Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ نے سیدنا معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت کی

  علامہ مولانا عبد الرحیم بھٹو

سیدنا حسنؓ اور سیدنا حسینؓ نے سیدنا معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت کی

 شیعہ کے اسمآء الرجال کی معتبر کتاب "رجال کشی" میں شیخ طوسی، محمد بن راشد سے روایت کرتا ہے کہ سیدنا جعفر صادقؒ نے فرمایا کہ سیدنا امیر معاویہؓ نے سیدنا حسن بن علیؓ کی طرف خط لکھا کہ آپ اور حسینؓ اور اصحابِ علیؓ میرے پاس آئیں (بیعت کریں) پس یہ حضرات نکلے، ان کے ساتھ سیدنا قیس بن سعد بن عبادہؓ بھی تھے۔ یہ سب شام کی طرف آئے۔ سیدنا معاویہؓ نے ان کو اندر داخل ہونے کی اجازت دی۔ اور ان کے لئے خطبآء کو اکٹھا کیا۔

فقال يا حسن قم فبايع فقام فبايع، ثم قال للحسين عليه السلام قم فبايع فقام فبايع، ثم قال قم ياقيس فبايع فالتفت إلى الحسين عليه السلام ينظر ما يأمره، فقال يا قيس انه امامي يعني الحسن عليه السلام 

پس سیدنا معاویہؓ نے سیدنا حسنؓ سے فرمایا: اے حسن! اٹھیں بیعت کریں۔ پس حضرت حسنؓ اٹھے اور بیعت کی۔ پھر سیدنا حسینؓ سے فرمایا: اے حسینؓ! اٹھیں اور بیعت کریں، پس سیدنا حسینؓ اٹھےاور بیعت کی۔ پھر قیسؓ سے فرمایا:اے قیس! اٹھ کر بیعت کریں۔ تو اس نے حضرت حسینؓ کی طرف دیکھا کہ وہ کیا حکم کرتے ہیں۔ سیدنا حسینؓ نے فرمایا کہ حسنؓ میرا امام ہے (جب وہ بیعت کرچکے تو تجھے بھی بیعت کرنی چاہیے)

¹-رجال کشی صفحہ110 ذکر قیس بن سعد بن عبادہؓ مطبوعہ نجف عکس صفحہ273

²-بحارالانوار جلد44صفحہ 61 کیفیۃ مصالحۃ الحسن علیہ السلام عکس صفحہ 223

³- منتہی الآمال جلد1 صفحہ 230، ذکر صلح امام حسنؓ مطبوعہ ایران۔

³- منتہی الآمال جلد1 صفحہ 230 ذکر صلح امام حسنؓ مطبوعہ ایران

⁵-جلاءُ العیون جلد1صفحہ 398، مصالحہ آں حضرت با معاویہؓ۔ ایران

⁶-مقاتل الطالبین صفحہ47، ذکر حسن بن علیؓ مطبوعہ نجف عراق

(شیعہ مکتبہ شاملۃ:1-رجال الكشي۔ 2-بحار الأنوار - العلامة المجلسي 44/ 61، بترقيم الشاملة آليا )

جب سیدنا حسنؓ بیعت کرچکے اور خلافت سیدنا معاویہؓ کے سپرد کی تو سیدنا معاویہؓ نے فرمایا کہ آپ لوگوں کے سامنے خطبہ دیں کہ میں نے معاویہؓ کو خلیفہ تسلیم کرلیا ہے۔ اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی ہے تو سیدنا حسنؓ نے ایک بڑا خطبہ دیا، جس میں مسائل ذکر کیئے اور یہ بھی فرمایا کہ میں حکومت سیدنذ معاویہؓ کے حوالے کر چکا ہوں۔ اس میں میری اور تمہاری بھلائی ہے۔

قَدْ بَا یَعْتُہٗ: تحقیق میں معاویہؓ کی بیعت کرچکا ہوں۔

¹-ناسخ التواریخ جلد1 صفحہ 571، فی کلامہ و مواضعہ علیہ السلام۔ ایران

²- کشف الغمہ جلد1 صفحہ 230، زندگانی امام حسن مجتبیٰ مطبوعہ ایران

³- نزل الابرار فی مناقب اہل البیت الاطہار صفحہ 82 مطبوعہ ایران

(شیعہ مکتبہ شاملہ: كشف الغمة (2/ 66))

• شیعوں کا رئیس المحدثین شیخ صدوق قمی (المتوفی 381ھ) لکھتا ہے:

عن عامر قال: بايع الحسن بن علي معاوية 

عامر سے روایت ہے کہ سیدنا حسن بن علیؓ نے سیدنا معاویہؓ کی بیعت کی۔

(علل الشرائع صفحہ 218 مطبوعہ ایران)

(شیعہ مکتبہ شاملہ: علل - الشرايع للشيخ الصدوق (1/ 297))

• سیدنا ابوبکرؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللّٰہ ﷺ ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک سیدناحسنؓ آئے۔ رسول اللہﷺ نے سیدنا حسنؓ کو اٹھا کر گلے لگایا اور فرمایا کہ یہ میرا بیٹا ہے۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے سے مسلمانوں کے دوبڑےگروہوں کے درمیان صلح کرائے گا۔

¹- کشف الغمہ جلد1صفحہ 546، مطبوعہ نجف عِراق

²- عمدۃ الطالب صفحہ 65 مطبوعہ نجف،عراق

 سیدناحسنؓ نے اپنے پیارے نانا رسول اللہﷺ کے اس فرمان کو یاد رکھا اور جب خلافت ان کے ہاتھ میں آئی تو اپنے نانا کے اس فرمان کو سچا کرکے دکھایا۔ اور سیدنا معاویہؓ سے صلح کرکے اس امت کو بڑے نقصان سے محفوظ رکھا۔ فساد اور فتنہ کو ختم کردیا۔ انہوں نے اِسی میں اپنی اور امت کی بہتری سمجھی، لیکن شیعوں کو یہ کام پسند نہ آیا۔ لہٰذا انہوں نے سیدنا حسنؓ کو تکلیفیں دینا شروع کردیں۔ اور ان پر غلیظ طعن و تشنیع کرنے لگے۔