Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

قرآن تبدیل اور حدیث جھوٹ کا پلندہ ہے(معاذاللہ)۔

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

عقیدہ شیعان علی 

قرآن تبدیل اور حدیث جھوٹ کا پلندہ ہے

شیعہ کہتے ہیں "قرآن میں جو کچھ نکالا گیا ہے یہ اس میں تحریف یا رد و بدل کیا گیا ہے اگر میں ان سب کو بیان کر دوں تو بات لمبی ہو جائے اور وہ چیز ظاہر ہو جائے جس کے اظہار کا تقیہ اجازت نہیں دیتا۔"  (احتجاج طبرسی  مطبوعہ ایران۔128)۔  

جواب اہل سنت 

احباب رسولﷺ ، اصحاب رسولؐ

شیعان علی کے اس عقیدے کے بارے میں حضرت علیؓ فرماتے ہیں:

"اور قرآن کا علم حاصل کرو کہ وہ بہترین کلام ہے اور اس پر غور و فکر کرو کہ یہ دلوں کی بہار ہے اور اس کے نور سے شفا حاصل کرو کہ سینوں کے اندر چھپی ہوئی بیماریوں کے لئے شفاء ہے ۔اور اس کو خوبی کے ساتھ تلاوت کرو کہ اس کے واقعات سب سے زیادہ فائدہ رساں ہیں۔" ( نہج البلاغہ ص329)۔   

 " اللہ تعالی کا کوئی شریک نہ ٹھہراؤ اور حضورﷺ کی سنت کو برباد نہ کرو اور ان دونوں ستونوں کو قائم اور برقرار رکھو اور ان دونوں چراغوں کو روشن کیے رہو" (نہج البلاغہ:402)۔   

"حضرت محمدﷺ تم میں دو چیزیں چھوڑ گئے ہیں جو انبیاءؑ اپنی امتوں میں چھوڑتے آئے تھے۔ اس لیے کہ وہ طریق واضح نشان محکم قائم کئے بغیر انہیں نہیں چھوڑتے تھے۔ پیغمبرﷺ نے تمہارے پروردگار کی کتاب تم میں چھوڑی ہے اس حالت میں کہ انہوں نے کتاب کے حلال و حرام اور واجبات و مستحبات، ناسخ منسوخ، رخص و عزائم، خاص و عام عیر و امثال، مفید و مطلق، مستحکم و متشابہ کو واضح کر دیا، مجمل آیتوں کی تفصیل کر دی، اس کی گتھیوں کو سلجھا دیا اس میں کچھ آیتیں وہ ہیں جن کے جاننے کی پابندی عائد کی گئی اور کچھ وہ کہ اگر اس کے بندے اس سے نا واقف رہیں تو کوئی مضائقہ نہیں، کچھ احکام ایسے ہیں کہ جن  کا وجود کتاب سے ثابت ہے اور حدیث سے ان کے منسوخ ہونے کا پتہ چلتا ہے (۔نہج البلاغہ:91)

چونکہ کسی بھی دین کی بنیاد اس دین پر اترنے والی کتاب اور اس نبی کی سیرت پر قائم ہوتی ہے جس پر وہ کتاب نازل کی گئی ہو۔  پہلی امتوں نے دین پر عمل کرنا اس لیے چھوڑ دیا یا دین پر چلنا ان کے لیے اس لیے مشکل ہو گیا کہ اُنہوں نے آسمانی کتابوں میں ردوبدل کر دیا تھا۔ رسولوں کی سیرت کو مٹا کر رکھ دیا تھا۔ جبکہ دین اسلام، جس کے ماخذ قرآن اور حدیث ہیں، کو اللہ رب العزت نے قیامت تک کے مسلمانوں بلکہ انسانوں کے لئے ذریعہ نجات قرار دیا ہے۔  امت مسلمہ کو حکم خداوندی ہے خود قرآن سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ۔ سیرت محمدیﷺ کی پیروی کرو خدا تک پہنچنے کا ذریعہ یہی واحد راستہ ہے۔ نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، تب کامیابی حاصل کرسکو گے۔ اپنے نفسوں اور اپنی اولاد کو آگ سے بچاؤ۔ جو کچھ نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو۔ تمہارے لئے محمدﷺ کی سیرت بہترین نمونہ ہے۔ 

اگر تم خدا سے محبت کرنا چاہتے ہو تو محمدﷺ کی پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا، اس طرح کے سینکڑوں احکام قرآن سے ہمیں ملتے ہیں۔ اگر بالفرض قرآن ہی امام مہدی لے کر غائب ہو گئے ہیں بقول اہل تشیع حضرت عثمانؓ کے دور سے ہی اصل قرآن اٹھا لیا گیا تھا تو پھر وہ کونسی سیرت اور کتاب ہے جس پر عمل کرنے کا حکم حضرت علیؓ دے رہے ہیں۔

چنانچہ یہ ثابت ہوا کہ یہ سب من گھڑت باتیں ہیں قرآن اپنی اصلی حالت میں حرف بہ حرف موجود ہے اور سیرت پاک جو قرآن کی عملی تفسیر ہے وہ بھی اللہ تعالٰی نے محفوظ رکھنے کا اہتمام فرما دیا ہے۔  لٰہذا جو راہ حق کا متلاشی ہے اس کے لئے راہ حق پر چلنا، اسے پانا چنداں مشکل نہیں۔ راہ حق وہی ہے جو کتاب و سنت اور اصحاب رسولﷺ کی سیرت و میں موجود ہے۔  اسی راہ حق کی طرف رہنمائی حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہے اپنے خطبات میں کر رہے ہیں۔ 

"پس تم غور کیوں نہیں کرتے"۔ (القرآن)

خلاصہ

حضرت علیؓ نے قرآن اور حدیث کو ماخذ دین قرار دے کر ثابت فرما دیا کہ قرآن اور حدیث مکمل اور نا قابل تحریف ماخذ ہیں۔