شیعہ کے مجلس میں شرکت پر طلاق ثلاثہ کو مشروط کرنا
سوال: میں کے مسمّٰی گل شیر ولد ابراہیم کا شادی والا تعلق مسماۃ زینب مائی بن احمد بخش کے ساتھ ہوا تخمینا ایک سال آپس میں گزارہ کرتے رہے بعدہ مسمّٰی مذکور کا ناجائز تعلق ایک شیعہ مذہب والی عورت سے بن گیا جس سے وہ ہر شیعہ مجلس میں شمولیت کرنے لگا مسماۃ مذکورہ کے متولیان نے اپنی لڑکی کو اپنے گھر ٹھہرا لیا ہے تقریباً عرصہ چھ ماہ کے بعد مسمی گل شیر خان اپنی گھر والی مسماۃ زین مذکورہ کو لینے کے لئے آیا متولیان مسماۃ کو گل شیر مذکور اپنے علاقہ کے عالم دین حضرت مولانا محمد وصل صاحب کی خدمت میں لے آیا بعد ازا استفسار حال حضرت مولانا موصوف نے بات توبہ کرنے کے اسے پشیمان پایا اور مسمّٰی گل شیر نے روبروئے اشخاص مکتوبہ الزیل کے عہد کیا کہ اگر میں مجلس شیعہ یا تعزیہ پر گیا یا اس بد مذہب شیعہ عورت سے تعلق رکھوں یا اس کے ساتھ اختلاط کروں تو میری عورت مسماۃ زینب مذکورہ کو تین طلاق ہو۔
اب اس وقت اس نے سب اشراط توڑ دی ہیں، یعنی مجلس شیعہ میں بھی شامل ہے اور اس شیعہ عورت سے اعلانیہ ناجائز تعلق پر قائم ہے جس پر سارا علاقہ موضع رکھن پٹی شاہد ہے۔ تو اب مسماۃ زینب مذکورہ کو ازراہِ شریعت کیا کرنا چاہئے؟
جواب: اگر دو گواہان کی گواہی سے یہ بات ثابت ہو جائے کہ اس نے یہ عہد مذکور کیا تھا اور تعلیق کے الفاظ اپنی زبان سے ادا کئے تھے یا اپنے قلم سے تحریر کئے تھے اور یہ بات بھی دو گواہان کی گواہی سے ثابت ہو جائے کہ وہ مجلس شیعہ میں شریک ہوا ہے تو عورت مذکورہ کو تین طلاق سے مطلقہ ہے عدت تین حیض کا مل گزار کر جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 7 صفحہ، 290)