Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ کا جنازہ اور نکاح پڑھنے والے کا حکم


سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ شیعہ کا نکاح پڑھنے والے کا کیا حکم ہے اور آیا وہ مسلمان رہا یا نہیں؟ اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟ خصوصاً جو یہ کہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔

جواب: قال الله تعالىٰ ولا تصل على احد منهم مات ابداو لا تقم على قبره اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ کسی کافر اور مرتد کیلئے مغفرت کی دعا کرنا یا اس پر نماز جنازہ پڑھنا جائز نہیں ہے۔

اگر ان کے عقائد کفریہ ہوں اور یہ شخص اس کو جاننے والا بھی ہو تو جو بھی جنازہ پڑھے گا، وہ تجدید ایمان اور تجدید نکاح کرے گا۔

والظاهران العلامة من الروافض المحكوم بكفرهم لا يتكلون عن اعتقادهم . والباطل في حال اتيانهم بالشهادتين وغيرها من احكام الشرع كالصوم والصلاة فهم و كفار لا مرتد و لا اهل کتاب

(رسائل ابنِ عابدین: جلد، 1 صفحہ، 370)

النعم لاشك في تكفير من قذف السيدة عائشةؓ أوا نکر صحبة الصديقؓ أو اعتقد الأ لوهية في علىؓ أو ان جبرئيلؑ غلط فى الوحي أو نحو ذلك من الكفر الصريح المخالف . للقرآن ولكن لوتاب تقبل توبته

(شامی: جلد، 3 صفحہ، 321)

(ارشاد المفتين: جلد، 1 صفحہ، 509)