Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

موت کا وقت مقرر نہیں۔

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

عقیدہ شیعانِ علی

موت کا وقت مقرر نہیں

پچھلے دنوں ایک شیعہ سے گفتگو کے دوران معلوم ہوا کہ اہلِ تشیع کا یہ عقیده ہے کہ موت کا وقت مقرر نہیں اس میں جلدی یا تاخیر ہوسکتی ہے۔ مثلًا مقتول کی موت، خود کشی کرنے والے کی موت وغیرہ۔ پھر میں نے مختلف اہلِ تشیع سے اس بات میں پوچھا اُن سب کا ایک جواب تھا کہ وقت مقرر نہیں۔ 

میری بد قِسمتی کہ باوجود تلاش کے ان کا یہ عقیدہ کِسی کتاب سے نہیں مل سکا۔ تلاش جاری ہے اگر کہیں مِل گیا تو اگلے ایڈیشن میں درج کر دیا جائے گا۔ ہاں اگر کوئی اعتراض کرے کہ ہمارا عقیدہ یہ نہیں تو میں اُن کے گروہ کے چند اہم لوگوں سے اس کا اعتراف کروا لوں گا جو میرے ساتھ اس معاملے میں بحث کر چکے ہیں۔ 

جواب اہل سنت

بہرحال اس عقیدے کا رد حضرت علیؓ عنہ کے اس خطاب سے ہوتا ہے۔ آپؓ فرماتے ہیں: 

"بلاشبہ موت کا ایک وقت مقرر ہے کہ وہ اس سے آگے بڑھ ہی نہیں سکتا اور اس کا ایک سبب ہوتا ہے جو کبھی ٹل نہیں سکتا۔"  (نہج البلاغہ، ص:558-557) 

ویسے تو میں نے اُن شقی القلب اِنسانوں کو قُرآن سے آیات نکال کر دکھائیں جن میں ذکر کیا گیا ہے کہ موت نہ وقت سے قبل آ سکتی ہے نہ تاخیر سے لیکن وہ بار بار عقلی دلائل دیتے رہے۔ کیوں کہ قُرآن پر اُن کو یقین ہی نہیں۔ حالانکہ قُرآن فہمی کے لئے پہلی شرط امت مسلمہ کے ہاں یہ ہے کہ کِسی آیت کے بارے میں حضورﷺ نے کیا تفسیر فرمائی ہے اور صحابی کرامؓ نے ان آیات کا کیا مفہوم لیا ہے۔ 

حضرت عبداللہ ابن عباسؓ سب سے بڑے مفسر قرآن سمجھے جاتے ہیں اور خوش قسمتی سے وہ حضرت علیؓ کے خاص اصحاب میں بھی شمار ہوتے ہیں۔ لیکن یہ بد بخت اُن کی تفسیر کا رد بھی عقلی دلائل سے کرتے ہیں۔ اسی طرح پچھلے دِنوں ایک بات سُننے کو مِلی کہ جب قیامت کا پہلا صور پھونکا جائے گا سب لوگ مر جائیں گے سوائے چند لوگوں کے اور وہ چند لوگ معصومینِ آلِ محمدؐ ہوں گے۔ حالانکہ اس آیت کی تفسیر ایک حدیث قدسی سے یوں کی گئی ہے کہ:

"پہلے صور کے بعد سب مخلوق فنا ہو جائے گی سوائے چار مقرب فرشتوں کے اور اس حدیث کے راوی بھی حضرت عبداللہ ابن عباسؓ ہی ہیں، جب میں نے اُس شقی القلب کو چار تفاسیر کا حوالہ دے کر کہا کہ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ نے اس آیت کی تفسیر اس حدیث قدسی سے کی ہے۔ تو وہ کہنے لگا میں آپ کو آیت سے آیت ملا کر بتاؤں گا کہ آیت کِن لوگوں کی شان میں اُتری ہے۔ 

یہ ظالم یا تو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ قرآن کو حضرت علیؓ، حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور خود رسول اللّٰہﷺ سے زیادہ سمجھتے ہیں یا پھر وہ قُرآن کی آیات سے استہزاء کرتے ہیں جس طرح مشرکینِ قریش کیا کرتے تھے۔ 

یا اللہ! اگر ان کے مقدر میں ہدایت ہے تو ان کو ہدایت نصیب فرما اور اگر ہدایت ان کا مقدر نہیں تو ان کو ذلیل و خوار کر دے۔ دُنیا سے نیست و نابود فرما۔ جو قُرآن مجید، صاحبِ قرآن اور اصحابِ رسولﷺ کی توہین کرتے ہیں اور پھر مسلمانوں کی صفوں میں گھسے ہوئے بھی ہیں۔ اس سے بڑا ظلم یہ ہے کہ سادہ لوح مسلمان جنہوں نے ان کا لٹریچر نہیں پڑھا اور نہ ان کو سُننے کی زحمت گوارہ کی ہے ان کو نہ صرف مسلمان سمجھتے ہیں بلکہ ان سے تمام معاملات اور تعلقات کے حق میں بھی ہیں۔ اللّٰه تعالٰی ان کے مکروہ چہرے کوبے نقاب فرمائے۔ آمین ثم آمین

خلاصہ

حضرت علیؓ نے فرمایا کہ موت کا وقت مقرر اور اٹل ہے اس میں نہ تاخیر ہے نہ وہ وقت سے پہلے آ سکتی ہے۔