Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

13 رجب تاریخ کو شیعہ نے خود مقرر کیا

  دارالتحقیق و دفاعِ صحابہؓ

13 رجب تاریخ کو شیعہ نے خود مقرر کیا 

شیعہ عالم شیخ عباس قُمی کی کتاب ھداية الانام کے حاشیہ پہ شیعہ کے مقدس مؤرخ آیت اللہ المرعشی النجفی کا مندرجہ ذیل بیان پیش کیا جو حقائق کو عیاں کررہا ہے۔

5 ستمبر 1710ء بمطابق 11رجب 1122ھ شاہ حسین صفوی نے اصفہان شہر میں 80 شیعہ علماء کی ایک میٹنگ بلائی کہ علی ابنِ ابی طالب کے یومِ پیدائش کا تعین کیا جائے،اور کسی ایک دن کو جشنِ ولادت کے لیے مختص کیا جائے

 (یعنی اس قدر اختلاف تھا اور مذکورہ بالا تاریخ سے قبل جشن ولادت کا دن متعین نہیں تھا)

بہت بحث و تمحیص کے بعد بعض علماء نے جن میں آقا جمال الخوانساری بھی شامل تھا 13رجب کو یومِ ولادت متعین کیا،

بعض علماء جن میں الفاضل الہندی شامل تھے انہوں نے 7 شعبان کو صحیح کہا۔

کچھ علماء نے 14 رمضان کو راجح کہا،

جبکہ بعض علماء نے 7 ذوالحج کو درست یومِ ولادت قرار دیا۔

پھر سلطان حسین صفوی نے اپنی پسند کے مطابق 13 رجب کو جشنِ ولادت منانے کا سرکاری حکم صادر کیا۔

(المختصر والمعتبر من تواریخ المعصومین الاربعة عشر صفحہ نمبر 42)

شرالبریة تیرہویں صدی ہجری کے مُجتھد احمد بن صالح آل طوق القطیفی اپنی کتاب میں 13 رجب کا ذکر کرنے کے بعد شیخ طوسی کی 7 شعبان والی مندرجہ بالا روایت ذکر کرنے کے بعد پھر دیگر مصادر سے 13 رجب یومِ پیدائش کا ذکر کرتے ہیں۔ 

اور صفحہ نمبر 50 پہ اس بحث کو اس طرح سمیٹتے ہیں:

میرے (آیت اللہ القطیفی) کے نزدیک سیدنا علیؓ کی ولادت کے متعلق سب سے صحیح ترین یہ ہے کہ آپ 7 شعبان بروز ہفتہ پیدا ہوئے۔ 

اور یہ روایت بالکل صحیح ہے کیونکہ شیعہ عالم شیخ طوسی نے یہ روایت بالکل صحیح سند کے ساتھ صفوان بن مہران کے واسطے سے امام صادق سے روایت کی اور صفوان بن مہران (ہم اہل تشیع رجال میں) جلیل القدر ثقہ راوی ہے:

اور پہلی روایت (سیدنا علیؓ کے 13 رجب کو پیدا ہونے والی روایت) کسی صحیح سند سے ثابت ہی نہیں بلکہ کسی حسن سند سے بھی ثابت نہیں ، حتیٰ کہ کسی موثق سند سے بھی نہیں، بلکہ اس روایت کا حال یہ ہے کہ وہ کسی ایک سند سے بھی ثابت نہیں بالکل بے سند روایت ہے۔

نیز میرے مؤقف کو امام منتظر کی یہ دعا بھی مضبوط کرتی ہے کہ آپ نے فرمایا:

اے اللہ! میں تجھ سے ان رجب میں پیدا ہونے والے دو اماموں امام محمد بن علی تقی اور انکے فرزند امام علی بن محمد نقی کے واسطے سے سوال کرتا ہوں

(رسائل الطوق القطیفی جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 49) 

امام منتظر یعنی بارھویں امام کی یہ دعا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ سیدنا علیؓ رجب میں پیدا نہیں ہوئے، کیونکہ اگر وہ رجب میں پیدا ہوئے ہوتے تو امام قائم نے صرف اور صرف امام تقی اور امام نقی کا واسطہ کیوں دیا ماہ رجب کی دعا میں؟اورسیدنا علیؓ کا ذکر بھی نہیں کیا، جبکہ سیدنا علیؓ فضیلت و مرتبہ میں مذکورہ دونوں ائمہ سے زیادہ فضیلت کے حامل ہیں۔

شیخ طوسی اپنے مزعومہ چھٹے معصوم امام جعفر صادقؒ سے روایت کرتے ہیں کہ: سیدنا علیؓ کی پیدائش بروز ہفتہ 7 شعبان کو ہوئی۔

( شیعہ کتاب مصباح المتہجد للطوسی صفحہ نمبر 589)