سنی شیعہ مکالمہ توہینِ رسالتﷺ بحواله متعه
شہید ناموس صحابہؓ مولانا عبدالغفور ندیم شہیدؒتوہینِ رسالتﷺ بحواله متعه
دنیا کے ہر مذہب میں "زنا" کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ کوئی مذہب اپنے پیرو کاروں کو اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ جب دو مرد و عورت باہم راضی ہوں تو وہ اپنی جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے آزاد ہیں ۔ لیکن دنیا کا واحد شیعہ مذہب ہے کہ جس میں "زنا" کو "متعہ" کا عنوان دیکر جائز بلکہ بڑی فضیلت کا حامل عمل بتلایا گیا ہے۔ حالانکہ یہ بھی شیعہ کے کفر کا موجب ہے۔
"متعہ" نکاح مؤقّت کا نام ہے، جس میں مرد و زَن ایک دوسرے کو چند گھنٹوں، چند دنوں یا چند ماہ کے لیے محض جِنسی خواہش کی تکمیل کے لیے قبول کر لیتے ہیں، اور وقتِ متعین گزر جانے کے بعد عورت از خود مرد سے الگ ہو جاتی ہے۔ حالانکہ اِس طرح کے عارضی نکاح کی اِسلام میں کوئی گنجائش نہیں ۔ شیعہ مذہب نے "زنا" کو جائز قرار دینے کے لیے "متعہ" کا سہارا لیا ہے۔ اور شیعہ کی "تفسیرِ عیاشی" اور "تفسیرِ منہاج الصادقین" وغیرہ میں متعہ کے بہت سارے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔
شبیر: متعہ تو اِسلام میں جائز ہے۔ جیسا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے پانچویں پارے کی ابتداء میں فرمایا ہے:
فما استمتعتم به منهن فاتوهن أجورهن فريضة(النساء)
ترجمہ:" پس تم جن عورتوں سے متعہ کرنا چاہو تو ان کے مقرر شدہ مَہر انہیں دے دو۔"
دیکھیے! اس آیت میں اللّٰہ نے صاف لفظوں میں ” فما استمتعتم" کا لفظ استعمال کر کے متعہ کو جائز قرار دیا ہے۔ پھر شیعہ پر یہ الزام کیوں ہے کہ وہ متعہ کو بڑی فضیلت کا حامل عمل سمجھتے ہیں؟
سلیم: آپ کو لفظ ” فما استمتعتم" سے شبہ ہوا ہے۔ کہ اس سے مراد "متعہ" ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس سے پہلے اللّٰہ رب العزت نے نکاح کرنے کی جو شرط بتائی ہے وہ ہے " محصنین غیر مسافحین“
ترجمہ : "گھر پاکر اسے بسانے کیلئے نہ کہ شہوت رانی کے لیے ۔“
یعنی عورتوں سے نکاح کا مقصد "قید میں لانا" یا "گھر بسانا" ہونا چاہیے۔ محض شَہوت رانی یا جِنسی خواہشات کی تکمیل مقصود نہ ہو۔ ایسی عورتوں سے جب تم فائدہ حاصل کرنا چاہو تو ان کے مقررہ مَہر انہیں ادا کر دو۔
" فما استمتعتم“ کے معنی ہیں "اگر فائدہ حاصل کرنا چاہو"، یعنی اُن سے مجامعت کرنے کا ارادہ ہو۔
آپ نے "استمتعتم “ کا لفظ دیکھ کر اس سے "متعہ" سمجھ لیا۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔
ہاں ابتداء اِسلام میں "متعہ" جائز تھا۔ لیکن غزوۂ خیبر کے موقع پر حضورﷺ نے منع فرمادیا تھا۔ اس کے بعد فتح مکہ کے موقع پر صرف تین دن کے لیے اجازت دی تھی پھر ہمیشہ کے لیے منع کر دیا گیا۔
شبیر: میں نے تو سمجھا تھا کہ میرے پاس متعہ کی بہت بڑی دلیل ہے لیکن آپ نے میری اس دلیل کا خوب آپریشن کر دیا۔ واقعی " استمتعتم" کا مطلب تو "فائدہ حاصل کرنا" ہے۔ لیکن ہمارے شیعہ حضرات اس لفظ سے لوگوں کو خوب دھوکہ دیتے ہیں۔ اور خود میں نے بھی بہت سے سُنیوں کو اسی دلیل سے لا جواب کیا ہے۔ لیکن آپ ما شاء اللّٰہ صاحبِ علم ہیں۔ آپ نے تو اِس لفظ کی حقیقت میرے سامنے بیان کر دی۔
