Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کا جنازہ پڑھا کر یہ کہنا کہ سب چلتا ہے ۔کہنے کا حکم


شیعہ کا جنازہ پڑھا کر یہ کہنا کہ سب چلتا ہے ۔کہنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک اہلِ سنت والجماعت کے مولوی شیعوں کے جنازے میں شرکت کرتے ہیں بلکہ ان کے جنازے بھی پڑھاتے ہیں بعد میں ان سے بات کی جائے تو کہتے ہیں کہ سب چلتا ہے۔ اب آپ جناب بتائیں کہ اس کے پیچھے نماز پڑھنا اور ان کے ایمان کے بارے میں بتائیں کہ اس کو اپنے ایمان کی تجدید کرنی چاہیے یا نہیں؟ ایسے مولوی کے بارے میں شرعی حکم کی وضاحت فرمائیں۔ 

جواب: شیعہ اگر غالی ہو یعنیٰ اس کے عقائد کفریہ ہوں مثلاً قذفِ سیدہ عائشہ صدیقہؓ تحریف قرآن کریم سبِ شیخینؓ انکار خلافت سیدنا صدیق اکبرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ جیسے عقائد کا وہ حامل ہو مولوی صاحب کو اس کے کفریہ عقائد کا علم بھی ہو اس کے باوجود اگر مولوی ان کا جنازہ پڑھتا ہے یا پڑھاتا ہے اور اس کو جائز بھی سمجھتا ہے تو بوجہ نص صریح کی مخالفت اور ناجائز کو جائز سمجھنے کے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے لہٰذا اسے اپنے ایمان کی تجدید کرنی ضروری ہے۔

والمكفر لغة السترفي شيء مما جاء به من الدين ضرورة فيه أنهم حكموا بكثر من و حلل حراما قطعي العينه:

(طحطاوي على الدرج:2:صفحہ:478)

ورد المنصوص كفر لكونه تكذيبا صریح الله تعالى ورسوله عليه السلام فمن قذف عائشة بالزنا كفر و استحلال المعصية كفر صغيرة كانت أو كبيرة:

(شرح العقائد:صفحہ:200)

اور ناجائز سمجھتے ہوئے کسی مصلحت کے تحت بڑھتا ہے یا پڑھاتا ہے تو کافر نہیں ہو گا لیکن سخت گنہگار ہو گا اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔

اما الفاسق الاعلم فعلا يقدم لان في تقديمه تعظيمه وقد وجب عليهم اهانته شرعا و مفاد هذا كراهة التحريم في تقديمه:

(الطحطاوي على الدرج:1:صفحہ:243)