شیعہ عالم الشيخ حسين المؤيد کیوں مسلمان ہوئے؟
جعفر صادقالشيخ حسين المؤيد وہ شیعہ عالم ہیں جس نے اسلام اور سنت کے لیے شیعہ مذہب چھوڑ دیا۔
ہر انسان کے لئے کسی فرقے اور مذہب میں داخل ہونے اور نکل جانے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں۔
عام طور پر عیسائی، ہندو اور دیگر کافر مشرک (جن کو بہت زیادہ تبدیل ہونے کی ضرورت نہیں ہے، وہ شرک سے شرک کی طرف سفر کرتے ہیں) اور بعض اوقات کچھ 'عظیم' سنی شخصیات جو پہلے صوفی ازم کی انتہا تک پہنچتے ہیں پھر تبدیل ہوکر بدعتی یا ولایت علی کے لبادے میں علی/فاطمہ/حسین/مہدی وغیرہ سے مدد طلب کرنا جائز سمجھنے لگتے ہیں اور آخر میں رافضیت کے گڑھے میں جا گرتے ہیں۔
عام طور پر، شیعہ حضرات فخر کرتے ہیں کہ دیکھو روزانہ کتنے (مبینہ) سنی لوگ شیعہ مذہب میں تبدیل ہوتے ہیں۔ اب اگر یہ سچ ہے تو بھی اس سے بنیادی طور پر کچھ ثابت نہیں ہوتا، کیونکہ سچ یا جھوٹ کو مذہب تبدیل کرنے والوں (کی تعداد) سے نہیں ماپا جاتا ہے اور حقیقت تو یہ بھی ہے کہ زیادہ ایرانی شیعہ عیسائی، زرتشتی، ملحد بنتے ہیں اور کچھ کو اللہ ھدایت دے تو اہل سنت بھی قبول کر لیتے ہیں۔
اب کیا شیعیت چھوڑ دینا اس بات کی علامت ہوسکتی ہے کہ شیعہ مذہب غلط ہے؟ کیونکہ بہت سارے ایرانی شیعہ دوسرے مذاہب میں تبدیل ہو جاتے ہیں؟! یقیناً نہیں، کیوں کہ سچائی کو یہ ثابت کرنے سے نہیں ماپا جاتا کہ کس مذہب میں لوگ زیادہ یا کم مذہب تبدیل کرتے ہیں۔
شیعوں کی طرف سے ایک نام نہاد سابق سنی عالم پیش کیا جاتا ہے ، تیونس کا صوفی مسخرا التیجانی۔ جسے بہت سے سنی علماء نے براہ راست مباحثوں اور تحریری مناظروں میں شکست فاش دی ہوئی ہے ، اس کے علاوہ غلام الحسین (عبداللہ حسین!) الموسوی اپنے جھوٹ کے منشور کے ساتھ بھی پیش کیا جاتا ہے۔ کوئی سمجھدار سنی، چھوڑیے کسی اہل سنت جیّد عالم نے ان مسخروں اور شوقیہ لوگوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا کیونکہ ان کا رد اتنی بار کیا گیا ہے کہ بہت سے شیعہ التیجانی اور ان جیسے دوسروں کی حقیقت کھل جانے پر منہ چھپانے پر مجبور ہیں۔
التیجانی نے 2002 کے المستقلہ ٹی وی چینل (لندن/برطانیہ) میں ہونے والے مباحثے میں شیعوں کو کئی بار شرمندہ کیا ، جہاں ہر روز ایک شیعہ عالم فرار ہو جاتا تھا، یہاں تک کہ التیجانی بھی۔ اس کے بعد سے تیجانی کم و بیش ایک ایسا عالم ہوگیا جو صرف یہاں اور وہاں کچھ عرب شیعہ چینلز پر تیونس کے رافضی پاگل کے طور پر ظاہر ہوتا رہا۔
آئیے ان لوگوں کی طرف چلتے ہیں جنہوں نے اسلام اور سنت کے لیے شیعہ مذہب کو چھوڑا تاکہ ہم یہ جان سکیں کہ اہل تشیع اور اہل سنّت میں فرق کیا ہے۔ المستقلہ ٹی وی کے مباحثوں میں، ایک سنی عالم نے التیجانی کو اس وقت ، جب اس نے ذکر کیا کہ وہ ایک سابق سنی ہیں، یہ جواب دیا کہ:
’’آپ کا سابق سنی ہونے سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم میں سے بدکار لوگ آپ کے فرقے (رافضیت/شیعیت) میں آتے ہیں جبکہ آپ میں سے عقلمند اور نیک لوگ ہمارے پاس آتے ہیں۔‘‘
اللہ اکبر! کتنا سچا بیان ہے!