سلیم: یہ حقیقت ہے کہ شیعہ مجتہدین عام لوگوں کے سامنے اِس قسم کے عربی الفاظ پیش کر کے انہیں خوب دھوکہ دیتے ہیں لیکن یہ دھو کہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ اس لیے کہ
حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
خوشبو آنہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے
شبیر: اچھا تو بات دوسری طرف نکل گئی۔ آپ نے کہا تھا کہ متعہ بھی شیعہ کے کفر کی دلیل ہے۔ ذرا ثابت کیجیے؟
سلیم: بھئی! بات سیدھی ہے کہ متعہ کا اِسلام میں کوئی جواز نہیں بلکہ یہ "زنا" کا دوسرا نام ہے۔ اور "زنا" کو اِسلام نے حرام قرار دیا ہے ۔ جیسا کہ ارشادِ خداوندی ہے:
"ولا تقربوا الزنا انه كان فاحشة وساء سبيلا (بنی اسرائیل)"
ترجمہ : ” اور زنا کے قریب مت جاؤ بے شک یہ بے حیائی ہے اور بُرا راستہ ہے۔“
جس چیز کو اِسلام نے فحاشی و بدکاری کا سبب بتایا ہو۔ اور اُس کے قریب جانے سے روکا ہو۔ اُس چیز کو جائز بلکہ پسندیدہ عمل قرار دینا اور اِسلام کی حرام کی ہوئی چیز کو حلال و مستحسن قرار دینا کفر نہیں تو اور کیا ہے؟
پھر ستم بالائے ستم یہ کہ شیعہ مذہب "متعہ" کو نہ صرف جائز قرار دیتا ہے بلکہ اِس کے زبردست فضائل بھی بیان کرتا ہے۔
مجھے بتائیں کہ اگر کوئی شخص راتوں کو عبادات و نوافل میں بسر کرے اور دن کو روزہ رکھے اور یہ عمل وہ زندگی بھر کرتا رہے۔ اور ہر سال حج کا فریضہ بھی انجام دیا کرے۔ ہر سال قربانی بھی کرے، اللّٰہ کے راستے میں جہاد بھی کرے، مستحقین کی ضرورتوں کو بھی پورا کرے۔ بہت بڑا صاحب جو دو سخا بھی ہو۔ اور اللّٰہ کی نافرمانیوں سے ہمیشہ محفوظ بھی رہے۔ تو کیا وہ شخص حضرت حسینؓ کے مقام و مرتبہ کو پہنچ سکتا ہے؟
شبیر: آج کا کوئی شخص کتنا ہی عابد وزاہد بن جائے وہ حضرت حسینؓ کے پاؤں کی خاک کو بھی نہیں پہنچ سکتا چہ جائیکہ حضرت حسینؓ کے مقام تک پہنچے۔
سلیم: لیکن آپ کے مذہب کے مجتہدین نے لکھا ہے کہ حضورﷺ نے فرمایا:
چار دفعہ متعہ کرنے والا حضورﷺ کے مقام تک پہنچ جاتا ہے ۔
جو شخص ایک دفعہ متعہ کرے وہ سیدنا حسینؓ کے درجے کو پہنچ جاتا ہے جو دو مرتبہ کرے وہ سیدنا حسنؓ کے مقام کو پالیتا ہے۔ جو تین دفعہ کرے وہ سیدنا علیؓ کے مرتبے تک پہنچ جاتا ہے اور جو چار مرتبہ متعہ کرے وہ میرے مقام و مرتبہ تک پہنچ جاتا ہے۔ _(ملاحظہ فرمایے تفسیر منہاج الصادقین )_
شبیر: تو بہ، تو بہ، تو بہ، کہاں لکھا ہے یہ؟
سلیم: یہ دیکھیے تفسیر "منہاج الصادقین" کی عربی عبارت ، جس کا میں نے ترجمہ کا کیا ہے:
قال رسول اللّٰهﷺ من تمتع مرة فدرجته كدرجة حسينؓ و من تمتع مرتين فدرجته كدرجة حسنؓ و من تمتع ثلاث مرات فدرجته كدرجة علىؓ و من تمتع اربع مرات فدرجته كدر جتی
( تفسیر کبیر، منهاج الصادقین جلد دوم مصنف فتح اللّٰہ کاشانی)
