Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

آخر حق کس کے پاس؟؟؟ داستانِ ہدایت حضرت مولانا عرفان حیدر عابدی

  مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند

 *آخر حق کس کے پاس؟؟؟*

داستانِ ہدایت حضرت مولانا عرفان حیدر عابدی


قائد ملت جعفریہ سید حامد علی موسوی کے فرزند ارجمند اور سابق اسپیکر فخرامام کے بھانجے حضرت مولانا عرفان حیدر عابدی جو شیعہ مذہب کی قیادت کے گھرانے میں پیدا ہوئے،ان کے آباؤ اجداد نہ صرف شیعہ تھے بلکہ شیعوں کے رہنماء و مقتدیٰ تھے،انہوں نے ابتدائی تعلیم چار سال تک جامعہ المنتظر لاہور میں حاصل کی پھر چار سال اسلام آباد میں شیخ محسن کے پاس پڑھتے رہے،اس کے بعد دو سال کے لیے ایران قم یونیورسٹی میں چلے گئے،ایران سے فراغت کے بعد سرگودھا،شیخوپورہ ،کراچی بھکر،مختلف شہروں میں مرکزی خطیب رہے اس کے باوجود انہوں نے شیعہ مذہب کیوں چھوڑا اور شیعہ مذہب چھوڑنے کے بعد ان پر کیا مشکلات آئیں آئیں اس کی تفصیل خود ان کی زبانی سنتے ہیں۔۔۔۔!!!

نحمدہ ونصلی علیٰ رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم، بسم اللہ الرحمن الرحیم،وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا(81) صدق اللہ العظیم۔

میں نے تمہارے سامنے آیت تلاوت کی ہے۔

وَ قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُؕ-اِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا(81)

 جب حق آتا ہے تو باطل دوڑ جاتا ہے۔
آج بتوں کا پجاری کہتا ہے۔۔۔۔حق میرے پاس ہے۔
قبروں کا پجاری کہتا ہے۔۔۔۔حق میرے پاس ہے۔
مرزائی کہتا ہے۔۔۔۔حق میرے پاس ہے۔
یہودی کہتا ہے۔۔۔۔حق میرے پاس ہے۔
کمیونسٹ کہتا ہے۔۔۔۔حق میرے پاس ہے۔
رافضی کہتا ہے۔۔۔۔حق میرے پاس ہے۔
 *رب کعبہ کی قسم! میں کہتا ہوں* 
جس کا تعلق اللہ کے ساتھ ہے ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق محمد عربیﷺ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق کعبہ کے ساتھ ہے۔۔۔۔ حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق مدینہ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق صدیق اکبرؓ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق فاروق اعظمؓ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق عثمان غنیؓ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
جس کا تعلق المرتضیؓ کے ساتھ ہے۔۔۔۔حق اس کے پاس ہے۔
 *♦️اسلام تو اب لایا ہوں♦️* 
لوگ کہتے ہیں *عابدی!*تم بے ایمان ہو چکے ہو،تم بے دین ہو چکے ہو،تم اپنے بابے کو چھوڑ کر صدیقؓ و عمؓر کے دروازے پر جا چکے ہو۔
 *رب کعبہ کی قسم!* عابدی اعلان کرتا ہے جواب دیتا ہے،وہ **پہلے ابوبکر تھا جب آیا تو صدیق اکبرؓ بنا،وہ پہلے عمر تھا جب آیا تو فاروق اعظمؓ بنا،وہ پہلے عثمان تھا جب آیا تو النورینؓ بنا،دوہرا داماد بنا،پہلے وہ علیؓ تھا جب آیا تو حیدر کرار اسد اللہ الغالب بنا،فاطمہؓ کا شوہر بنا، پہلے کالا بلالؓ تھا جب آیا تو مسجد نبوی کا موذن بنا،اسلام کے بعد یہ سارے بھائی بھائی بن گئے، *رحماء بینہم* بن گئے،افضل اور اکمل بن گئے،خدا کی قسم عابدی بےایمان نہیں ہوا،بلکہ ایمان تو لایا ہی اب ہے مرتد اب نہیں بنا،مرتد تو پہلے تھا،اب تو اسلام میں داخل ہوا ہے۔

 *♦️شیعہ کو مسلمان کیسے کہوں* ♦️
دو منٹ ہوئے ایک عزیز میرے پاس آیا اور کہنے لگا کے سنی بھی ایک مسلمان فرقہ ہے شیعہ بھی مسلمان فرقہ ہے،ہم تو شیعہ کو مسلمان سمجھتے ہیں میں نے کہا! کیا تم شیعہ کو مسلمان سمجھتے ہو اگر مجھ سے پوچھا جائے تو سنیو! کہوں گا ہندو اپنے آپ کو کافر تسلیم کرتا۔یہودی کافر ہیں وہ بھی اپنے آپ کو کافی تسلیم کرتے ہیں مگر شیعہ اپنے آپ کو مسلمان سمجھ کر،محمد رسول اللہﷺ کا امتی کہلوا کر،ازواج مطہراتؓ پر لعنت بھیجتا ہے، صحابہؓ پر تبرا کرتا ہے،کلمہ علیحدہ پڑھتا ہے، قرآن کو محرف مانتا ہے،اور یہ بھی بکواس کرتا ہے کہ نبوت  تو حضرت علیؓ بن ابی طالب پرآتی  تھی،جبرائیلؑ نے آکر محمد عربیﷺ کو نبی بنا دیا میں اس فرقہ کو مسلمان کیسے کہہ دوں یہ تو کافر سے بھی بدتر ہے۔

