Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اچھا نہیں سمجھتا کہنے والے کے نکاح اور ان کے ساتھ تعلقات رکھنے کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: مسمی زید پہلے اہلِ سنت و الجماعت تھا کچھ عرصہ کے بعد کسی شخص نے اس سے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے متعلق سوال کیا تو اس نے جواب دیا کہ میں صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو اچھا نہیں سمجھتا، آپ لوگ جو زور لگا سکتے ہیں لگا لیں۔ اسی مجلس میں ایک اور شخص موجود تھا وہ کہتا ہے کہ آپ کی بات اچھی ہے اس پر ثابت رہنا۔ ان دونوں شخصوں کا میل جول شیعہ لوگوں سے ہیں، اور وہ دونوں شخص کلمہ بھی شیعوں کا پڑھتے ہیں، اور تعزیہ ماتم سینہ کوبی وغیرہ کرتے ہیں، ان دونوں کا نکاح سنی المذہب عورتوں کے ساتھ ہے۔ کیا ایسا الفاظ کہنے والا عند الشرع: مسلمان رہ سکتا ہے یا نہ؟ اور ان کا سابقہ نکاح درست رہتا ہے یا فاسد ہو جاتا ہے؟ اگر ایسے لوگ ان الفاظ سے توبہ کر لیں تو کیا ان کا سابقہ نکاح درست رہے گا یا دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت ہو گی؟ نیز یہ دونوں شخص اہلِ سنت و الجماعت کے مطابق نماز پڑھتے ہیں۔ دو مرد اور ایک عورت اس تمام واقعہ کے شاہد ہیں۔

جواب: شرعاً یہ دونوں شخص انتہائی فاسق اور :قریب الکفر: ہیں کہ ان کے ایمان جاتے رہنے کا اندیشہ ہے۔ لیکن جب تک کوئی کفریہ عقیدہ ان عقائدِ کفریہ میں سے جو آج کل عام شیعوں کے ہیں، مثلاً: سیدنا علیؓ کی اُلوہیت کا قائل ہونا یا حضرت جبرائیلؑ کو وحی پہنچانے میں غلطی کرنے کا قائل ہونا یا تحریفِ قرآن کا قائل ہونا یا صحبت صدیقِ اکبرؓ کا انکاری ہونا یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت کا قائل ہونا وغیرہ۔ ان کے علاؤہ اور کوئی عقیدہ کفریہ نہ رکھیں تو اس وقت ان کو کافر نہیں کہا جائے گا۔ اور ان کے نکاح بھی باقی رہیں گے۔ البتہ ان کو احتیاطاً تجدیدِ نکاح کر لینی چاہئے۔ لیکن ان دونوں آدمیوں کو ان کلمات سے نیز دوسرے ان افعال کے ارتکاب سے جو کہ شیعوں کے ہیں، اور نا جائز ہیں تو یہ کرنا لازم ہے۔ اگر وہ تائب نہ ہوں تو برادری و عام اہلِ اسلام پر یہ فرض ہے کہ ان سے قطع تعلق کریں۔ ان کا حقہ پانی بند کریں تا آنکہ وہ تائب ہو جائیں۔ 

(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 1 صفحہ، 259)