کسی کو موازنہ کرنا ہے تو اس طرح کرنا چاہئے کہ جو لوگ اہل سنت چھوڑ کر شیعہ ہوتے ہیں ان میں زیادہ تعداد علماء کی ہوتی ہے یا عام لوگوں کی، جنہیں دین کی الف ب بھی پتہ نہیں ہوتی؟
اگر منصف مزاجی سے نتیجہ نکالنا ہے تو سابق شیعہ علماء کا نام نہاد سابق سنیوں سے موازنہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ فرق دیکھا جا سکے کہ 'سابق سنی' کتنا دینی علم رکھتے تھے، دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ جیّد شیعہ علماء کی اکثریت نے رضا خوشی سے تحقیق کرنے کے بعد شیعیت پر لعنت بھیجی ہے اور اہل سنت مذہب اختیار کیا ہے۔
اندھیروں سے روشنی میں آنے والوں میں سابقہ شیعہ عالم شیخ حسین المؤید جیسے ہیرے بھی ہیں جنہوں نے کھلم کھلا شیعہ مذہب کی مذمت کی اور اہل السنۃ اختیار کرنے کا اعلان کیا۔
یہ شخص شیعہ حلقوں میں ایک بڑا عالم تھا۔
یہ اس کی پرانی تصویر ہے جب وہ شیعہ تھا، قم/ایران میں "سیدہ معصومہ" کے مزار میں خطبہ دے رہا تھا۔ وہ ایک عراقی عرب ہے اور روانی سے عربی اور فارسی بولتا ہے۔
شیعہ عالم الشيخ حسين المؤيد کیوں مسلمان ہوئے؟
اس نے انٹرویوز میں بتایا ہے کہ ان کے مذہب تبدیل کرنے کی اصل وجہ کیا تھی۔ بنیادی طور پر اپنے شیعہ دور میں انہیں ایک مخالف شیعہ کتاب دی گئی تھی-
أصول مذهب الشيعة الإمامية الإثني عشرية –عرض ونقد۔
(یہ کتاب ڈاؤن لوڈ کریں یا آن لائین پڑھیں)
ہماری تحقیق کے مطابق رد رافضیت پر یہ اب تک کی سب سے وسیع اور بہترین کتاب ہے۔اس کا مصنف ریاض کا ایک عالم ڈاکٹر ناصر ابن عبداللہ ابن علی القفاری ہے، جس نے بنیادی طور پر پورے شیعہ مذہب کا تجزیہ کیا ہے اور قرآن، سنت اور منطق اور یہاں تک کہ مستند شیعہ روایات سے ثابت کیا ہے کہ شیعہ اثناعشریہ بدعتی فرقہ ہے جو قرآن و سنت کے صریح خلاف ہے۔
نوٹ، اس کتاب کو 10 سال سے زائد عرصہ گذر چکا ہے لیکن کوئی شیعہ عالم اس کا جواب نہیں دے سکا۔
بظاہر ایران میں ایک 'آیت اللہ' نے اس کی تردید کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آٹھ سال میں اس کتاب کے صرف 10 فیصد کو 'تردید' کرنے میں کامیاب ہوا۔
شیخ حسین المؤید بھی ان شیعہ علماء میں سے تھا جسے اس کتاب کی تردید کا کام دیا گیا تھا۔ وہ خود بتاتا ہے کہ اس نے کس طرح اس کتاب کی تردید کی کوشش کی اور کتنی بار غصے سے اسے دیوار پر پھینکا، یہاں تک کہ اسے معلوم ہوا کہ القفاری نے ایک تلخ سچائی یعنی شیعیت کے جھوٹ کو ثابت کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا، نہ صرف بدعت اور خلاف قرآن و سنت بلکہ شیعیت کے بنیادی عقائد جیسے 'امامت، ولایت اور عصمت وغیرہ بھی خلاف قرآن عقائد ہیں۔
بالآخر اللہ نے اسے ھدایت عطا فرمائی اور اس نے شیعیت سے بیزاری کا اعلان کردیا۔
ہم اس مسلمان بھائی کی ذاتی ویب سائیٹ کا لنک بھی شیئر کر رہے ہیں جہاں اس کی متعدد تحقیقی کتب اور مضامین موجود ہیں۔
لنک
ایک شیعہ جتنا قرآن کریم کے قریب جائے گا اتنا ہی شیعیت سے دور ہوجائے گا کیونکہ وہ جان لے گا کہ شیعیت کے عقائد و نظریات خلاف قرآن ہیں۔ (سابق شیعہ عالم شیخ حسین المؤید)