♦️ *تعارف* ♦️
 *میرے دوستوں* ! میں نے آج تقریر نہیں کرنی بلکہ تمہیں محبت کی داستان سنانی ہے۔دوستوں! دلائل والے علماء تمہارے پاس کافی تعداد میں موجود ہیں میں اپنا تعارف کراتا ہوں،آپ کے علاقہ میں اور جہاں کچھ شیعہ کا وجود ہے مجھے عرفان حیدر عابدی کے نام سے پکارا جاتا ہے،سید حامد علی موسوی قائد ملت جعفریہ وہ میرے والد صاحب ہیں،فخرامام جو سابق سپیکر ہیں وہ میرے ماموں جان ہیں،میں ضلع سرگودھا کا رہنے والا ہوں،تحصیل بھلوال میں پچیس تیس مربع کے مالک کا بیٹا ہوں۔
♦️ *تعلیم* ♦️
خمینی کی جو لاہور میں یونیورسٹی ہے بلاک ماڈل ٹاون میں جامع المنتظر وہاں میں نے چار سال تعلیم حاصل کی،آپ کے مدارس میں تو دو وقت کا کھانا بھی شاید نہ ملتا ہو،مگر خدا کی قسم شیعہ کے مدارس میں اور جامعہ المنتظر میں ایک طالب علم کو ماہانہ وظیفہ ایک ہزار روپیہ ملتا تھا۔اس کے بعد میں نے چار سال اسلام آباد میں جہاں خمینی کے وکیل شیخ محسن صاحب ہیں وہاں تعلیم حاصل کی۔

پھر دو سال ہماری آوارہ گردی سمجھو یا ایران کی آزادانہ تربیت سمجھو قم کے اندر دو سال بھیجتے ہیں وہاں پڑھنے کے لئے نہیں،وہاں دولت کمانے کے لیے اور ایران کی عیش پرستی کے لئے بھیجتے ہیں تو میں  اسلام آباد سے قم یونیورسٹی ایران چلا گیا۔

♦️ *خطابت* ♦️

ایران سے فراغت کے بعد مسجد علی کے اندر تین سال شیعہ کا مرکزی خطیب رہا اس کے بعد شیخوپورہ پورا کے اندر ایک سال خطابت کی پھر یہ مسجد گلبرگ میں 25 سال شیعہ کا مرکزی خطیب رہا۔

آج میرے سرپرست علمائے دین ہیں۔بزرگان دین ہیں،نیک لوگ ہیں،مگر اس وقت میری مسجد کی صدر اور سرپرست اعلی میڈم نور جہاں تھی،خدا کی قسم میں جھوٹ نہیں بولتا میری مسجد کی صدر رو رہی تھی اور مجھے ہر ماہ پانچ ہزار دیتی تھی اور خمینی کی طرف سے یہ ہر خطیب کے لیے آتے تھے،میرے دوستوں! میں نے فیصل آباد، ٹیکسلا ،پشاور، تربیلا، ہنگو،پاراچنار،کراچی تک مجالس پڑھی ہیں پنجاب سے میں ایک مجلس کے بارہ سو لیتا تھا،اور سرحد بلوچستان،سندھ سے ایک مجلس کے اڑھائی ہزار روپے لیتا تھا۔

♦️ *تصانیف* ♦️

میں نے شیعہ مذہب میں دو کتابیں لکھی تھیں،ایک کتاب جس کا *نام ماتم اور صحابہ* تھا اور دوسری کتاب مجالس پر لکھی تھی،جس کا نام *نعیم الابرار تھا*۔

♦️ *جماعتوں کا قیام* ♦️

میں نے کراچی میں انجمن سپاہ عباس بنائی تھی،اور پشاور میں انجمن سجادیہ بنائی تھی جس کا صدر آج سید بلال حسین بخاری ہے اور آج بھی وہاں موجود ہے۔ابھی ربیع الاول میں وہاں تقریر کرنے گیا تھا انجمن سجادیہ کا صدر ملا اور مجھے کہنے لگا کیا کہ عابدی صاحب وہ وقت تھا کہ آپ ہمیں اکٹھا کر رہے تھے کہ انجمن سجادیہ بنائی جائے،اور آج تم کہتے ہو کہ سپاہ صحابہؓ بنائی جائے۔

دوستوں! میں نے کہا " *وہ دور صدیق کی گستاخی کا تھا* "،وہ دور صحابہؓ کی گستاخی میں تھا،وہ دور اماں عائشہؓ کی توہین میں تھا،وہ دور نبیﷺ کی توہین میں تھا، *اور یہ دور صدیقؓ کی غلامی کا ہے، صحابہؓ کی محبت کا ہے* 

♦️ *عشرہ محرم* ♦️

کراچی شہر میں سیٹھ حبیب کے امام باڑہ میں جس پر سونے کا پانی لگا ہوا ہے میں اس کے پاس محرم کے دس دن مجالس پڑھتا تھا،مجھے دس دن کے وہ ساٹھ ستر ہزار دیتا تھا،اور میرے پاس  اس کا تحریر نامہ اب بھی سرگودھا میں موجود ہے اس میں تحریر ہے کہ ہرسال عشرہ محرم میں آپ کی فیس میں2000ترقی ہوگی۔

