مرازئیوں اور شیعوں کی نمازِ جنازہ پڑھانے والوں کا حکم
مرازئیوں اور شیعوں کی نمازِ جنازہ پڑھانے والوں کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ: مسلمانوں کے بعض چکوں میں ایک ایک یا دو دو گھر مرزائیوں اور بد دین شیعوں کے ہیں جب ان میں سے کوئی مرتا ہے تو امام مسجد ان کے چھوٹوں اور بڑوں کی نمازِ جنازہ پڑھاتا ہے، اور چک والے مسلمان امام کے پیچھے کھڑے ہو کر نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں۔ امام کا نظریہ اپنا فصلا نہ ہوا کرتا ہے۔ اگر جنازہ نہ پڑھاویں تو مرزائیوں اور شیعوں کا فصلانہ بند۔ سوال یہ ہے کہ امام اور مسلمانوں کو یہ فعل درست ہے یا کہ اس فعل سے اجتناب اور توبہ کریں؟
جواب: مرزائی جو ختمِ نبوت کے قطعی مسئلہ سے جو ضروریاتِ دین میں سے ہے انکار کرتے ہیں۔ نیز وہ شیعہ جو نصوص قرآنیہ کے منکر ہیں۔ مثلاً سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے افک کے قائل ہیں وہ اسلام سے خارج ہیں اور ان کا جنازہ پڑھنا اور پڑھانا نا جائز ہے۔ بالخصوص جب طمع دنیوی اور حرص کی وجہ سے اس فعلِ شنیع کا ارتکاب کر رہے ہوں۔ ایسے پیش امام اور مقتدیوں کو جو جنازہ میں شریک ہوتے ہیں سب کو توبہ کرنا لازم ہے۔ اگر پیشِ امام توبہ نہ کرے تو اسے امامت سے معزول کرنا واجب ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:3:صفحہ:62)