ائمہ اہل بیت نے اپنی اولاد پر خلفاء ثلاثہؓ کے نام ابوبکر، عمر اور عثمان رکھ کر ان کے ساتھ نیک جذبات اور محبّت کا ثبوت دیا
علامہ مولانا عبد الرحیم بھٹوائمہ اہل بیت نے اپنی اولاد پر خلفاء ثلاثہؓ کے نام ابوبکر، عمر اور عثمان رکھ کر ان کے ساتھ نیک جذبات اور محبّت کا ثبوت دیا
سیدنا علی المرتضیٰؓ کے تین فرزندوں کے نام ابوبکر، عمر اور عثمان تھے
¹- ابوبکر، عمر، عثمان مناقب آل ابی طالب جلد4 صفحہ 112
²- ابوبکر، عمر، عثمان عمدۃ الطالب صفحہ 56
³- ابوبکر، عمر، عثمان منتہی الآمال جلد1صفحک 187
⁴- ابوبکر، عمر، عثمان الانوار النعمانیہ جلد3 صفحہ 263
⁵-ابوبکر، عمر، عثمان ناسخ التواریخ جلد5 صفحہ 323
⁶- ابوبکر، عمر، عثمان جلاءُ العیون صفحہ 570
⁷-ابوبکر، عمر، عثمان کشف الغمّہ جلد1صفحہ 440
⁸-ابوبکر، عمر، عثمان تنقیح المقال جلد3صفحہ 5،7
⁹-ابوبکر، عمر، عثمان ارشاد شیخ مفید صفحہ129
¹⁰-ابوبکر، عمر، عثمان تذکرۃ الائمہ صفحہ85
¹¹- ابوبکر، عمر، عثمان رجال طوسی صفحہ 81،101
¹²-ابوبکر، عمر، عثمان مقاتل الطالبین صفحہ 55،56
¹³-عمر بن علی بصائر الدرجات صفحہ 52
¹⁴-عمر بن علی امالی شیخ مفید صفحہ 251
¹⁵ عمر بن علی فرق الشیعہ صفحہ68
سیّدنا حسنؓ بن علیؓ کے دو فرزندوں کے نام ابوبکر و عمر تھے
¹- ابوبکر، عمر عمدۃ الطالب صفحہ 68
²-ابوبکر، عمر مناقب آل ابی طالب جلد 4 صفحہ 29
³-ابوبکر، عمر منتہی الآمال صفحہ 381
⁴-ابوبکر، عمر ناسخ التواریخ جلد 2صفحہ 271
⁵-ابوبکر، عمر ارشاد شیخ مفید جلد1 صفحہ 373
⁶-ابوبکر، عمر الانوار النعمانیہ جلد3 صفحہ 263
⁷-ابوبکر، عمر جلاءُ العیون جلد1 صفحہ 582
⁸-ابوبکر کشف الغمّہ جلد1 صفحہ 575
⁹-ابوبکر مقاتل الطالبین صفحہ 57
¹⁰-ابوبکر ذبح عظیم صفحہ 409
¹¹-عمر ولائل الامامۃ طبری صفحہ 63
سیدنا حسینؓ بن علیؓ کے دو فرزندوں کے نام ابوبکر و عمر تھے
¹- ابوبکر ارشاد شیخ مفید صفحہ 130
²-ابوبکر مقاتل الطالبین صفحہ57
³-عمر مناقب آل ابی طالب جلد4 صفحہ 113
⁴- عمر جلاءُ العیون جلد1 صفحہ 582
سیّدنا علی بن حسینؓ (سیدنا زین العابدین) کے ایک فرزند کا نام عمر تھا
¹-عمر مناقب آل ابی طالب جلد4صفحہ 176
²-عمر دلائل الامامۃ طبری صفحہ 81
³-عمر عمدۃ الطالب صفحہ 194
⁴-عمر ناسخ التواریخ جلد2 صفحہ 278
⁵-عمر الانوار النعمانیہ جلد1 صفحہ 375
⁶-عمر رجال کشی صفحہ 127
⁷-عمر تنقیح المقال جلد2 صفحہ 346
⁸-عمر ارشاد شیخ مفید صفحہ 261
⁹-عمر کشف الغمہ جلد2 صفحہ 82
سیدنا زین العابدین کا لقب بھی ابوبکر تھا۔
¹- کشف الغمہ جلد2صفحہ74
²-مناقب آل ابی طالب جلد4 صفحہ 178
³-دلائل الامامۃ طبری صفحہ 80
سیدنا باقرؒ کے ایک فرزند کا نام عمر تھا
عمر بن محمد باقر :(عمدۃ الطالب صفحہ 194، تالیف سید جمال الدین المتوفی 828ھ)
سیدنا موسیٰ کاظمؒ کے ایک فرزند نام عمر اور ایک دختر کا نام عائشہ تھا
¹-عمر کشف الغمہ جلد2صفحہ 216
²-عمر تذکرۃ الائمۃ صفحہ 110
³-عائشہ عمدۃ الطالب صفحہ 197
⁴-عائشہ الانوار النعمانیہ جلد1صفحہ 380
⁵-عائشہ کشف الغمہ جلد2 صفحہ 267
⁶-عائشہ منتہی الآمال جلد2 صفحہ 223
(سیدنا موسیٰ کاظمؒ کے فرزند علی رضا کا لقب بھی ابوبکر تھا۔ دیکھیں مقاتل الطالبین صفحہ 374)
سیدنا عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب کے دو فرزندوں کے نام ابوبکر اور معاویہ تھے۔