25000 شاہ نجف والے دیتے تھے،اور امام جعفر صادق سوسائٹی والے تین ہزار دیتے تھے یہ کتنا بنا؟حساب خود کر لیجئے۔

♦️ *ایمان لینے آیا ہوں* ♦️

مگر آپ سنیوں میں 500 کی بھی امید نہیں، نہیں۔۔۔ نہیں۔۔۔

 *میرے بھائی!* خدا کی قسم! پیسہ کی ضرورت ہوتی ادھر رہتا۔۔۔دولت کی ضرورت ہوتی۔۔۔  ادھر رہتا،متعہ کی ضرورت ہوتی۔۔۔۔ادھر رہتا، *اِدھر ایمان کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔ اِدھر آخرت کی ضرورت ہے۔۔۔۔اِدھر نجات کی ضرورت ہے۔* 

 *رب کعبہ کی قسم!* اُدھر پیسہ تھا صدیقؓ کی گستاخی تھی۔۔۔۔سنیو! تم میں  پیسے نہیں مگر صدیقؓ کا ادب ہے۔۔۔اُدھر عمر فاروقؓ کی توہین تھی،اِدھر عمر فاروقؓ کی عزت ہے،۔۔۔۔اُدھر عثمان غنیؓ کی بے حیائی تھی،اِدھر عثمان غنیؓ کی حیا ہے۔۔۔۔اُدھر علی المرتضیؓ کو بزدل تقیہ باز کہا جاتا تھا،اِدھر علی المرتضیؓ کو حیدر کرار کہا جاتا ہے،اسداللہ شیر خدا کہا جاتا ہے۔۔۔۔اُدھر حضرت معاویہؓ کو گالیاں دی جاتی تھیں،اِدھر حضرت معاویہؓ کاتب الوحی کہا جاتا ہے۔۔۔۔۔اُدھر حضرت عائشہؓ کے دوپٹے کی توہین ہوتی تھی،اِدھر حضرت عائشہؓ کو حرم رسول ﷺکہا جاتا ہے اس کے دوپٹے کی حفاظت کی جاتی ہے۔

♦️ *نکاحِ متعہ* ♦️

میرے دوستوں!۔۔۔۔شیعہ کی ایک کتاب ہے اگر کوئی شیعہ ذہن کا مالک یا خمینی کا ایجنٹ ہو میں اس کو چیلنج کرتا ہوں میرا حوالہ غلط ثابت کر دے میرا پورے پاکستان کے شیعوں سے چیلنج ہے *بحار الانوار میں علامہ مجلسی نے لکھا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ کے ساتھ محمد عربیﷺ کا نکاح نہیں ہوا تھا نکاح متعہ تھا(استغفر اللہ)* ۔

♦️ *کراچی میں پابندی اور بھکر میں منتقلی* ♦️

1983ء میں سیٹھ حبیب کے پاس کراچی میں میں نے یہ حوالہ مجلس پڑھتے ہوئے پیش کیا تو *مولانا سلیم اللہ خان صاحب،مولانا اسفند یار صاحب،مولانا عبدالمجید ندیم صاحب،مولانا عبدالشکور دین پوری نے* میرے خلاف تحریک چلائی تو مجھ پر کراچی میں پابندی لگ گئی،اور پھر میں کراچی سے بھکر منتقل ہو گیا اور وہاں مجلس پڑھنے لگا۔

♦️ *آج جشن ہوگا* ♦️

میرے دوستوں! یکم محرم گزر گیا دو محرم کو جب میں سٹیج پر پہنچا تو میری اسٹیج سیکرٹری ثمر نقوی نے کہا: عرفان عابدی صاحب! آج مجلس نہیں ہوگی آج جشن  ہوگا میں نے کہا۔۔۔۔۔ *اتنا تو بتاؤ آج جشن کس کا مناتے ہو آج تو عزاداری  ہے۔۔۔۔غم ہے۔۔۔افسوس ہے۔۔۔آج تو امام حسینؓ کا ماتم ہے۔*

اس نے کہا۔۔۔۔ عابدی صاحب تمہیں علم نہیں؟

میں نے کہا ۔۔۔۔ علم تو مجھے ہے ذرا تم ہی بتادو۔

اس نے کہا۔۔۔۔۔ہمارے بھکرمیں یہ جشن منایا جاتا ہے کہ جس نے محمد عربیﷺ کا جنازہ چھوڑا تھا۔۔۔۔حضرت فاطمؓہ کو خالی واپس کیا تھا۔۔۔۔جس نے حضرت محسن کو شہید کیا تھا۔۔۔۔اس تاریخ کو چونکہ اس کا قتل ہے اس لیے ہم اس کا جشن مناتے ہیں۔

میں نے کہا۔۔۔وہ کون ہے؟ اس کا نام کیا ہے؟

کہنے لگا ۔۔۔وہ عمرؓ ہے۔

میں نے کہا ۔۔۔اتنا بتاؤ کہ تمہاری *کتابوں میں لکھا ہے کہ سیدنا حضرت حسینؓ کا نکاح شہر بانو  سے سیدنا فاروق اعظمؓ نے کروایا تھا،اگر نکاح کرانے والا بے ایمان ہے تو نکاح نہیں ہوا تو آج کی شیعہ سید حلال زادہ نہیں*۔

