صحابی رسولﷺ کو برا کہنے اور اہل اسلام کو کافر کہنے والے کہ امامت اور اس سے تعلقات رکھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائ دین دریں مسئلہ کہ: ایک شخص کہتا ہے کہ سیدنا امیر معاویہؓ شرارتی تھے (العیاذ باللّٰہ) اور اس نے کہا ہے کہ میرے نزدیک جو بندی اور بریلوی دونوں جماعتیں کافر ہیں اور اس نے کہا ہے کہ ض خوب مشابہ ہو پڑھنے والے (یعنی جس طرح عام طور پر قاری پڑھتے ہیں) کافر ہیں اور داڑھی باریک مشین سے کٹاتا ہے اور کالا خضاب بھی داڑھی کو لگاتا ہے۔ کیا شریعت کے نزدیک ان وصفوں والے آدمی کے پیچھے مسلمان کی نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ اور یہ آدمی ایک جامع مسجد کا امام مقرر کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: یہ شخص جو سیدنا امیر معاویہؓ جیسے جلیل القدر صحابی کے توہین کرتا ہے اور علماء اہلِ سنت کو (العیاذ باللّٰہ) کافر کہتا ہے۔ صحیح قرآن پڑھنے والوں کو خارج اسلام بتلاتا ہے۔ نیز عملاً اتباعِ سنت سے محروم ہے، ایسے شخص کو توبہ پر مجبور کیا جائے۔ اس سے عامتہ المسلمین ہر قسم کے تعلقات شادی و غمی منقطع کر دیں یہاں تک کہ تائب ہو جائے نہ اس کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے اور نہ امام مقرر کیا جا سکتا ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 2 صفحہ، 82)