حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد سوائے چار اصحاب کے باقی سب مرتد ہوگئے تھے اور حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ اور حضرت عمررضی اللہ عنہ کے کفر کا اظہار(معاذاللہ)
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبندعقیدہ شیعان علی
حضورﷺ کی رحلت کے بعد سوائے چار اصحاب کے باقی سب مرتد ہوگئے تھے اور حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کے کفر کا اظہار
شیعہ مفسر عیاشی نے بسند معتبر حضرت امام باقر ؒ سے روایت کی ہے کہ جب جناب رسول خداﷺ کی رحلت ہوئی چار اشخاص علیؓ، مقدادؓ، سلمانؓ اور ابو ذرؓ کے علاوہ سب مرتد ہو گئے (نعوذباللہ)
(حیات القلوب ص923، اسرار آل محمد صفحہ 23)
جواب اہل سنت
قارئین کرام! اس گمراہ کن نظریے کے بارے میں حضرت علیؓ فرماتے ہیں۔ بغور پڑھئے اور اہل تشیع کی اسلام دشمنی پر ماتم کیجئیے.
فارس میں شرکت کیلئے حضرت عمرؓ نے جب حضرت علیؓ سے مشورہ لیا تو آپؓ نے فرمایا:-
ہم سے اللہ کا ایک وعدہ ہے اور وہ اپنے وعدے کو پورا کرے گا اور اپنے لشکر کی خود ہی مدد کرے گا۔۔۔۔۔ کل اگر آج عجم والے تمہیں دیکھیں گے تو کہیں گے یہ ہے سردار عرب اگر تم نے اس کا قلع قمع کر دیا تو آسودہ ہو جاؤ گے۔ (نہج البلاغہ396)
"فلاں شخص کی کارکردگیوں کی جزا اللہ اسے دے انہوں نے ٹیڑھے پن کو سیدھا کیا، مرض کا چارہ کیا، فتنہ و فساد کو پیچھے چھوڑ گئے، سنت کو قائم کیا، صاف ستھرے دامن اور کم عیبوں کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوۓ، بھلائیوں کو پا لیا اور اس کی شرانگیزیوں سے آگے بڑھ گئے۔ اللہ کی اطاعت بھی کی اور اس کا پورا خوف بھی کھایا۔"
ابن ابی الحدید نے تحریر کیا ہے کہ لفظ فلاں سے مراد حضرت عمرؓ ہیں اور کلمات انہی کی مدح اور توصیف میں کیے گئے ہیں۔ (نہج البلاغہ ص629)
ہر ذی عقل اندازہ کرسکتا ہے کہ حضورﷺ کی بپا کی ہوئی وہ بے مثل تحریک جس کے بے پناہ ثمرات کے کفار بھی معترف ہیں کو یہ فرقہ جو اپنے آپ کو مسلمان بلکہ مومن کہلانے پر مصر ہے کیسے ناکام قرار دے رہا ہے اور حضرت علیؓ جن اصحاب کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں یہ گروہ (شیعہ) انہیں کیا کچھ نہیں کہہ رہا۔ اللہ رب العزت انسان کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔
خلاصہ
حضرت علیؓ تمام اصحابِ رسول کو نہ صرف مسلمان سمجھتے تھے بلکہ ان کا دل و جان سے احترام کرتے تھے جن میں خلفاء ثلاثہؓ سر فہرست ہیں اور جو لوگ آپ (علیؓ) کے خلاف صف آرا تھے انہیں بھی صرف فتنوں میں ملوث خیال فرماتے تھے نہ کہ مرتد یا کافر۔