♦️ *شیعہ کا قرآن* ♦️

 *سنیو! میں اس قرآن پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں یہ قرآن تو ہے سنیوں والا!* شیعوں والا قرآن تو پکڑا گیا ہے وہ تو حکومت کے پاس ہے اب بھی ضیاءالحق نہ جانے تو اس کی مرضی،( *نوٹ:-*ایرانی حکومت نے اس موجودہ قرآن میں ردوبدل کرکے کمی بیشی کر کے ایک قرآن شائع کیا پھر اس کو پاکستان بھی بھیجا مگر حکومت کو پتہ چل گیا تو حکومت نے اس کے نسخے اپنے قبضے میں لے لیے گئے اس کی طرف اشارہ ہے۔)

♦️*مجسمہ جلا دیا* ♦️

میرے دوستو! میں ان کو منع کرتا رہا مگر انہوں نے سیدنا فاروق اعظمؓ جس کے لیے کسی مفتی کے ہاتھ نہیں اٹھے،کسی مسجد کے ہاتھ نہیں اٹھے،کسی مرشد کے ہاتھ نہیں اٹھے،بلکہ جس کے لیے محمد عربیﷺ کے ہاتھ اٹھے تھے،اس سیدنا فاروق اعظمؓ کا مجسمہ میرے سامنے لا کر اس کو آگ لگا دی اس کو جلا دیا۔

♦️ *اسٹیج چھوڑ دیا* ♦️

میرے دوستو میں نے کہا کہ میرا عقیدہ کہتا ہے میرا مذہب کہتا ہے، میری فقہ کہتی ہے،ایرانی انقلاب کہتا ہے،خمینی کہتا ہے،آیت اللہ مطھری کہتا ہے،آیت اللہ ابوالحسن کہتا ہے یہ سب کہتے ہیں مگر میرا دل نہیں کہتا محمد کے ساتھ سونے والوں کے آج تم مجسمے جلاؤ حضرت علیؓ کے نکاح کے گواہوں کے تم مجسمے جلاؤ،آج تو عزاداری ہے،ماتم ہی غم ہے، افسوس ہے،جشن کیسا اس وقت میں نے اسٹیج چھوڑ دیا۔

♦️*علامہ عبدالستار تونسوی کی خدمت میں * ♦️

میں اپنی کار میں بیٹھ کر مناظراسلام الحاج علامہ عبدالستار تونسوی صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے کہا حضرت تونسوی صاحب تم شیعہ کو چیلنج کرتے ہو اور آج شیعوں کا پڑھا ہوا تمہارے دروازے پر آیا ہے(اللہ ان کی عمر دراز کرے) انہوں نے کہا *عابدی صاحب!* بیٹھ جا یہ میرے پاس شیعہ کی کتب پڑی ہیں بیٹھ دیکھتا جا تحقیق کرتا جا،مسئلہ *فدک پر بحث ہوئی،مسئلہ خلافت پر بحث ہوئی،قرآن پر بحث ہوئی،الصلوۃ خیر من النوم پر بحث ہوئی،ماتم پر بحث ہوئی،خدا کی قسم! علامہ تونسوی صاحب نے میرے سامنے حق کو باطل کو واضح کردیا اور ثابت کردیا کہ علیؓ و صدیقؓ بھائی ہیں، علیؓ و فاروقؓ بھائی بھائی ہیں،علیؓ عثمانؓ بھائی بھائی ہیں،شیعہ کہتے ہیں صرف حضرت علیؓ و فاطمہؓ حسنؓ و حسینؓ اہل بیت ہیں اس دن مجھے پتہ چلا ا ازواج بھی اہل بیت ہیں۔علیؓ و فاطمہؓ و حسنؓ و حسینؓ بھی اہل بیت ہیں۔* 

♦️*ایک ملنگ سے ملاقات* ♦️

ایک ملنگ سے میری ملاقات ہوئی اس نے کہا  عابدی صاحب! میں نے سنا ہے کہ تم نے کہا ہے کہ عائشہ بھی اہل بیت ہے حالانکہ فاطمؓہ کے سوا تو اہل بیت میں کوئی عورت ہے ہی نہیں،میں نے کہا اہل بیت کون ہوتے ہیں؟اس نے کہا اہل بیت گھر والی ہوتی ہے،میں نے کہا کہ عائشہؓ پھر باہر والی ہے؟

♦️*امی عائشہؓ تیرے سفارش کرسی* ♦️

میرے دوستوں! آج تو میں تم کو داستان سنانے  آیا ہوں پھر کبھی ملاقات ہوئی تو تقریر کروں گا میں پرانی طرزیں بھی سنا سکتا ہوں بلکہ میرے محترم حق نواز جھنگوی کی موجودگی میں،میں تقریر کر رہا تھا میں نے پرانی طرز لگائی

 *صغریٰ تیڈے سجڑاں دی ۔۔۔۔آج شام تیاری اے* 

جب میں نے یہ الفاظ کہے  تو انہوں نے میری کمر پر ہاتھ مارا اور فرمانے لگے " *عابدی صاحب! اگر سنی ہو یا ایں تے اناں طرزاں نوں بھلا۔۔۔۔ اناں قصے تے کہانڑیاں نوں بھلا،۔۔۔اناں مرثیے تے دوہڑیاں نوں بھلا، آج تے صدیق دی وکالت کر،اگر اک آدمی دے زہن اچ تیری گل بہہ گئی تے کل اماں عائشہ صدیقہؓ تیری سفارش کرسی* "

