اثناء عشری شیعہ کا جنازہ پڑھانے والے کی امامت کا حکم
اثناء عشری شیعہ کا جنازہ پڑھانے والے کی امامت کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلہ میں کہ: زید نے ایک شیعہ اثنا عشری کا جنازہ پڑھایا ہے اور اس بارے میں مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کا فعل بطور دلیل پیش کرتا ہے، کہ مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے بانی پاکستان محمد علی جناح کا جنازہ پڑھایا تھا جو کے ایک شیعہ تھا۔ جس شخص کا زید کہتا ہے کہ میں نے جنازہ پڑھایا ہے اس کا اور محمد علی جناح کا عقیدہ ایک ہے تو اگر محمد علی جناح کا جنازہ پڑھانے سے مولانا شبیر احمد عثمانیؒ پر کوئی جرم ازروئے شریعت عائد نہیں ہوتا تو مجھ پر بھی کوئی جرم نہیں۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کے فعل سے دلیل پکڑنا صحیح ہے یا نہیں؟ اور زید کا شیعہ اثنا عشری کا جنازہ پڑھانا ازروئے شریعت جرم ہے یا نہیں؟ کیا اس قسم کے جرم سے زید کی امامت میں کوئی فرق آتا ہے؟ اگر زید کسی مسجد کا امام ہو تو اس کی اقتداء میں نماز کیسی ہے؟
جواب: موجودہ وقت میں پاکستان کے شیعہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے سبّ (گالی دینے) کو حلال موجبِ ثواب سمجھتے ہیں، اس لئے یہ اسلام سے خارج ہے، ان کا جنازہ پڑھنا جائز نہیں، پیش امام مذکور دینی غیرت سے محروم ہے، ایسے شخص کی امامت جائز نہیں، اسے معزول کر دینا واجب ہے، حضرت مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کے فعل سے استدلال صحیح نہیں ہے وہ اپنے فعل کے خود ذمہ دار ہے، ان کا فعل شرعی حجت نہیں۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:3:صفحہ:71)