اہلِ تشیع کی قربانی میں شرکت اور ان سے نکاح اور اُن کا جنازہ پڑھنے کا حکم
اہلِ تشیع کی قربانی میں شرکت اور ان سے نکاح اور اُن کا جنازہ پڑھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں؟
(1) اہلِ تشیع مرد سے اہلِ سنت عورت کا نکاح کیسا ہے؟ ہو سکتا ہے یا نہیں؟ یا اس کا عکس جائز ہے؟
(2) کیا اہلِ سنت امام کے پیچھے اہلِ تشیع کھڑے ہو کر کسی میت کی نمازِ جناز و ادا کر سکتے ہیں؟ مفصل فرمائیں، یا اس کا عکس جائز ہے؟
(3) اہلِ تشیع کو اہلِ سنت اپنے ساتھ قربانی میں شریک کر سکتے ہیں یا نہیں؟
(4) اہلِ تشیع کی مسجد میں سنی حافظ شبینہ یا ختمِ قرآن وغیرہ پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟
کسی اہلِ تشیع کی میت پر جبکہ وہ سکرات الموت میں بہتا ہو، اس کی خلاصی کے لئے ہم سنی ختمِ قرآن پاک کر سکتے ہیں؟ یا ویسے تعزیت کے لئے اہلِ تشیع کے گھر میں سنی ختمِ قرآن پاک کر سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب: جو شیعہ اس قسم کا ہو کہ ضروریاتِ دین میں سے کسی چیز کا منکر ہو یا شیعہ غالی ہو، سیدنا ابوبکر صدیقؓ کی صحبت کا منکر ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ کا قائل ہو یا قرآن میں تحریف کا قائل ہو تو غیر ذلک یا شیعہ تبرائی سبیّ جو سب صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو جائز اور کارِ خیر سجھتا ہو۔ تو ایسے شیعہ کے ساتھ مسلمان لڑکی کا نہ نکاح جائز ہے نہ ان کی امامت اور قربانی میں شریک ہونا جائز ہے، اور نہ اس کا نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ اور اگر اس قسم کا شیعہ نہیں تو اس کے ساتھ جو نکاح ہو جائے یا قربانی میں شریک ہو جائے وہ درست شمار ہو گا مگر ایسے شیعہ کے ساتھ بھی مناکحت نہ کی جائے اور قربانی جنازہ وغیرہ میں شرکت سے احتراز کیا جاوے، کیونکہ اس میں بھی متعدد شرعی قباحتیں موجود ہیں۔
فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:1:صفحہ:282)