میرے دوستوں !رب کعبہ کی قسم اس دن کے بعد میں نے وہ طرزیں بھلا دیں اور پرانے دوستوں کو بھلا دیا اور داڑھی بھی نبی سنت کے مطابق رکھ لی،شیعہ مذہب میں تو اتنی داڑھی واجب ہے جو چالیس گز سے نظر آ جائے دعا کرو اللہ مجھے پکا اور سچا سنی بنا دے۔

♦️ *مولانا قاضی مظہر صاحب کی خدمت میں* ♦️

میرے دوستوں! علامہ عبدالستار تونسوی صاحب کی تحقیق کرانے کے بعد مجاہد اسلام قاضی مظہر صاحب چکڑالوی کی خدمت میں حاضر ہوا انہوں نے فرمایا *"عرفان عابدی! میرا دروازہ تو ہر شیعہ کے لیے کھلا ہے،میرے والد صاحب کرم الدین اور میں نے پوری زندگی وقف کردی ہے اگر اللہ تعالی ہمارے واسطے سے کسی کو ہدایت دے تو کل صحابؓہ ہمارے سفارشی بن کر آئیں گے* "،انہوں نے فوری تحقیقات کرائی اللہ ان کی عمر دراز کرے۔( *نوٹ:-یہ عرفان عابدی کی تقریر قاضی صاحب کی زندگی میں تھی اب وہ اللہ کو پیارے ہو چکے*)

♦️ *مولانا مہر محمد صاحب کی معاونت* ♦️

اس کے بعد میں لاہور میں اپنی کوٹھی پر چلا گیا،جب وہاں پہنچا تو قاضی مظہر حسین صاحب کے ایک شاگرد ہیں ان کا نام مولانا مہر محمد صاحب ہے،میانوالی کے رہنے والے ہیں انہوں نے شیعہ کے خلاف بہت کتابیں لکھی ہیں اور خوب کام کر رہے ہیں وہ میری اس کوٹھی پر پورا سال آتے رہے میرا اپنا اللہ کی مہربانی سے 30 ہزار کا کتب خانہ ہے جو میں ایران سے لایا تھا جب میں ایران میں پڑھتا تھا تحقیق ہوتی رہی۔

♦️*اللہ کی گرفت یا صحابہؓ کی کرامت* ♦️

فخرامام جو سابق سپیکر ہیں،یہ میرے ماموں جان ہے یہ 21 رمضان کو لاہور موچی دروازے سے حضرت علی کا جنازہ نکالتے ہیں ،انہوں نے پھر مجھے بلایا جب میں اسٹیج پر پہنچا تو ماموں جان نے کہا! عابدی صاحب آج فدک اور خلافت پر بولیے،میں نے کہا ماموں جان آج میرے بابے کی شہادت ہے،آج تو حضرت علؓی کی شہادت ہے،آج ان کے فضائل ہونے چاہیے یا مصائب ہونے چاہیے،آج فدک اور  خلافت کی کیسی باتیں کرتے ہو۔

چونکہ اسٹیج ان کا تھا اور میرا سارا خاندان موجود تھا،اگر میں ان کی بات نہ مانتا تو میرا بھی حشر مسلم بن عقیل جیسا ہوتا۔سنیوں خدا کی قسم میں بہت گنہگار ہوں نہ نبی کا حیا ہے،میں صحابہؓ کی عزت کا تحفظ ہے،نہ ازواج مطہراتؓ کی عزت کا تحفظ ہے،سر پر قرآن رکھ کر کہتا ہوں جس قرآن پر تمہارا یقین ہے میں نے اس زبان سے صدیق اکبر کو برا کہا"لیکن جب داماد علیؓ سیدنا فاروق اعظمؓ کا نام لیا خدا کی قسم میری زبان چلنے سے بند ہوگی پورے دو گھنٹے میری زبان بول نہیں سکتی تھی،اللہ کی گرفت سمجھو یا صحابہؓ کی کرامت ۔جب میری زبان چلنی شروع ہوئی تو میں نے اپنے والد اور ماموں سے کہا آج حق اور باطل کا نظارہ ہو گیا ہے آج صحابہؓ اور اہل بیت کی محبت کا طریقہ نظر آگیا،

 *تمہاری کتاب بحارالانوار جلد دوم میں ملا باقر مجلسی لکھتا ہے کے بوقت ضرورت حضرت علیؓ کو گالی نکال لو کوئی گناہ نہیں (استغفراللہ) میرے دوست! یہ شیعہ کا مذہب ہے یہ اہل بیت والا مذہب ہے لیبل اہلبیت والا ہے اندرسے یہودیت ہے* ۔

♦️*جلدی چلا جا* ♦️

اس کے بعد میں واپس اپنی کوٹھی کی طرف چلا اس وقت تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی گرفتاریاں جاری تھیں ۔

