جو شخص کہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی مدد کی اس کے پیچھے نماز کا حکم
سوال: ہمارے علاقے میں ایک حافظ نے تقریر میں کہا ہے کہ سیدنا علیؓ نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی مشکل میں مدد فرمائی ہے۔ اس بارے میں علماء کا کیا فرمان ہے؟ مذکورہ حافظ کے پیچھے نماز ہو سکتی ہے یا نہیں؟ اور علاقے میں نکاح خواں کی حیثیت سے کام کر سکتا ہے یا نہیں؟
جواب: حافظ مسکور کی یہ بات بالکل جھوٹ ہے جس کا ثبوت ذخیرہ احادیث میں کہیں بھی نہیں ہے اس لئے حافظ پر لازم ہے کہ فوراً توبہ تائب ہو اور آئندہ کے لئے اس طرح کی بے تحقیق باتوں سے قطعاً گریز کریں، لیکن حافظ اپنی بات پر اصرار کرتے ہیں تو ایسے جھوٹے شخص کو عہدہ سے الگ کر دینا لازم ہے عوام کے لئے متقی اور پرہیزگار ہونا ضروری ہے اور نکاح خوانی کے لئے بھی اس کو الگ کرانا ضروری ہے البتہ اگر وہ توبہ تائب ہو جائے اور آئندہ کے لئے پختہ عہد کرے کہ پھر اس طرح غلط تقریر نہیں کروں گا تو بناء بر حدیث التائب من الذنب کمن لاذنب له اسے ان کاموں کے لئے بدستور رکھنا درست ہو گا۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 8 صفحہ، 127)