سیدنا حسنؓ کی گواہی کہ مجھے شیعوں نے قتل کرنا چاہا اور میرا سامان لوٹا
علامہ مولانا عبد الرحیم بھٹوسیدنا حسنؓ کی گواہی کہ مجھے شیعوں نے قتل کرنا چاہا اور میرا سامان لوٹا
والله أن معاوية خير لي من هؤلاء، يزعمون أنهم لي شيعة، ابتغوا قتلي وانتهبوا ثقلي، وأخذوا مالي،
¹-احتجاج طبرسی جلد2 صفحہ 10، مطبوعہ نجف ملاحظہ فرمائیں عکس صفحہ 365
²-جلاءُ العیون جلد1صفحہ 404، زندگانی امام حسن مجتبیٰ عکس صفحہ376
³- بحارالانوار جلد44 صفحہ 20 تاریخ امام الزکی الحسن المجتبیٰ عکس صفحہ222
⁴- ناسخ التواریخ جلد1 صفحہ 213، زندگانی امام حسن مجتبیٰ عکس صفحہ 246
⁵-عوالم العوام صفحہ 175، مطبوعہ قم ایران۔ دیکھیں عکس صفحہ387
(مکتبہ شاملہ: الإحتجاج (31/ 8))
آخری سیدنا حسنؓ نے امت کی فلاح و بہتری کے لئے، رسول اللہﷺ کے فرمان کو یاد کرکے، سیدنا معاویہؓ کے ساتھ صلح کرلی۔ اور خلافت ان کے حوالہ کرکے جتلا دیا کہ ہمارا مقصد صرف اعلائے کلمۃ اللہ ہے تاکہ دین حق سربلند ہو اور امتِ محمدیہﷺمیں اتفاق اور یگانگت قائم رہے۔ اس مقصد کے لئے اپنی خلافت کی قربانی دے کر سیدنا حسنؓ نے یہ عظیم کارنامہ انجام دیا۔ اس پر مسلمان تو بہت خوش ہوئے۔ لیکن کافر و منافق رونے لگے۔ ان کے منہ کالے ہوئے کہ اب امت محمدیہﷺ مفتق ہوگئی اور یہ تلواریں ہماری کھوپڑیوں پر برسیں گی۔ چنانچہ انہوں نے سیدناحسنؓ پر طعن وتشنیع شروع کردی اور نواسۂ رسول اللہﷺکو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی اور آپ کے حجرۂ مبارک میں گھس کر، توڑ پھوڑ شروع کردی اور جو سامان ہاتھ لگا وہ اٹھا کر بھاگ کھڑے ہوئے، حتّٰی کہ جس مصلیّٰ پر آپ تشریف فرما تھے، وہ بھی نیچے سے کھینچ کر چھیننا چاہا تو سیدناحسنؓ نے فرمایا:اللہ کی قسم! سیّدنا معاویہؓ میرے لئے ان سے زیادہ بہتر ہے، جو میرے شیعہ کہلا کر، میرے ساتھ یہ بدسلوکی کر رہے رہیں۔