Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

رسول اللہﷺاور اہل بیتؓ نے سیدنا ابوبکرؓ کو صدیق جیسے پیارے لقب کے ساتھ یاد فرمایا ہے

  علامہ مولانا عبد الرحیم بھٹو

رسول اللّٰہﷺاور اہلِ بیتؓ نے سیدنا ابوبکرؓ کو صدیق جیسے پیارے لقب کے ساتھ یاد فرمایا ہے

اس باب میں ہم سنی و شیعہ کی کتابوں سے حوالاجات پیش کرتے ہیں تاکہ آپ کے سامنے حق و باطل واضح ہوجائے۔ 

اہلِ سنت کی کتابوں سے لقب صدیق کا ثبوت

•خلیفۂ ثالث سیدناعثمان غنیؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکرؓ و عمرؓ اور میں ثَبیر پہاڑ پر نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے تو پہاڑ ہلنے لگا۔ آپﷺنے اپنا قدم مبارک پہاڑ پر مارکر فرمایا:

اُسْکُنْ ثَبَیْرُ فَاِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیٌّ وَّ صِدِیْقٌ وَّ شَہِیْدَانِ۔ 

اے ثبیر! ساکن ہوجا، کیونکہ تیرے اوپر ایک نبی 

ﷺایک صدیق اور دو شہید ہیں۔

(ترمذی، نسائی، دارقطنی، بحوالہ مشکوٰۃ باب مناقب عثمانؓ)

• سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی اکرمﷺ اُحد پہاڑ پر تھے اوران کے ساتھ سیدنا ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ بھی تھے۔ جبلِ اُحد حرکت کرنے لگا تو حضورﷺ نے اس کو فرمایا:

اُثْبُتْ اُحْدُ! فَاِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیٌّ وَّ صِدِیْقٌ وَّ شَہِیْدَانِ۔ 

اے اُحد! ساکن ہوجا! کیوں کہ تیری پشت پر ایک نبیﷺ، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔

(بخاری فضائل ابی بکرؓ)

سیدنا عکرمہؓ سے روایت ہے کہ سیدہ اُمِ ہانیؓ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

جب میں معراج پر گیا اور پھر میں نے ارادہ کیا کہ اس واقعہ کی اطلاع قریش کو دوں تو انہوں نے صاف انکار کر دیا۔

وَصَدَّقَہٗ اَبُوْبَکْرٍ فَسُمِّیَ یَوْمَئِذِ نِ الصِّدِیْقُ

 لیکن سیدنا ابوبکرؓ نے واقعہ معراج کی تصدیق کی۔ پس اس دن کے بعد ان کا نام صدیق رکھا گیا۔

(طبرانی کبیر جلد1حدیث 15مطبوعہ بغداد، دیکھیں عکس صفحہ 484)

• سیدنا حکیم بن سعدؓ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا علیؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ وہ اللہ کی قسم کھاکر فرما رہے تھے:

اُنْزِلَ اسْمُ اَبِیْ بَکْرٍ مِّنَ السَّمَآءِ الصِّدِّیْقُ 

سیدنا ابوبکرؓ کا نام آسمان سے ہی صدیق نازل ہوا۔

(طبرانی کبیر جلد1 حدیث 14 مطبوعہ بغداد، عکس صفحہ 484)

خلیفہ اوّل بلافصل سیدنا ابوبکرؓ کے لئے شیعہ کتب سے لقب صدّیق کا ثبوت

• علی بن ابراہیم قمی (المتوفی 307ھ) اِذْھُمَا فِی الْغَارِ کے واقعہ میں حضرت جعفر صادقؒ سے ایک روایت نقل کی ہے، جس میں یہ الفاظ بھی ہیں :

فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ”اَنْتَ الصِّدِّیْقُ“ رسول اللہﷺ نے سیدناابوبکرؓ سے فرمایا کہ آپ صدیق ہیں۔

(تفسیر قمی صفحہ 266مطبوعہ ایران دیکھیں عکس صفحہ346)

• شیعوں کے بزرگ سید نور اللہ شوستری شہید ثالث (المتوفی 1019ھ) احقاق الحق میں اور ان کے محقق علی بن عیسیٰ اربیلی (المتوفی 693ھ) کشف الغمّہ میں ایک روایت نقل کرتے ہیں کہ امام باقرؒ سے تلوار کے دستہ پر چاندی لگانے کے بارے میں سوال کیا گیا، تو امام صاحبؒ نے جواب میں فرمایا کہ جائز ہے کیونکہ:

قد حلي أبو بكر الصديق رضي الله عنه سيفه قلت فتقول الصديق قال فوثب وثبة و استقبل القبلة و قال نعم الصديق نعم الصديق نعم الصديق فمن لم يقل له الصديق فلا صدق الله له قولا في الدنيا و لا في الآخرة سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے اپنی تلوار میں چاندی لگائی تھی۔ راوی نے عرض کیا کہ حضرت آپ بھی ان کو صدیق کہتے ہیں؟آپ (یہ سن کر) اچھل کر کھڑے ہوگئے اور قبلہ کی طرف منہ کیا اور (غصہ میں) فرمایا:ہاں وہ صدیق ہیں، ہاں وہ صدیق ہیں پس جو شخص سیدنا ابوبکرؓ کو صدیق نہ کہے، اس کی ابت کو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں سچا نہ کرے (یعنی وہ جھوٹا ہے)

