حضرت ابوکبشہؓ انماری مولی رسول اللہﷺ
نقیہ کاظمی(7)حضرت ابوکَبشہؓ اَنماری مولیٰ رسول اللّٰہﷺ
حافظ ابوعبداللّٰہ رحمہ اللّٰہ اور علامہ ابونعیم اصفہانی رحمہ اللّٰہ نے حضرت ابوکبشہؓ کو اصحابِ صفہؓ میں شمار کیا ہے ۔ (حلیۃالأولیاء:صفحہ20۔جلد2)
حضرت ابوکبشہؓ کے نام کے سلسلے میں اختلاف ہے، امام ابنِ حبان اور خلیفہ بن خیاط نے ان کا نام ’’سُلیم‘‘ بتایا ہے
(الثقات:صفحہ166، نمبر ترجمہ:(528) الإستیعاب:صفحہ164۔جلد4)
اور یہی صحیح اور مشہور قول ہے جیساکہ حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللّٰہ نے اس کی صراحت کی ہے۔(البدایۃوالنہایۃ:صفحہ323۔جلد5)
ابنِ ہشام کہتے ہیں کہ یہ فارس کے تھے۔
(الاستیعاب:صفحہ164۔جلد4) بعض لوگ قبیلہ ’’اوس‘‘ کی جانب منسوب کرتے ہیں (الإصابۃ:صفحہ164۔جلد4) جب کہ حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللّٰہ انمار مذحج ‘‘ کی جانب منسوب کر کے انماری کہتے ہیں اور اسی کو قولِ مشہور قرار دیتے ہیں۔(البدایۃوالنہایۃ:صفحہ323۔جلد5)
امام ابن حِبان رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں کہ ان کی جائے پیدائش مکۃالمکرمہ ہے۔
(الثقات:(528)
جب کہ حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللّٰہ ان کی جائے پیدائش اور ان کا وطنِ اصلی سرزمینِ ’’دوس‘‘ قراریتے ہیں۔
(البدایۃوالنہایۃ:صفحہ323۔جلد5)
رسول اللّٰہﷺ نے انہیں خرید کر آزاد کیا تھا جس کی بناپر مولیٰ رسول اللّٰہﷺ کہے جاتے ہیں۔(الثقات:(528)
غزوۂ بدر، اُحد اور دیگر تمام غزوات میں رسول اللّٰہﷺ کے ساتھ شریک رہے ہیں۔
(البدایۃوالنہایۃ:صفحہ323۔جلد5)
بروز سوموار 22جمادی الاخریٰ 13ھ میں جس دن حضرت عمرؓ خلیفہ ہوئے اسی دن ان کا انتقال ہوا۔
(الإصابۃ:صفحہ164۔جلد4، البدایۃوالنہایۃ:صفحہ323۔جلد5)
بعض کہتے ہیں کہ 23ھمیں جس دن عروہ بن زبیرؓ پیدا ہوئے اسی روز ان کا انتقال ہوا۔ (الاستیعاب:صفحہ164۔جلد4)
عورتوں کی خواہش ہو تو اپنی بیوی کے پاس جانا
امام احمد بن حنبل اور علامہ ابونعیم اصبہانی نے اپنی سند سے یہ روایت نقل کی ہے ۔
حضرت ابوکبشہؓ کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللّٰہﷺ ہم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ سامنے سے ایک عورت کا گذر ہوا، آپﷺ فوراً اپنی کسی زوجہ مطہرہؓ کے گھر تشریف لے گئے، پھر ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور آپ کے سرِ مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے ۔ ہم نے کہا: اے اللّٰه کے رسولﷺ! یہ کیا ہوا، کہ ایک عورت آپ کے پاس سے گذری تو آپ نے غسل فرمایا؟ آپ نے ارشاد فرمایا: فلاں عورت میرے پاس سے گذری تو میرے دل میں عورتوں کی خواہش پیدا ہوئی بس میں فوراً ایک بیوی کے پاس گیا، جس سے طبیعت کو تسکین مل گئی۔
جب تم لوگوں کے دلوں میں ایسی بات پیدا ہو جائے تو تم لوگ بھی ایسا ہی کر لیا کرو؛ کیونکہ حلال و جائز شئ کے پاس آنا تمہارے اچھے اور بہترین اعمال میں سے ہے۔
(حلیۃالأولیاء:صفحہ20۔جلد2، مسندِ أحمد بحوالۂ البدایۃوالنہایۃ:صفحہ323۔جلد5)