شبیر : ارے واقعی ، یہ تو صاف لفظوں میں لکھا ہے۔ بلکہ میں تو کہتا ہوں کہ چار دفعہ متعہ کرنے پر اگر نبی کریم ﷺ کے مقام تک پہنچا جا سکتا ہے تو ایک دفعہ اور "متعہ" کر لیا جائے تا کہ ”خدا“ کے مقام تک بھی پہنچا جاسکے۔ کیسی خباثت ہے؟ میں تو یہ سوچ رہا ہوں کہ آخر انہوں نے پانچویں مرتبہ متعہ کرنے کی فضیلت کیوں نہیں لکھ دی، قصہ ہی ختم ہو جاتا۔ میں تو بہت بڑی غلطی پر تھا۔ شیعہ لوگ تو لگتا ہے کہ خدا بننے کے چکر میں ہیں ۔ صرف ایک سیڑھی باقی رہ گئی تھی اسے بھی عبور کر لیتے تو خدا کے مقام تک پہنچ جاتے۔ پتہ نہیں چار کا عدد پورا کرنے کے بعد بریک کیوں لگادی؟
سلیم: آپ یہ بتائیں کہ مذکورہ بالا نظریہ کفر ہے یا نہیں؟ ہمارا تو عقیدہ ہے کہ ساری زندگی عبادت کرنے والا اور ایک لمحہ بھر غفلت نہ کرنے والا انسان بھی مقام و مرتبہ کے لحاظ سے کسی ادنیٰ درجہ کے تابعی تک نہیں پہنچ سکتا۔ اور شیعہ مذہب چار دفعہ "زنا" کرنے والے کو مقامِ نبوت تک پہنچا رہا ہے۔ اب بھی اگر شیعہ خارج از اسلام نہیں تو پھر دنیا میں کوئی بھی کافر نہیں۔
شبیر: صرف خارج از اسلام؟؟؟
ایسا عقیدہ رکھنے والا تو کا ئنات کا بدترین کافر ہے۔
سلیم : یہی بات تو جھنگوی شہیدؒ نے اپنی اوکاڑہ والی تقریر میں کہی تھی کہ "شیعہ کائنات کا بدترین غلیظ ترین کا فر ہے۔“
شبیر: بالکل صحیح کہا جھنگوی صاحبؒ نے۔ بلکہ "کافر" سے آگے کچھ اور بھی کہتے تو صحیح تھا۔ یار حد ہوگئی ، اتنی خباثت بھری پڑی ہے شیعہ مذہب میں؟ میرے تو وہم وگمان میں بھی یہ چیزیں نہیں تھیں۔ میں تو بس یہ سمجھتا تھا کہ ہمارے شیعہ حضرات چونکہ اہلِ بیتؓ سے محبت رکھتے ہیں اور ہر وقت غمِ حسینؓ میں بیچارے روتے رہتے ہیں اِس لیے سچے ہونگے لیکن یہ تو آج عقدہ کھلا کہ یہ لوگ صرف مگر مچھ کے آنسو بہاتے ہیں اور مصنوعی آنسو بہا کر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ میری تو بہ، تو بہ، تو بہ، اور میرے باپ کی بھی تو بہ۔ یہ بھی کوئی مذہب ہے؟ میں ہزار بار لعنت بھیجتا ہوں ایسے نا پاک مذہب پر۔
سلیم: شکریہ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ میری محنت رائیگاں نہیں گئی اور اللّٰہ نے آپ کو ہدایت عطا فرمادی۔ میری دعا ہے اللّٰہ تعالیٰ آپ کو راہ حق پر ثابت قدمی نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین۔
شبیر : مجھے بھی بہت خوشی ہے کہ اللّٰہ نے مجھے بہت بڑی گمراہی سے بچالیا اور آپ کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ ہی میری ہدایت کا ذریعہ بنے۔ لیکن آپ نے کچھ دیر پہلے ایک بات کہی تھی کہ اِسلام سے شیعہ مذہب قدم قدم پر اختلاف کرتا ہے۔ اس اختلاف میں سے صرف ایک اختلاف آپ نے بتایا اگر آپ مناسب سمجھیں تو چند مثالیں اور بھی بتادیں تا کہ اگر کسی سے بات کرنی پڑے تو کچھ معلومات تو ہوں؟
سلیم: اب تو بحمد للّٰہ آپ میرے مسلمان بھائی بن گئے ہیں۔ اس لیے میں اِسلام اور شیعہ مذہب کے درمیان اختلافات کی چند مزید مثالیں آپ کو دوں گا جس سے آپ ذہنی طور پر مطمئن ہو جائیں گے۔
شبیر: ضرور، ضرور، ضرور
سلیم: پھر توجہ سے سنئیے !