¹-ابوبکر بن عبداللہ بن جعفر ناسخ التواریخ جلد4 صفحہ 129
²ابوبکر بن عبداللہ بن جعفر مقاتل الطالبین صفحہ 82
³- معاویہ بن عبداللہ بن جعفر عمدۃ الطالب صفحہ 38، عقب جعفر طیار
⁴-معاویہ بن عبداللہ بن جعفر مقاتل الطالبین صفحہ 111
⁵- معاویہ بن عبداللہ بن جعفر مجالس المؤمنین جلد2 صفحہ257
⁶-معاویہ بن عبداللہ بن جعفر منتہی الآمال جلد1 صفحہ 705
مقامِ غور
محترم قارئین! آپ کو یہ بات بھی معلوم ہونی چاہیئے کہ سیدنا علیؓ کے یہ تینوں فرزند یعنی سیدنا ابوبکرؓ،سیدنا عمرؓ اور سیدنا عثمانؓ اپنے برادر سیدنا حسینؓ کے ہمراہ کربلا میں شہید ہوئے ہیں، (لیکن شیعوں کی زبانیں آج تک ان کا نام لینے سے گنگ ہیں) ملاحظہ فرمائیں۔
¹-جلاءُ العیون جلد2 صفحہ 569۔570، ،مقاتلہ خویشاں آنحضرت مطبوعہ ایران عکس صفحہ 378
²-۔ ناسخ التواریخ جلد2صفحہ 332،333،338 در احوالات حضرت سید الشہدآء۔ دیکھیں عکس صفحہ 268
³- اعلام الوریٰ صفحہ 203 اولاد امیر المؤمنین وعدھم واسمآءھم عکس صفحہ 229
سیدنا حسنؓ کے فرزند ابوبکر بھی کربلا میں شہید ہوئے ہیں۔ مقصد یہ کہ اہلِ بیت میں دو ابوبکر کربلا میں شہید ہوئے ہیں۔ اور ایک ابوبکر (یعنی سیدنا زین العابدینؒ) واپس ہوئے ہیں۔ شیعوں نے آج تک یہ نہیں بتایا کہ سیدنا زین العابدینؒ کا لقب بھی ابوبکر ہے۔ شیعہ سیدنا علی المرتضیٰؓ کے ایک فرزند سیدنا عباس کو ”غازی عباس کے نام سے یاد کرتے ہیں یہ بھی کربلا میں شہید ہوئے تھے۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ ان کے حقیقی بھائی سیدنا عثمان بن علیؓ بھی کربلا میں شہید ہوئے ہیں۔ ان دونوں کی والدہ محترمہ ام البنین بنت حزام ہیں۔ افسوس تو اس بات پر ہے کہ ان میں سے ایک کو جن کا نام عباس ہے، اس کو بہت عزت و احترام سے یاد کیا جاتا ہے، جبکہ دوسرے کو جن کا نام عثمان ہے، ان کو بلکل فراموش کردیا گیا ہے۔ حتّٰی کہ خواص شیعہ بھی ان کے نام کو چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ ظلم فقط اس لئے ہے کہ ان کا نام عثمان ہے۔
قارئین کرام! ذرا انصاف کی نظر سے سوچیں کہ شیعہ نے کسی بھی مجلس میں یا کسی بھی موقعہ پر ان کا برملا اظہار کیا ہے؟ ہم نے تو آج تک نہیں سنا اور یقیناً آپ نے بھی نہیں سنا ہوگا۔ آخر وجہ کیا ہے کہ ان تینوں صاحبزادوں کو شیعوں نے بلکل فراموش کردیا ہے؟
درحقیقت بات یہ ہے کہ شیعوں کی خلفاء ثلاثہؓ کے ساتھ ازلی دشمنی ہے اور ان کے نام کے ساتھ بھی ان کی دشمنی ہے کیونکہ ان صاحبزادوں کے نام بھی خلفاء ثلاثہؓ کے ناموں پر ہیں، اِس لئے اِسی حسد اور کینہ کہ وجہ سے یہ لوگ سیدنا علی المرتضیٰؓ کے ان شہید فرزندو کے نام لینا بھی گوارہ نہیں کرتے حالانکہ ائمہ اہلِ بیت نے اپنی اولاد پر خلفاء ثلاثہؓ کے نام رکھ کر ان کو ہمیشہ یاد رکھا اور فراموش نہیں ہونے دیا اور ظاہر کردیا کہ ہماری ان کے ساتھ ایسی محبت ہے کہ ان بزرگوں کے نام تبرکاً اپنی اولاد پر رکھ کر ان کی عزت اور عظمت کا اقرار کرتے ہیں۔
اگر ان کے ساتھ تعلقات نہ ہوتے تو یہ بزرگ حضرات کسی بھی صورت میں اپنی اولاد کا نام ان کے نام پر نہ رکھتے۔ معلوم ہوا کہ صحابہ کرامؓ اور اہلِ بیت عظامؓ کے ایک دوسرے کے ساتھ بہترین تعلقات تھے۔