شیعہ کی وفات پر ان کی تعزیت اور دُعا کرنے کا حکم
شیعہ کی وفات پر ان کی تعزیت اور دُعا کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین ان مسائل کے بارے میں کہ شیعہ عقائد کو جانتے ہوئے شیعہ کے جنازہ میں اہلِ سنت کا شرکت کرنا کیسا ہے؟
جواب: اگر شیعہ غالی ہے، اس کے عقائد کفریہ ہیں، مثلاً: قذفِ سیدہ عائشہ صدیقہؓ تحریف قرآن انکار خلافت سیدنا صدیق اکبرؓ و سیدنا فاروق اعظمؓ اور سب شیخینؓ وغیرہ کا اعتقاد رکھتا ہو، تو ایسے شیعہ کے نماز جنازہ میں مسلمانوں کے لئے شرکت کرنا جائز نہیں۔ غیر مسلموں کا جنازہ پڑھنے سے قرآن کریم میں صراحة منع کیا گیا ہے۔
ولا تحصل على احد منهم مات ابدا ولا تتم على قبره قال علماؤنا هذا نص في الامتناع من الصلوة على الكفار
( تفسير قرطبي: جلد، 8 صفحہ، 221)
نعم لاشک، في تكفير من قذف عائشةؓ او انكر صحبة الصديقؓ
( شامی: جلد، 3 صفحہ، 321)
الكافر بسب الشيخينؓ أو بسب احدهما
(در مختار على هامش شامی: جلد، 3 صفحہ، 320)
ایسے کفریہ عقائد کا علم ہوتے ہوئے اگر کوئی ایسے شیعہ کا نماز جنازہ پڑھتا ہے، اور اس کو عقیدہ جائز بھی سمجھتا ہے تو بوجہ نص صریح کے مخالف ہونے کے اور حرام کو حلال سمجھنے کے وہ کافر ہو جائے گا، اگر عقیدہ جائز نہیں سمجھتا ناجائز سمجھتے ہوئے پڑھتا ہے تو کافر نہیں ہوگا، البتہ وہ گنہگار ہوگا، توبہ استغفار کرے۔
في شيء مما جاء به من الدين ضرورة فيه انهم حكموا بكفر من حلل حراما.قطعيا لعينه:
(طحطاوي على الدر: جلد، 2 صفحہ، 478)
شیعہ کے جنازہ کے ساتھ جانا اور نماز جنازہ میں شرکت کرنا جائز نہیں ہے۔
(ارشاد المفتين: جلد، 1 صفحہ، 512)