Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ کے ساتھ نکاح کرنے اور ایسے شخص کی امامت کا حکم جو شیعہ سے مناکحت کرے


شیعہ کے ساتھ نکاح کرنے اور ایسے شخص کی امامت کا حکم جو شیعہ سے مناکحت کرے

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: ایک شخص اہلِ سنت کی مسجد کا امام ہے بعض ذاتی اغراض کے پیشِ نظر شیعہ کے ساتھ رشتہ کیا ہے۔ باین طور کہ ان کی لڑکی اپنے لڑکے کیلئے اور اپنی لڑکیاں ان کو ترویج کر دیں اور امام مسجد کے داماد کا شیعہ عقیدہ صحابیت صدیقِ اکبرؓ اور فاروقِ اعظمؓ کے خلاف ہے اور قذفِ سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور موجودہ قرآن پاک کی تحریف کے قائل ہیں حتیٰ کہ تمام عقائد میں مدون شیعہ مذہب رکھتے ہیں اور امام مسجد کی لڑکیاں اپنے اہلِ سنت مذہب کے مطابق نماز پڑھتی ہیں اور اس کے لڑکے کی عورت اہلِ سنت کے مطابق نماز پڑھتی ہے۔ اب آپ فرمائیں کہ ازروئے شرع نکاح ہوا ہے یا نہیں؟ اور اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟

جواب: اگر واقعی امام مذکور نے اپنی لڑکیاں اس قسم کے شیعوں کے نکاح میں دی ہیں جو کہ مذکورہ کفریہ عقیدہ رکھتے ہیں، یعنی قذفِ سیدہ عائشہ صدیقہؓ اور موجودہ قرآن کی تحریف کے قائل ہیں، وغیرہ تو اس قسم کے شیعہ کافر ہیں ان سے امام مذکور کی لڑکیوں کا نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوا اور وہ بغیر نکاح کے شیعوں کے ساتھ رہ رہی ہے۔ شرعاً ایسا کرنا فاسق ہے، جس نے ایسے شیعوں کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں، وہ امامت کے لاںٔق نہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اہل مسجد پر بلا تاخیر اس امامت سے ہٹانا ضروری ہے اور اسے سمجھایا جائے کہ شیعوں سے اس کی لڑکیوں کا نکاح نہیں ہوا، ان کو واپس لایا جائے اور دوسرے صحیح عقیدہ مسلمان میں ان کا نکاح کرادے اور ان شیعوں سے تعلقات بالکل ختم کردیں۔ اگر وہ تاںٔب نہ ہو اور تعلقات ختم نہ کرے لڑکیوں کو واپس نہ کرے تو برادری و عامۃ المسلمین پر یہ فرض ہے کہ اس سے قطع تعلقات کریں اور اس کے ساتھ برتاؤ کرنا چھوڑ دیں تا آنکہ وہ تاںٔب ہو جاۓ۔ نیز اپنے لڑکے کے لئے جو اس نے شیعہ عورت نکاح میں لی ہے اگر اس لڑکی کے عقائد بھی اب کفر نہیں رہے جیسا کہ نماز اہل سنت کی پڑھتی ہے اور نکاح کے وقت بھی ان کے عقائد کفریہ نہ تھے تو نکاح ان کا آپس میں صحیح کے اور اگر نکاح کے وقت لڑکی عقائدِ کفریہ رکھتی تھی اور اب ان سے تاںٔب ہو گئ ہے تو تجدیدِ نکاح ضروری ہے۔ اس کے ساتھ اکٹھے رہنا درست نہیں ہے، کیونکہ وہ پہلا نکاح صحیح نہیں ہوا۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:4:صفحہ:588)