Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

کیا امام اپنے سے بعد والے امام کو نص سے مقرر کرتا ہے؟

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

عقیدہ شیعانِ علی 

امام اپنے سے بعد والے امام کو نص سے مقرر کرتا ہے۔

شیعہ کہتے ہیں رسول خداﷺ نے علیؓ ابن ابی طالب  کو اپنی خلافت کے لیے اختیار کر لیا اور جناب امیرؑ نے مجھے خلافت کے لئے اختیار کرلیا اور میں حسینؓ کو امامت اور خلافت کے لئے اختیار کرتا ہوں۔

( جلاء العیون جلد دوم صفحہ 120) 

جواب اہل سنت

چنانچہ اہل تشیع کا یہ عقیدہ ہے کہ بارہ امام کے بعد دیگرے نص سے مقرر کیے گئے۔ اس عقیدے کے بارے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے اس خطاب سے نتیجہ ہوتا ہے۔۔۔۔

آئیے غورسے بڑھتے ہیں؛-

صفین کے موقع پر جب آپؓ نے اپنے فرزند حسنؓ کو جنگ کی طرف تیزی سے لپکتے ہوئے دیکھا تو فرمایا:

   " میری طرف سے اس جوان کو روکو کہیں اس کی موت مجھے بے حال نہ کردے۔ کیونکہ میں ان دو نوجوانوں حسنؓ و حسینؓ کو موت کے منہ میں دینے سے بخل کرتا ہوں کہ کہیں ان کے مرنے سے رسولﷺ کی نسل قطع نہ ہو جائے۔

( نہج البلاغہ صفحہ 583)

 اب  اس عقیدے کا انہدام کس شاندار انداز میں ہوا کے امام  اپنے سے بعد والے امام کو خود مقرر کر کے جاتا ہے، امام حسنؓ امام ثانی من اللہ تھے تو حضرت علیؓ کو اس بات کا علم ہونا چاہیے تھا۔ پھر حضرت علیؓ کو اس بات کی فکر کیوں لاحق ہوگئی کہ امام حسنؓ جنگ میں لقمہ اجل بن جائیں۔ حالانکہ حضرت علیؓ نے اپنی وفات کے بعد انہیں امام مقرر کرنا تھا۔ اسی طرح امام حسنؓ نے امام حسینؓ کو امام مقرر کرنا تھا اور بقول اہل تشیع حضرت محمدﷺ اور آل محمدؐ ( یعنی بارہ امام) قبل از آفرینش سے ہیں اس عہدہ جلیلہ پر فائز چلے آرہے ہیں۔

لیکن حضرت علیؓ کے خطبہ سے اندازہ ہوا کہ یہ ساری کہانی فرضی ہے نبیؑ کے بعد منصوص من اللہ کوئی عہدہ ہی نہیں اللہ انہیں عقل نصیب فرماۓ۔

خلاصہ

نبوت کے بعد خدا نے کسی کو امام مقرر نہیں کیا نہ رسولﷺ نے کسی کو امام منصوص من اللہ قرار دیا ہے۔ حضرت علیؓ نے اس سلسلے میں وضاحت فرما دی ہے اور اقوال و اعمال سے صاف ظاہر ہو گیا ہے۔  ہاں عام معنوں میں ائمہ جنہیں اثنائے عشرہ کہا جاتا ہے۔ ہمارے بھی امام اور قابل تقلید ذوات ہیں۔