مسلمان لڑکی کا جبراّ شیعہ کے ساتھ نکاح کروانا
مسلمان لڑکی کا جبراّ شیعہ کے ساتھ نکاح کروانا
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: زید اور عمر دونوں بھائی ہیں مذہب کے معاملے میں عمر سنی اور زید شیعہ ہیں بھائی فوت ہو گیا ہے اس کی بیوی اور لڑکی بوجہ لاوارث ہونے کے شیعہ بھائی ان کو اپنے گھر لے گیا چند دنوں کے بعد زید یعنی شیعہ بھائی نے عمر و بھائی سنی کی لڑکی کو ان کا اپنے شیعہ لڑکے کے ساتھ نکاح کرنا چاہا لیکن لڑکی نے بوجہ مذہب سنی ہونے کے نا منظور کیا اور اپنی طرف سے لڑکی اور اس کی ماں نے بہت چیخ پُکار لیکن بوجہ لاوارث ہونے کے اس شیعہ بھائی نے اپنے عالم شیعہ کو بلا کر جبراّ و قہراّ اس لڑکی کا انگوٹھا انکار کرنے کے بعد بھی اپنے شیعہ لڑکے کے نکاح کے لئے لگوا دیا لیکن شادی وغیرہ یعنی رخصتی نہیں ہوئی اور اس کے بعد جب کوئی نکاح وغیرہ کا تذکرہ ہوتا ہے تو وہ لڑکی انکار کرتی رہی چند ماہ بعد جب لڑکی اور اس کی ماں کو موقع ملا تو لڑکی دوسرے چچا سنی کے گھر پہنچ گئی جس کو تقریباً ڈیڑھ سال ہونے والا ہے اس لئے فتویٰ طلب ہے کہ لڑکی اپنے مذہب حق کی لاج رکھتے ہوئے اپنے سنی رشتہ داروں سے نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر لڑکی نکاح کرانے سے قبل نکاح کے وقت اور اس کے بعد انکار کرتی رہی ہے حتیٰ کہ ایجاب و قبول کے الفاظ بھی اگرچہ جبراً ہوں اس سے نہیں کہلوائے گئے صرف اس کا انگوٹھا زبردستی کاغذ پر لگوایا گیا تو اس سے نکاح نہیں ہوا چونکہ لڑکی بالغہ ہے اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح نہیں کرایا جا سکتا اور اگر بالفرض زبردستی گواہوں کے سامنے ایجاب و قبول کرایا گیا تو تب اگر یہ شخص شیعہ سبیّ اور سبّ صحابہؓ کو جائز سمجھتا ہے اور اس کا ثبوت خود اس کا اقرار یا شہادت شریعہ اس کے اس اقرار و بیان کے موجود ہے تو یہ کافر ہے اور اس کے ساتھ سنی لڑکی کا نکاح جائز نہیں ہو سکتا وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:4:صفحہ:602)