Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

سیدناحسنؓ کا خلفائے راشدینؓ یعنی سیدنا ابوبکر صدیقؓ، سیدنا عمر فاروقؓ، سیدنا عثمان غنیؓ اور سیدنا علیؓ میں اچھا گمان کرنا اور ان کے طریقہ کو اپنے لئے ذریعہ نجات تسلیم کرنا

  علامہ مولانا عبد الرحیم بھٹو

سیدناحسنؓ کا خلفائے راشدینؓ یعنی سیدنا ابوبکر صدیقؓ، سیدنا عمر فاروقؓ، سیدنا عثمان غنیؓ اور سیدنا علیؓ میں اچھا گمان کرنا اور ان کے طریقہ کو اپنے لئے ذریعہ نجات تسلیم کرنا

سیدناحسنؓ نے،سیدنامعاویہؓ سے جن شرائط پر صلح کی، ان میں پہلی اور اہم شرط یہ تھی:

بسم الله الرحمن الرحيم هذا ما صالح عليه الحسن بن علي بن أبي طالب معاوية بن أبي سفيان صالحه على أن يعمل فيهم بكتاب الله و سنة رسولہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم و سيرة الخلفآء الراشدين  

(اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں، جو نہایت مہربان اور رحم کرنے والا ہے)

یہ وہ شرائط ہیں، جن پر حسن بن علی بن ابی طالب نے معاویہ بن سفیان سے صلح کی کہ ان (ان مسلمانوں کے معاملات) میں کتاب اللہ ، سنت رسول اللہﷺ اور خلفاء راشدین کی سیرت پر عمل کیا جائے گا۔

ملاحظہ فرمائیں شیعوں کی مندرجہ ذیل کتابیں:

¹-ناسخ التواریخ جلد1 صفحہ 224 زندگانی امام حسنؓ مطبوعہ ایران عکس صفحہ 248

²-کشف الغمّہ جلد1 صفحہ 570 فی کلامہ و مواعظہ علیہ السلام عکس صفحہ 296

³- بحار الانوار جلد44 صفحہ 65 باب کیفیۃ مصالحۃ الحسن معاویۃؓ عکس صفحہ 224

⁴-نزل الابرار فی مناقب اہل البیت الاطہار صفحہ81 مطبوعہ ایران عکس صفحہ 396

⁵- عوام العلوم صفحہ 172 مطبوعہ قم ایران، عکس 386

⁶- منتہی الآمال جلد1 صفحہ 229 ذکر صلح کردن آنحضرت با معاویہؓ مطبوعہ ایران

⁷- الامام حسینؓ و یوم عاشوراء صفحہ 20 دار التوحید ایران

⁸-جلاءُ العیون جلد1 صفحہ 393سبب صلح کردن آنحضرت با معاویہؓ ایران

شیعہ مکتبہ شاملہ: كشف الغمة (2/ 65)

 قارئین کرام! آپ نے دیکھا کہ اس صلح نامہ میں خلافت چلانے کا مدار ہی صرف تین چیزوں پر رکھا گیا: 1۔ کتاب اللہ، 2۔ سنت ِ رسولﷺ، 3۔ سیرتِ خلفائے راشدینؓ۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح کتاب اللہ اور سنتِ رسول اللہﷺ برحق ہے، اسی طرح خلفائے راشدینؓ کا طریقہ بھی برحق ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر ان خلفائے راشدینؓ کی خلافت ناحق اور باطل ہوتی تو ان کا طریقہ بھی ناحق و باطل ہوتا۔ لیکن سیدناحسنؓ نے اپنے عمل سے بتادیا کہ خلفائے راشدینؓ کا طریقہ اسی طرح حق اور سچ ہے، جس طرح کتاب اللہ اور سنت رسول اللہﷺ برحق اور سچ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صلح بھی اسی شرط پر طے ہوئی کہ جس طرح کتاب اللہ اور سنتِ رسولﷺ پر عمل کیا جاتا ہے، اسی طرح خلفائے راشدینؓ کی سیرت پر بھی عمل کیا جائے۔

 *مقامِ غور*

 اس باب سے مندرجہ ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں:

1۔ سیدناحسنؓ اور سیدناحسینؓ نے سیدنا امیر معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت فرمائی اور ان کو خلیفہ برحق تسلیم کیا۔

2۔ سیدنا حسنؓ خود اعلان فرماتے ہیں: قَدْ بَا یَعْتُہٗ (میں سیدنا معاویہؓ کے ہاتھ پر بیعت کر چکا ہوں)۔

3۔ سیدنا حسنؓ قسم کھا کر فرماتے ہیں کہ سیدنا معاویہؓ میرے لئے ان سے زیادہ بہتر ہیں، جو میرے شیعہ کہلاتے ہیں۔

4۔ دشمنانِ اہل بیتؓ خود شیعہ ہی ہیں، جنہوں نے سیدناحسنؓ پر حملہ کرکے ان کو زخمی کیا اور ان کا مال وغیرہ لوٹا اور آپ کے حجرہ مبارکہ میں گھس کر ان کی بے عزتی کی۔

5۔ سیدناحسنؓ خلفائے راشدینؓ کی سیرت کو بے داغ اور بے عیب اور حق سمجھ کر کتاب اللہ و سنت رسولﷺکے بعد رکھا اور اسی پر صلح کی۔

 اس سے معلوم ہوا کہ سیدنا حسنؓ کی خلفائے راشدینؓ کے ساتھ محبت و عقیدت اس قدر زیادہ تھی کہ ان کی سیرت پر عمل کرنے کو راہ نجات سمجھتے تھے اور ان کو "خلفائے راشدینؓ" جیسے الفاظ سے یاد فرماتے تھے۔