حاضرِ خدمت ہوا۔ پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے انہیں بھی آواز دی، وہ بھی تشریف لائے، پھر سیدنا عمرؓ کے پاس سے گزرے، انہیں بھی آواز دی وہ بھی تشریف لائے، ہم لوگ ایک انصاری کے باغ میں پہنچے، آپﷺ نے باغ کے مالک انصاری شخص سے فرمایا نیم پختہ کھجور کھلاؤ، تو وہ ایک خوشہ لے کر آ گئے۔ سارے لوگوں نے کھایا۔ پھر آپﷺ نے پانی طلب فرمایا اور پانی پیا۔ پھر ارشاد فرمایا
لتسئلن عن ہذا یوم القیامۃ
ترجمہ: قیامت کے دن تم لوگوں سے اس نعمت کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر کھجور کا خوشہ لیا اور زمین پر دے مارا، ساری کھجوریں بکھر کر رسول اللہﷺ کے پاس چلی گئیں۔ پھر عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! کیا قیامت کے دن ہم لوگوں سے اس کھجور کے بارے میں سوال کیا جائے گا؟ آپﷺ نے فرمایا ہاں! البتہ تین معمولی چیزوں کے بارے میں سوال نہیں ہو گا۔
1: وہ کھانا جو بھوک مٹانے کے لیے کھایا جا رہا ہو۔
2: وہ کپڑا جو سترِ عورت کے بقدر ہو۔
3: وہ گھر جس سے سردی اور گرمی میں اپنا بچاؤ کیا جا رہا ہو۔
(حلیۃالأولیاء: صفحہ، 27/28 جلد، 2)
(مسندِ أحمد: صفحہ، 18۔جلد، 5)
(البدایۃ والنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)
(سیدنا ابو عسیبؓ کی حدیث مسندِ أحمد: صفحہ 18 جلد، 5 معجمِ کبیر اور مستدرکِ حاکم وغیرہ میں ہے)