Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

شیعہ غالی کے ساتھ نکاح کرنے والی عورت پر لازم ہے کہ جدائی اختیار کرے اور جو شخص اپنی بیٹی کا نکاح شیعہ سے کرے، اس کے ساتھ تعلقات رکھنا


سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: ایک شخص آنحضرتﷺ کی صرف ایک بیٹی پر ایمان رکھتا ہے اور تین کا انکار کرتا ہے اور سیدنا علیؓ کو خلیفہ بلا فصل مانتا ہے اور خلفاء ثلاثہؓ کو برحق نہیں مانتا اور جب اس کے پاس کوئی کتیا آجائے تو کہتا ہے ہٹ دور ہو جا سیدنا معاویہؓ کی بیٹی (العیاذ باللّٰہ) کیا ایسے شخص کا ان کا ایک سنی لڑکی کے ساتھ شرع محمدیﷺ کی روشنی سے ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اگر سنی لڑکی کے والد کو مطلع کر دیا جائے پھر بھی وہ نکاح کر دے تو کیا ایسے سنی کے ساتھ میل جول رشتہ وغیرہ کرنا باقی سنیوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب: اگر شیعہ سبیّ ہے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو گالیاں دیتا ہے۔ اور اس کو جائز حلال اور کارِ خیر سمجھتا ہے، تو ایسے شیعہ کے ساتھ سنی لڑکی کا نکاح جائز نہیں ہوتا جس سنی شخص نے اپنی لڑکی کا نکاح ایسے شیعہ کے ساتھ کر دیا ہے اس نے ناجائز کیا ہے۔ اپنی لڑکی کو اس سے علیحدہ کرا لے ورنہ عام مسلمان اس سے قطع تعلق کر لیں۔

کما قال ملا علی قاری نعم لا استحل السب او لقتل فھو کافر

فتاویہ رشیدیہ میں ہے کہ جس کے نزدیک رافضی کافر ہے وہ فتویٰ اول ہی سے بطلاق نکاح کر دیتا ہے، اس میں اختیار زوجہ کا کیا اعتبار ہے پس جب چاہے علیحدہ ہو کر عدت کرکے نکاح دوسرے سے کر سکتی ہے اور جو فاسق کہتے ہیں ان کے نزدیک یہ امر ہرگز درست نہیں کہ نکاح اوّل صحیح ہو چکا ہے اور بندہ اوّل مذہب اور رکھتا ہے۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 4 صفحہ، 598)