Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعوں سے تعلقات رکھنے کا حکم


سوال: ہمارا کوٹھ جس میں کچھ گھر اہلِ شیعہ ہیں اور کچھ اہلِ سنت ہیں۔ اب مقصد یہ ہے کہ ہم یہاں کے رہنے والے اپنے کوٹھے میں یہ تبلیغ کرتے ہیں۔ کالا کپڑا پہننا، مجلس عزا کرنا، پیٹنا، رونا، منع ہیں، اسی طرح تعزیہ نکالنا یا نذر و نیاز دینا اس کا کھانا پینا سب منع ہیں۔ مطلب یہ ہے ہم سب آپس میں قریبی رشتہ دار ہیں۔ مثلاً چچا، ماموں، چچا زاد بھائی ایسے اور لیکن اس مذہب کی خاطر ایک دوسرے سے بولنا چالنا بند ہے اور رشتہ داری کی لین دین یا کھانا پینا بند ہے۔ حتیٰ کہ شیعوں نے ہم پر مقدمہ بھی کیا لیکن رب پاک جل شانہ کی مہربانی سے ہمیں فتح ہو گئی، مقصد یہ ہے کہ وہ اہلِ شیعہ ہیں اور ہم اہلِ سنت ہیں۔ اس لئے ہم یہ مسئلے آپ سے حل کرانا چاہتے ہیں۔

آپ ہمیں کیا فتویٰ لکھ بھیجتے ہیں کہ اب شیعوں کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہئے؟ آیا ان سے بولنا چالنا یا کھانا پینا یا لین دین بند کر دیں یا نہیں؟ یا تو اس کوٹھ سے ہجرت کرکے دوسرے کوٹھے میں جا بسیں؟ کیا اہلِ سنت والے اہلِ شیعہ والوں کو نکاح میں لڑکی دے سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: واضح رہے جو شیعہ ایسا ہو جو کسی مسئلہ ضروریہ کا منکر ہو مثلاً سیدنا علیؓ کی اُلوہیت کا قائل ہو یا جبرائیلؑ کو وحی پہنچانے میں غلطی کرنے کا قائل ہو یا تحریف قرآن کا قائل ہو یا صحبتِ صدیق اکبرؓ کا انکاری ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتا ہو یا سب صحابہؓ کو جائز اور کارِ خیر سمجھتا ہو، تو ایسا شیعہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اور ان کے ساتھ کسی قسم کی موالات اور دوستی رکھنا جائز نہیں ۔

اور اگر وہ شیعہ اسلام کے کسی مسئلہ ضروریہ کا انکاری نہ ہو تو وہ مسلمان ہے لیکن پھر بھی تفصیل سیدنا علیؓ اور سبّ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کی وجہ سے فاسق اور مبتدع ضرور ہے۔ ان کے موالات سے بھی حتی الامکان مذہبی اُمور میں بچنا ضروری ہے۔ بوقتِ ضرورت سلام و کلام ان کے ساتھ جائز ہے لیکن آپس میں رشتہ وغیرہ کے بارے میں بہرحال ان سے بھی اجتناب اچھا ہے۔

 (فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 1 صفحہ، 275)