میرے والد نے مجھے پانچ اگست کو ٹیلی فون کیا کہ تو نے گرفتاری نہیں دینی،میں نے جذبات میں آ کر کہا *میں سنی ہو چکا ہوں* حالانکہ میں ابھی مستقل سنی نہیں ہوا تھا،اس کے ایک گھنٹے بعد 25 گاڑیاں غنڈہ تنظیم خمینی کی آ گئیں اور انہوں نے میری کوٹھی کا گھیراؤ کر لیا اور مجھے کہا عرفان حیدر عابدی! آرڈر ہے کہ اگر بیوی بچوں میں سے کوئی تیرے ساتھ جانا چاہتا ہے تو جا سکتا ہے لیکن تم یہاں سے ایک چیز بھی نہیں اٹھا سکتے ان کا صدر امیر نواز تھا جو کہ میرا دوست تھا اس نے کہا عابدی! جانا چاہتا ہے تو چلا جا ورنہ پھر تیرے ساتھ کوئی اور سلوک کریں گے۔

♦️*بیٹے اور بیوی کی طرف سے مایوسی* ♦️

 *میں نے اپنے بیٹے فضل عباس  سے کہا بیٹا! میں سنی ہو چکا ہوں میں حضرت صدیقؓ کے دروازے پر چلا گیا ہوں میرا ساتھ دو گے یا نہیں اس نے کہا ابا جان! تیرا دماغ خراب تو نہیں ہوگیا تم اپنے بابے کے دروازے کو چھوڑ کر ابوبکر کے دروازے پر چلے گئے ہو،میں نے کہا بیٹا صرف میں نہیں گیا اس دروازے پر تو میرا بابا حضرت علیؓ بھی گیا تھا،دوستو میرا بیٹا بھی میرے خلاف ہو گیا میں نے اپنی بیوی کو جب کہا اس نے جواب دیا کہ تم نے اپنی نسل کو بد نام کر دیا خاندان پر داغ لگا دیا کہ تم سنی ہو چکے ہو* ،نسل سے آج تک کوئی سنی نہیں ہوا،میری بیوی میرے خلاف ہوگئی ۔

♦️*سنی ہونے کا اعلان* ♦️

دوستوں! علماء سے میرا تعلق نہیں تھا حضرت تونسوی صاحب حج پر گئے ہوئے تھے ادھر قریب ہی ایک مدرسہ میں ایک مولوی صاحب کے پاس علامہ تونسوی صاحب آیا کرتے تھے تو میں نے اس مولوی صاحب سے رابطہ کیا کہ  یہ میرا تعارف ہے اور میں سنی ہونے کا اعلان کرتا ہوں وہ مجھے جامعہ اشرفیہ لاہور لے گیا *،شیخ الحدیث حضرت مولانا مالک کاندھلوی کے پاس لے آیا* وہاں میں نے 9اگست 1984ء میں پریس کانفرنس کی اور میں نے سنی ہونے کا اعلان کیا تو یہ خبر نوائے وقت میں چھپی امید ہے کہ تم نے پڑھی ہوگی پھر 12 اگست کو دوبارہ پریس کانفرنس کی اور سنی ہونے کا اعلان کر دیا۔

♦️*اغواء* ♦️

21 اگست کو شیعوں نے مجھے اغوا کر لیا آپ کو علم نہیں اس بات کا *مجھ سے پوچھو کہ اسلام کی کیا قدر ہے۔* 

 *مجھ سے پوچھو سنی مسلک قبول کرنے کی کیا قدر ہے* ۔

 *مجھ سے پوچھو صدیق اکبرؓ کے احترام کرنے کی کیا قدر ہے* ۔

 *مجھ سے پوچھو عمر فاروقؓ کی محبت کی کیا قدر ہے۔* 

 *مجھ سے پوچھو عثمان غنیؓ کی قدر کرنے سے کیا ملتا ہے۔*

*مجھ سے پوچھو اماں عائشہؓ کے دوپٹے کی حفاظت کرنے سے کیا ملتا ہے۔* 

میرے دوستوں مجھے اغوا کرکے اسی مدرسہ المنتظر میں لایا گیا جہاں میں نے تعلیم حاصل کی،وہاں مجھے لٹکا دیا گیا میرے بائیں طرف تشدد کیا گیا مجھے ہوش نہ رہا میں خانہ خدا میں کھڑا ہوں مجھے پاخانہ پیشاب کا پتہ تک نہ تھا میرے اوپر پلاسٹک کے ہنٹر کے ساتھ تشدد کیا،اور مجھے کہا گیا *عابدی! کیسٹ بھر دے تحریر لکھ دے ہم چھوڑ دیں گے۔میں نے کہا مر سکتا ہوں۔۔۔کٹ سکتا ہوں،صحابہؓ کا دامن نہیں چھوڑسکتا ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتا ہوں مگر امی عائشہ کے دوپٹہ کی پاکستان کے چپہ چپہ میں وکالت کروں گا،چپہ  چپہ پر بتاؤں گا کہ عائشہ صدیقہؓ کا گستاخ پاکستان میں نہیں رہ سکتا،شیعہ کافر ہے کل بھی کہا تھا آج بھی کہتا ہوں شیعہ کافر ہے،بلکہ شیعہ مرتد ہے کافروں سے بدتر ہے۔* 

