Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

بالغہ کی اجازت سے چچا کا کسی شیعہ سے اس کا رشتہ کرنا


بالغہ کی اجازت سے چچا کا کسی شیعہ سے اس کا رشتہ کرنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین دریں مسئلہ کہ: ہندہ باکرہ کا عقدِ نکاح مسمی ذید کے ساتھ کیا گیا ہندہ مذکورہ کا والد فوت ہو گیا۔ باجازت بڑے چچا کے نکاح کیا گیا اور مسمی مذہب شیعہ رکھتا ہے منکوحہ بالا سے جبراً ایجاب و قبول کرایا گیا وہ خواہاں نکاح نہ تھی۔ اب مسماۃ بالا کہتی ہے کہ شیعہ کے گھر میں جانا نہیں چاہتی میرا نکاح شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ مسماۃ مذکورہ کے تین چھوٹے چچوں کی رضامندی نکاح کرنے کی نہیں تھی فقط بڑے چچا نے رضامندی دے کر نکاح کر دیا؟

جواب: :اذا تزوجت المرأۃ نفسھا غیر کف و رضی به احد الا ولیاء لم یکن لھذا الولی ولا لمن ھو مثله او دونه فی الو لایۃ حق الفسخ و یکون ذلک لمن فوقه: اس عبارت مرقومہ بالا سے معلوم ہوا کہ دوسرے چچا کی رضامندی کے بغیر بھی پہلا نکاح صحیح ہے کیونکہ پہلا نکاح چچا نے باندھا ہے جس کا درجہ دوسروں سے کم نہیں ہے باقی رہی یہ بات کی نکاح شیعہ سے ہوا پس اگر شیعہ اس قسم کا ہے کہ افک سیدہ عائشہ صدیقہؓ کا قائل ہو یا صحابیت سیدنا صدیقِ اکبرؓ کا منکر ہو یا قرآن کے متعلق یہ عقیدہ رکھتا ہو کہ یہ موجودہ قرآن پورا نہیں ہے اس کے ساتھ نکاح جائز نہیں البتہ اگر شیعہ تفضیلی ہے جو سیدنا علیؓ کو تمام صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین سے افضل سمجھتے ہیں وہ کہہ رہا ہے تو نکاح جائز ہے۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:4:صفحہ:131)