¹- احقاق الحق جلد1 صفحہ 29 مطبوعہ ایران دیکھیں عکس صفحہ 236

²-کشف الغمّہ فی معرفۃ الائمہ جلد2 صفحی 147، عکس صفحہ 299

(شیعہ مکتبہ شاملہ)كشف الغمة (3/ 138)

• شیعوں کا محدث عبداللہ بن جعفر الحمیری قمی (المتوفی 292ھ) سیدناعلی المرتضیٰؓ سے ایک روایت نقل کرتا ہے کہ رسول اللّٰہﷺ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھتے تھے اور اس میں بلند آواز سے قرأت کرتے تھے۔

قال جعفر بن محمد قال ابی فعل ذالک ابوبکر ن الصدیق بعدہ۔

 حضرت جعفر صادقؒ نے فرمایا: میرے والد محمد باقرؒ نے فرمایا کہ رسول اللہﷺ کے بعد سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے بھی اسی طرح عمل کیا ہے۔

(الجعفریات مع قرب الاسناد صفحہ 45، مطبوعہ ایران۔ دیکھیں عکس 202)

• یہی عبداللہ بن جعفر قمی ایک مسئلہ کے بابت جناب حضرت جعفر صادقؒ سے روایت کرتا ہے، جس میں یہ الفاظ بھی ہیں:

قال اخبرنی جدی القاسم بن محمد بن ابی بکر ن الصدیق رضی اللہ عنہ

 امام نے فرمایا (اس مسئلہ کے بارے میں) میرے نانا قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق نے مجھے بتایا۔

(الجعفریات مع قرب الاسناد صفحہ24 مطبوعہ قم ایران عکس صفحہ201)

• شیعوں کے شہید ثالث قاضی نوراللہ شوستری (المتوفی 1019ھ) روایت کرتا ہے کہ امام جعفر صادقؒ نے فرمایا:

ابوبکر ن الصدیق جدی ابوبکر صدیقؓ میرے نانا ہیں۔

(احقاق الحق جلد1 صفحہ 30 مطبوعہ قم۔ ایران عکس صفحہ237)

 مقام فکر و نظر

قارئین کرام! لفظ صدیق کے لغوی معنیٰ ہیں بہت سچا۔ اصطلاحِ شریعت میں صدیق اس کو کہا جاتا ہے، جو بلاشک و شبہ دل و زبان سے اسلام کے ہر بات کی تصدیق کرے اور اس کے قول و فعل سے صداقت و سچائی ٹپکتی ہو۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ نے نبی اکرمﷺ کی ہر ایک بات میں کسی قسم کا تردّد کئے بغیر اقرار اور تصدیق کی۔ نور الھدیٰ، نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:

اِنَّ اللہَ بَعَثَنِیْ اِلَیْکُمْ فَقُلْتُمْ کَذَّبْتَ وَقَالَ اَبُوْبَکْرٍ صَدَقْتَ یعنی اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجا تم سب نے مجھے جھٹلایا، لیکن ابوبکرؓ نے میری تصدیق کی۔

(بخاری شریف باب مناقب ابی بکرؓ)

 سیدنا ابوبکرؓ کے ایمان کی گواہی رسول اللہﷺ نے بےشمار مرتبہ دی ہے اس سے ہر وہ شخص واقف ہے جو کتب احادیث سے تعلق رکھتا ہے۔

 جن لوگوں پر اللہ تعالیٰ نے اپنا خصوصی انعام کیا ہے وہ چار جماعتوں میں منقسم ہیں ارشاد ربانی ہے :

اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَ الصِّدِّيْقِيْنَ۠ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِيْنَ جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا، وہ نبی اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ ہیں۔

(سورۃ النسآء آیت61)

 اس ترتیب سے ظاہر ہوتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے بعد امت میں پہلا درجہ صدیقین کا ہے۔ اور صدیقین میں اول نمبر سیدنا ابوبکر صدیقؓ ہیں، کیونکہ سیدنا ابوبکرؓ حضورﷺ کے ساتھ مصلیّٰ اور مسند، سفر و حضر اور غار و مزار میں ثَانِیَ اثْنَیْنِ ہیں۔ یہ حقیقت ہے، جس کا انکار ممکن نہیں، فریقین (شیعہ و سنی) کی معتبر و مستند کتابوں سے ثابت ہے۔

رسول اللہﷺ اور ائمہ اہلِ بیتؓ نے آپ کو صدیق کے لقب سے یاد فرمایا ہے، جیسا کہ روایات سے ثابت ہے۔ اب اگر کوئی آپ کو صدیق نہ مانے تو وہ حضور اکرمﷺ اور ائمہ کرام کے اقوال کا منکر ہوا۔ ان سب باتوں سے ثابت ہوا کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ امامت و خلافت، عدالت و معاملات میں سچے اور برحق تھے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ثابت ہوا کہ سیدنا جعفر صادقؒ اور سیدنا باقرؒ آپ کے نام کے بعد رَضِیَ اللہُ عَنْہُ (یعنی اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا) کے الفاظ کہہ کر یہ اعلان بھی کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ سے اللہ تعالیٰ راضی و خوش ہے۔ اب خواہ سیدنا صدیقِ اکبرؓ کے دشمن کتنا ہی اپنا منہ اور سر پیٹتے پھریں یا مرجائیں، کچھ بھی کرلیں، مگر اللہ تعالیٰ صدیقؓ سے راضی ہے۔ ذَالِکَ فَضْلُ اللہِ یُؤُ تِیْہِ مَنْ یَّشَآءُ۔