♦️ *المنتظر سے منتقلی* ♦️

میرے دوستو علامہ احسان الہی ظہیر مرحوم میرے دوست تھے میرے ساتھ ان کے تعلقات تھے شیعہ ہونے کی حالت میں ان کے لٹریچر کا مطالعہ کرتا تھا،جس وقت میرا گمان بھی نہیں تھا سنی ہونے کا تو انہوں نے پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ اگر عرفان عابدی کو تین دن کے اندر واپس نہ کیا تو جامعہ المنتظر کو آگ لگا دوں گا تو آج کل آئی جی مرزاجہانگیر ہے،اس نے غلام حسین نجفی کو فون کیا اگر تمہارے پاس عرفان عابدی ہے اس کو راتوں رات نکالو ہم نے کل جامعہ المنتظر کی تفتیش کرنی ہے تو راتوں رات مجھے بند کار میں لے کر سرگودھا بلاک نمبر7 کے امام باڑہ میں پہنچا دیا ہاں مجھے رات میں تو بلاک نمبر7 میں رکھا جاتا دن کو ایک مرتد ملا محمد حسین ڈھنکو اور غلام جعفر نجفی جو شیعوں کا مجتہد ہے اس کی کوٹھی پر رکھا جاتا تھا۔

♦️ *تشدد کی حد کردی* ♦️

پھر وہاں سے مجھے آئی ایس او کے اوباش لڑکوں کے حوالے کردیا اللہ کی قسم میں قرآن کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ پہاڑیوں پر مجھے کھڑا کر دیتے اور میرے کپڑے اتار دیتے اور ایک شلوار کے سوا جوتے بھی اتار دیتے ننگے بدن پہاڑی پر کھڑا کر دیتے اور مجھ پر تشدد اتنا کرتے کہ میں کہتا تھا اب ایک اور ماریں گے میں مر جاؤں گا۔

♦️*میری کیسی جرات* ♦️

وہ کہتے تھےعابدی! ہم تیرے بھائی ہیں ہم تیرے دوست ہیں کہ تم معافی مانگ لوتو بہتر ہے،اپنے بابے جیسا کسی کا بابا نہیں ہوتا میں نے کہا اتنا بتاؤ میرا بابا علی ہے میں مانتا ہوں مگر جب حضرت علیؓ نے اپنا ہاتھ صدیق اکبرؓ کے ہاتھ میں دے دیا تو میری کیسی جرات کہ میں صدیقؓ کو نا مانوں۔

دوستو پھر وہاں سے مجھے ڈھڈیال جامعہ جعفریہ میں حامد علی موسوی کے پاس لایا گیا وہاں میرا ویزا ایران جانے کے لیے تیار ہو چکا تھا کہ اسے ایران بھیج دو خمینی کی فوج میں مر جائے گا اور اس خاندان کی توہین ختم ہو جائے گی۔رات کے بارہ بجے میری امی جان میرے پاس آئے کہا بیٹا! آج رات آخری رات ہے معافی مانگ لو تمہیں معافی مل سکتی ہے کل تم ہم سے جدا ہو جاؤ گے اور ہم تم سے جدا ہو جائیں گے۔

میں نے کہا اماں جان !کیسے جدا ہوں گے؟انہوں نے کہا شیعہ ہوجا سدا ہمارے ساتھ رہے گا،اگر سنی رہا تو کل خمینی کی فوج میں ہوگا،میں نے کہا امی جان! میری آج بھی آواز ایک ہے کل بھی آواز ایک تھی میں مرسکتا ہوں ٹکڑے ٹکڑے ہو سکتا ہوں دوبارہ شیعہ نہیں ہو سکتا۔

♦️*مجھے آزاد کر* ♦️

دوستو اس کے بعد میں نے بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا *میں نے دعا کی اے اللہ اگر تیرے صحابہؓ سچے ہیں تو میں بھی سچوں کے دروازے پر آیا ہوں وہ صحابہؓ جنہوں نے ہجرت کی ان کے ہجرت کو تو نے قبول کیا،میں نے بھی حضرت کی ہے میری ہجرت بھی قبول کر،ان یہودیوں اور یزیدیوں کے جیل خانہ سے مجھے آزاد کر* ،ایرانی قونصل  خانہ پروگرام دکھا رہا تھا سب ادھر چلے گئے،میں نے تین بجے دروازہ کھولا تو دروازہ کھل گیا تو میں وہاں سے بھاگ پڑا،خدا کی قسم اگر عابدی  یہاں پہنچا ہے تو خدا نے پہنچایا ہے بہرحال جب میں گیٹ پر پہنچا تو دیکھا باہر ایک رکشہ والا کھڑا ہے،رکشا پر بورڈ ہے حق چار یار ،کوٹھی شیعوں کی اور رکشہ حق چار یار والا ہو سمجھ میں نہیں آتا،میں اس کے پاس پہنچا میں نے کہا بھائی جان! میرے پاس پیسے نہیں ہیں جلدی مجھے کسی قریبی اہل سنت کے مرکز میں پہنچا دو،اس نے کہا مولوی صاحب کانپ کیوں رہے ہو،میں نے کہا جلدی کرو مجھے کہیں پہنچا دو،اس نے کہا کانپ کیوں رہے ہو؟اس نے پھر سوال کیا میں نے کہا۔۔۔میرا نام عرفان عابدی ہے میں سنی ہوا تھا مجھے اغوا کر لیا گیا،اس نے کہا آپ کا نام عرفان عابدی ہے؟پھر اس نے کہا اب خمینی کا باپ بھی آجائے تجھے نہیں پکڑ سکتا میں کشمیر کا رہنے والا ہوں قاضی مظہر حسین صاحب کا مرید ہوں اب آپ فکر نہ کریں۔

