افکِ سیدنا عائشہ صدیقہؓ کا قول کرنے والے کیساتھ نکاح حرام ہے
افکِ سیدنا عائشہ صدیقہؓ کا قول کرنے والے کیساتھ نکاح حرام ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: ایک شخص خالص العقیدہ اہلِ سنت ہے، لاعلمی کی وجہ سے اپنی معصوم لڑکی کی قبولیت نکاح ایک خاندانی شیعہ کے لڑکے سے کر دیتا ہے۔ کیونکہ یہ علاقہ دیہاتی ہے۔ لڑکی کا والد اس مسئلہ سے لاعلم تھا، کچھ عرصہ بعد اس علاقہ میں علماء کرام تشریف لاتے ہیں اور تقریروں میں فرماتے ہیں کہ شیعہ مرد سے سنی عورت کا نکاح نہیں ہو سکتا۔ وہ شخص لڑکی والا پریشان ہو جاتا ہے لڑکے کا والد خاندانی شیعہ رافضی اور شیعہ ذاکروں کے جلسے کروانے والا تھا اور گستاخ ہے۔ ایک دن لوگوں کے سامنے بحث مباحثہ میں کہنے لگا کہ میں سنتِ رسولﷺ کو نہیں مانتا، مجھے سنت کی ضرورت نہیں ہے۔ اب لڑکی والا کہتا ہے کہ اگر شریعت کی اجازت ہو تو میں لڑکی کی شادی کر دوں، اگر شریعت اجازت نہیں دیتی تو میں لڑکی کو حرام کروانے کے لئے شادی نہیں کر سکتا۔
اب دریافت طلب بات یہ ہے کہ نکاح مذکور شرعاً درست ہے یا نہیں؟ اگر نکاح نہیں ہوا تو بغیر طلاق لڑکی کی دوسری جگہ شادی ہو سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ جو شیعہ امورِ دین میں سے کسی مسئلہ ضروریہ کا منکر ہو مثلاً: سیدنا علیؓ کی اُلوہیت کا قائل ہو یا جبرائیلؑ کو وحی پہنچانے میں غلطی کرنے کا قائل ہو یا تحریف قرآن کا قائل ہو یا صحبتِ صدیقِ اکبرؓ کا انکاری ہو یا سیدہ عائشہ صدیقہؓ پر تہمت لگاتا ہو یا سبّ صحابہؓ کو جائز اور کارِ خیر سمجھتا ہو یا سنتِ نبویﷺ کا منکر ہو تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہے اور اس کے ساتھ کسی مسلمان لڑکی کا نکاح جائز نہیں۔
اور جو شیعہ امورِ دین میں سے کسی مسئلہ ضروریہ کا منکر نہ ہو، صرف فضیلت سیدنا علیؓ کا قائل ہو تو ایسے شیعہ کے ساتھ اگر سنی لڑکی کا نکاح کیا گیا ہے تو وہ منعقد ہو گیا ہے اور طلاق حاصل کئے بغیر دوسری جگہ نکاح جائز نہیں۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:4:صفحہ:586)