Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

گالم گلوچ ایمان کا حِصّہ ہے(معاذاللہ)

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

 عقیدہ_شیعانِ_علی

گالم گلوج ایمان کا حصہ ہے

روایت فارسی زبان میں ہے۔ صرف ترجمہ پیش کیا جا رہا یے۔

اور معتبر سند سے منقول ہے کہ حضرت امام جعفر صادقؓ نے فرمایا کہ نمازی جائے نماز چھوڑنے سے قبل چار ملعونوں اور چار ملعونات پر لعنت کرے (نقل کفر کفر نہ باشد) پس ہر نماز کے بعد کہے یا اللّٰه ابوبکر، عمر، عثمان اور معاویہ و عائشہ، حفصہ، ہندہ اور ام الحکم (رضوان اللہ علیھم اجمعین) پر لعنت بھیج۔ نعوذباللہ۔  (عین الحیاۃ، ص 599) 

جواب اہل سنت

اس روایت پر کوئی تبصرہ کرنے سے قبل حضرت علیؓ کا یہ خطاب نقل کرنا ضروری سمجھتا ہوں چنانچہ آپؓ فرماتے ہیں:

"میں تُمہارے لیے اس چیز کو پسند نہیں کرتا کہ تُم گالیاں دینے لگو، اگر تم شامیوں کے کرتوت کھولو اور اُن کے صحیح حالات پیش کرو تو وہ ٹھکانے کی بات اور عذر تمام کرنے کا صحیح طریقہ کار ہوگا۔ تم گالم گلوچ کی بجائے یہ کہو کہ خُدایا ہمارا خون بھی محفوظ رکھ اور اُن کا بھی۔" (نہج البلاغہ، 592)

عزیزانِ گرامی ! یوں تو خلفائے ثلاثہؓ کے بارے میں حضرت علیؓ کے ارشادات اسی کتاب میں عقیدہ نمبر 8 میں پڑھے جا چُکے ہیں جِن میں آپؓ نے خلفاء کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا یے اور آپ کیوں نہ کرتے آپ کو تو ناطقِ قُرآن کہا جاتا ہے اور قُرآن نے خلفائے راشدین کی شان میں اتنے قصیدے کہے ہیں کہ شمار مشکل ہے۔

چنانچہ ثابت ہوا کہ قرآن و حدیث اور حضرت علیؓ کا راستہ ایک ہے جبکہ نام نہاد شیعانِ علی کا راستہ اُن سے الگ اور متضاد ہے۔ اللّٰه تعالٰی ان کے راستے سے ہر مسلمان کو محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین 

اب باقر مجلسی کی شرارت ملاحظہ فرمائیں کہ وہ اپنی روایت کو یہ لِکھ کر شروع کرتا ہے وبسند معتبر منقول اگر سند کا حوالہ دیا جاتا تو بات بنتی لیکن ان کا طریقہ یہی ہے کہ ہر گندی بات کو اب سند معتبر منقول لِکھ کر آئمہ اطہار کے سر تھوپ دیتے ہیں۔ یعنی ان کے شر سے ان کے اپنے زعما بھی محفوظ نہیں۔

یوں تو وہ سب مسلمانوں کے زعماء ہیں لیکن خاص قبضہ شیعوں نے کیا ہوا یے۔ خُدایا ان کے شر سے ملت کے نوجوانوں کو محفوظ رکھ، یہ تیرے رسولﷺ کے ہرے بھرے چمن کو جلانے کے درپے ہیں۔ جب تک جلاء العیون جیسی فحش کتب چھپتی رہیں گی یہ شر پھیلتا رہے گا۔

خلاصہ

حضرت علیؓ نے گالم گلوچ کرنے والوں کی سخت مذمت فرما کر ثابت کیا کہ گالی عام انسان کو دینا بھی ذلالت ہے چہ جائیکہ امت کے سرکردہ افراد کو جو اصحاب رسولﷺ کا شرف خاص بھی رکھتے ہوں اور بدری صحابہ کہلاتے ہیں بلکہ آپؓ نے فرمایا کہ انسان کی شخصیت اس کی  زبان کے نیچے ہے یعنی  اچھی گفتگو کرنے والا اچھا انسان شائستہ گفتگو شائستگی کی علامت جبکہ فحش اور ناشائستہ گفتگو نا شائستگی کی علامت قرار پائی اور اہل تشیع کے حصہ میں آئی۔