♦️ *فکر نہ کریں* ♦️

تو وہ مجھے مولانا عبداللہ صاحب کے پاس اسلام آباد لے کر آیا،ان کے بیٹے نے کہا اب بھی صاحب! آپ فکر نہ کریں میں مطمئن ہو جائیں پھر انہوں نے میرا ہاتھ شیر جھنگ مجاہد اسلام علامہ حق نواز جھنگوی کے ہاتھ میں دے دیا۔

♦️ *مولانا اکرم طوفانی صاحب* ♦️

تمہارے شہر اٹک کی عظیم ہستی مولانا اکرم طوفانی کو اور اس سرزمین کو بھی میں سلام کرتا ہوں اس سرزمین کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں یہ نہیں کہ میں اس کے شہر میں آکر اسکی تعریف کر رہا ہوں،نہیں نہیں ہمارے سرگودھا میں مرزائیوں کے خلاف قدم اٹھانے  والا کوئی نہ تھا،شیعوں کے خلاف قدم اٹھانے والا کوئی نہیں تھا یہ طوفانی جب سے سرگودھا گیا تو اس نے وہاں ختم نبوت بنائی،انجمن سپاہ صحابہؓ بنائی،اب نا شیعوں کی جرات  ہے نہ مرزائیوں کی جرات ۔

اس نے کہا عابدی تم سرگودھا میں آجاؤ میں تمہارے ساتھ ہوں رب کعبہ کی قسم ڈی سی نے مجھے گرفتار کیا اس نے کہا تم نے میرا آدمی گرفتار کیا ہے ایک منٹ میں واپس دو،تو ایس پی نے کہا طوفانی صاحب ا بھی دیتا ہوں ابھی دیتا ہوں طوفانی نے کہا اگر نہ دیا تو کل کو ایک ٹٹو بھی نہ نکالا جائے گا آپ سرگودھا کی انتظامیہ کی جرات نہیں کہ مجھے گرفتار کرلیں اللہ تعالی اس شخص کی عمر دراز کرے آمین۔

♦️ *جھوٹے مقدمات* ♦️

میرے دوستو! یہ تھا میرا تعارف سنی ہونے کی وجہ سے مجھ پر یہ مظالم ہوئے یہ تشدد کیا گیا،اس وقت میرے اوپر 40 جھوٹی درخواستیں راولپنڈی میں ہیں۔ملتان میں فقہ جعفریہ کا صدر ہے گردیزی ،اس نے ایک کیس مجسٹریٹ محسن نقوی کے پاس کیا ہوا ہے جو دو سال سے چل رہا ہے ہے،عہد کرو میری مدد کرو گے حکومت سے مطالبات کرو گے کہ عرفان عابدی پر جھوٹے مقدمات ہیں ان کو ختم کیا جائے،وعدہ ہوا؟(جی ہاں) رب کعبہ کی قسم! کی کیسوں میں کچھ نہیں رکھا یہ سب پریشان کرنے کی وجوہات ہیں کے یہ کیسوں سے تنگ آکر سنیت چھوڑ دے۔

♦️*انصاف تم کرو* ♦️

اس ملک کے اندر لٹریچر چھپ رہا ہے لوگ کہتے ہیں شیعہ پر الزام لگاتے ہیں،شیعہ بھی ایک مسلمان فرقہ ہے لیکن میں اس کو مسلمان فرقہ کیسے تسلیم کر لوں یہ دیکھو اس مردود کی تصویر ہے۔خمینی یہی ہے اس کتاب کا نام ہے *اتحاد یکجہتی* انہوں نے صحابہؓ کی توہین کر دی ہم چپ کر گئے،انہوں نے صدیق اکبرؓ کی توہین کرتی ہم چپ کر گئے،انہوں نے امی عائشہؓ کی گستاخی کر دی ہم چپ کر گئے،اب کیا تم مرزائیوں سے بدتر نہیں ہو تمہارے امام خمینی نے لکھا ہے کہ جتنے نبی آئے وہ سب ناکام ہوگئے، آدمؑ ناکام ہوگئے ،نوحؑ ناکام ،عیسیٰؑ تک ناکام ہوگئے علی ھذاالقیاس محمد عربی بھی ناکام ہوگئے،جتنے ولی بزرگ مفسر محدث امام آئے سارے ناکام ہوگئے آخر میں امام مہدی آئیں گے وہ زندہ کریں گے وہ کامیاب ہوں گے۔

میرے دوستوں میں انصاف آپ پر چھوڑتا ہوں انصاف تم کرو شیعہ کا قرآن علیحدہ ہے کہ نہیں؟شیعہ کا کلمہ؟علیحدہ ہے۔

شیعہ کی نماز؟علیحدہ ہے،شیعہ کا روزہ؟ علیحدہ ہے۔جب ہر شعبے میں علیحدہ تو مسلمان کی صف میں اس کو کیسے کھڑا کر دو ں؟؟؟یہ کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔

 *وما علینا الا البلاغ المبین**

♦️ *نوٹ:-* ♦️

عرفان حیدر عابدی کایہ مکمل بیان آڈیو کیسٹ سے نقل کیا گیا ہے۔اس بیان کے کچھ عرصہ بعد ان پر شیعوں نے قاتلانہ حملہ کر کے شہید کر دیا۔