Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ پیر سے بیعت کرنا اور کرنے والے کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: ایک اہلِ سنت و الجماعت کے مزار کا سجادہ نشین شیعہ جو کہ قرآن کو ناظرہ بھی نہیں پڑھ سکتا اس نے اپنے اہلِ شیعہ امام مسجد رکھے ہوئے ہیں۔ جس کے ایک فرد نے مبینہ طور پر دیدہ و دانستہ سیدنا فاروق اعظمؓ کی سخت بُری طرح غلیظ الفاظ میں توہین کی ہے اور سجادہ نشین ان کا سر کردہ سر پرست ہے۔ کیا اہلِ سنت و الجماعت ایسے پیر کی بیعت کر سکتے ہیں ؟ اور جو پہلے بیعت کر چکے ہیں وہ اس بیعت پر قائم رہ سکتے ہیں یا نہیں ؟ او راگر کوئی ایسی صورت میں قائم رہے تو کیا وہ اہلِ سنت میں شمار ہو سکتا ہے؟ اور وہ اپنے آپ کو سنی کہلا سکتا ہے یا نہیں؟

جواب: حدیث شریف میں آتا ہے لا تسبوا اصحابي فعلوان احدكم اتفق مثل احد ذهبا ما بلغ مداحدهم ولا نصيفه یعنی میرے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو برا مت کہو۔ کیونکہ تم میں سے اگر کوئی شخص اُحد پہاڑ کے برابر سونا بھی صدقہ کر دے تو وہ ان کے ایک سیر اور نصف سیر کی برابری نہیں کر سکتا۔

اسی طرح متعدد آیات واحادیث میں صحابہ کرامؓ کی شان بیان کی گئی ہے۔صحابہ کرامؓ کے حق میں گستاخانہ کلمات کہنے نا جائز اور حرام ہیں۔ ایسے لوگوں کی سرپرستی کرنے والے شیعہ سجادہ نشین کی بیعت ناجائز ہے۔ جو ایسے شیعہ سجادہ نشین سے بیعت ہوں، وہ اپنی بیعت اس سے توڑ دیں۔ جو شخص اس پیر کے شیعیت کے عقائد سے واقفیت رکھتے ہوئے اس کی بیعت پر قائم رہے اور اسے اپنا پیشوا اور مقتداء سمجھے ایسا شخص سنی نہیں کہلا سکتا۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 1 صفحہ، 277)