حضرت ابوکبشہ رضی اللہ انماری مولی رسول اللہﷺ
نقیہ کاظمیحافظ ابو عبداللہؒ اور علامہ ابونعیم اصفہانیؒ نے سیدنا ابو کبشہؓ کو اصحابِ صفہ رضی اللہ عنہم میں شمار کیا ہے۔
(حلیۃ الأولیاء: صفحہ، 20 جلد، 2)
حضرت ابو کبشہ رضی اللہ عنہ کے نام کے سلسلے میں اختلاف ہے، امام ابنِ حبانؒ اور خلیفہ بن خیاطؒ نے ان کا نام سُلیم بتایا ہے
(الثقات: صفحہ، 166 نمبر ترجمہ، 528)
(الإستیعاب: صفحہ، 164 جلد، 4)
اور یہی صحیح اور مشہور قول ہے جیسا کہ حافظ ابنِ کثیرؒ نے اس کی صراحت کی ہے۔
(البدایۃ والنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)
ابنِ ہشامؒ کہتے ہیں کہ یہ فارس کے تھے۔
(الاستیعاب: صفحہ، 164 جلد، 4)
بعض لوگ قبیلہ اوس کی جانب منسوب کرتے ہیں (الإصابۃ: صفحہ، 164 جلد، 4)
جب کہ حافظ ابنِ کثیرؒ انمار مذحج کی جانب منسوب کر کے انماری کہتے ہیں اور اسی کو قولِ مشہور قرار دیتے ہیں۔
(البدایۃ والنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)
امام ابن حِبانؒ کہتے ہیں کہ ان کی جائے پیدائش مکۃ المکرمہ ہے۔
(الثقات: صفحہ، 528)
جب کہ حافظ ابنِ کثیرؒ ان کی جائے پیدائش اور ان کا وطنِ اصلی سر زمینِ دوس قرار دیتے ہیں۔
(البدایۃوالنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)
رسول اللہﷺ نے انہیں خرید کر آزاد کیا تھا جس کی بناپر مولیٰ رسول اللہﷺ کہے جاتے ہیں۔
(الثقات: صفحہ، 528)
غزوہہ بدر، اُحد اور دیگر تمام غزوات میں رسول اللہﷺ کے ساتھ شریک رہے ہیں۔
(البدایۃ والنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)
بروز سوموار 22 جمادی الاخریٰ 13 ہجری میں جس دن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اسی دن ان کا انتقال ہوا۔
(الإصابۃ: صفحہ، 164 جلد، 4)
(البدایۃ والنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)
بعض کہتے ہیں کہ 23 ہجری میں جس دن سیدنا عروہ بن زبیرؓ پیدا ہوئے اسی روز ان کا انتقال ہوا۔ (الاستیعاب: صفحہ، 164 جلد، 4)
عورتوں کی خواہش ہو تو اپنی بیوی کے پاس جانا
امام احمد بن حنبلؒ اور علامہ ابو نعیم اصبہانیؒ نے اپنی سند سے یہ روایت نقل کی ہے۔
حضرت ابو کبشہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک دن رسول اللہﷺ ہم لوگوں میں تشریف فرما تھے کہ سامنے سے ایک عورت کا گزر ہوا، آپﷺ فوراً اپنی کسی زوجہ مطہرہؓ کے گھر تشریف لے گئے، پھر ہم لوگوں کے پاس تشریف لائے اور آپﷺ کے سرِ مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے۔ ہم نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ! یہ کیا ہوا، کہ ایک عورت آپﷺ کے پاس سے گزری تو آپﷺ نے غسل فرمایا؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا فلاں عورت میرے پاس سے گزری تو میرے دل میں عورتوں کی خواہش پیدا ہوئی بس میں فوراً ایک بیوی کے پاس گیا، جس سے طبیعت کو تسکین مل گئی۔
جب تم لوگوں کے دلوں میں ایسی بات پیدا ہو جائے تو تم لوگ بھی ایسا ہی کر لیا کرو، کیونکہ حلال و جائز شئے کے پاس آنا تمہارے اچھے اور بہترین اعمال میں سے ہے۔
(حلیۃ الأولیاء: صفحہ، 20 جلد، 2)
(مسندِ أحمد بحوالہ البدایۃ والنہایۃ: صفحہ، 323 جلد، 5)