کوئی مسلمان خاندان نبوتﷺ سے بغض کا تصور بھی نہیں کر سکتا
حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒکوئی مسلمان خاندانِ نبوتﷺ سے بغض کا تصور بھی نہیں کر سکتا
دنیا کا کوئی مسلمان اس بات کا تصور ہی نہیں کرسکتا کہ آنحضرتﷺ سیدنا علیؓ سیدہ فاطمہؓ اور آپؓ کی اولاد کے ایک درجن کے قریب بزرگوں میں کوئی شخص ازواجِ مطہراتؓ کی عظمت کو بٹہ لگا سکتا ہے خلفاءِ راشدینؓ کی تکفیر کرسکتا ہے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو فاسق و منافق قرار دے سکتا ہے بخدا ائمہ اہلِ بیتؓ ایسی ہر تصریح سے محفوظ اور مبراء ہیں ان کی تابناک اور روشن زندگیوں میں قرآن و حدیث کی ہدایات سے متصادم شمہ بھر عمل کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا 12 اماموں کے نام پر اثنا عشری مذہب کی تشکیل ئمہ سے کھلی بغاوت ہے اسلام کے مقابلے میں مدون ہونے والے اس مذہب کے کسی ایک اہم خبر کو بھی کسی امام کی ادنیٰ تائید بھی حاصل نہیں یہ مذہب صرف اسلام کی سچی تصویر اور اس کے اچھے کردار کو داغدار بنانے کے لیے گھڑا گیا ہے اس میں سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کے بزرگوں کے نام کو آڑ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ان بزرگوں کی آڑ ہی میں تحریفِ قرآن اور تکفیرِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا ڈرامہ رچایا گیا ہے تبدیلی قرآن اور تکفیرِِ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے لیے سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کی طرف جو باتیں انہوں نے منسوب کی ہیں ان کی کیا حیثیت ہے باقاعدہ تدوین مذہب سے قبل ائمہ اہلِ بیتؓ کے دور میں بھی ان باتوں کی باز گشت جب سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کا کوئی فرد سنتا تھا تو ان کا جواب یہ ہوتا تھا شیعہ ہی کی معتبر کتاب رجال کشی صفحہ 256 مطبوعہ کربلا عراق کی عبارت کا ترجمہ ملاحظہ ہو:
ابویحییٰ واسطی نے کہا سیدنا رضاؒ نے فرمایا بنانِ علی بن حسینؓ (سیدنا زین العابدینؒ) پر تہمت لگاتا تھا مغیرہ بن سعید ابوجعفرؓ (سیدنا باقرؒ) پر تہمت لگاتا تھا محمد بن بشیر موسیٰ کاظمؒ پر اتہام کرتا تھا اور ابوالخطاب جعفر صادقؒ پر الزام لگاتا تھا اور محمد بن فرات کی بھی تکذیب کرتا تھا اللہ ان سب تکذیب کرنے والوں کو گرم لوہے کا عذاب چکھائے اسی کتاب کے صفحہ 134 پر ہے:
ابی سیاد نے کہا میں نے سیدنا جعفر صادقؒ سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے برید اور زرارہ (شیعہ کے مشہور راوی) پر اللہ کی لعنت ہو۔
حج کے ایک واقعہ کی روایت کے بارے میں سیدنا جعفر صادقؒ نے راوی سے زرارہ کے بارے میں فرمایا:
نہ اس طرح اس نے مجھ سے سوال کیا نہ ایسا میں نے اس کو جواب دیا اس نے مجھ پر جھوٹ بولا اللہ کی اس پر لعنت (یہ لفظ تین مرتبہ فرمائے) راوی نے جب دوبارہ زرارہ سے جا کر کہا کہ میں نے یہ صحیح کا مسئلہ ایسا بیان نہیں کیا تو زرارہ نے کہا تمہارا یہ صاحب لوگوں کے کلام کی بصیرت نہیں رکھتا۔
(رجال کشی صفحہ 132 مطبوعہ کربلا عراق)
زرارہ اصولِ اربعہ کا سب سے اہم راوی ہے اب جب 301 ہجری کے بعد یہ مذہب سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کی محبت کے نام تیار کیا گیا تو اس کی حیثیت ائمہ اہلِ بیت کی مذکورہ تشریحات کے آئینے میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے تو قرآنِ عظیم کی ساڑھے سات سو آیات میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خلفاءِ راشدینؓ کی عظمت کے اعلان کے بعد ائمہ اہلِ بیتؓ کا کوئی فرد اور بزرگوں کے خلاف کسی بات کا تصور ہی نہیں کر سکتا قرآن کی حفاظت کے خدائی دعویٰ کے بعد اس میں تحریف اور تبادل کا عقیدہ بھی اہلِ بیتؓ کا کوئی بزرگ نہیں اپنا سکتا نبوت سے امامت کے برتر ہونے کا غیر اسلامی عقیدہ بھی کسی بزرگ کا نہیں ہو سکتا اسی طرح ”امام“ جس کا معنیٰ مطلقاً پیشوا اور مقتداء تھا اس کے لغوی اور اصطلاحی معنیٰ سے انحراف کر کے اس میں نبوت سے برتری اور صفاتِ الہٰیہ کا حامل ہونا پنہاں کر دیا گیا امام کے لفظ کو نبی سے بلند تر قرار دے کر اس میں خدائی صفات دی گئیں اسلام سے انحراف دینِ محمدی سے بغاوت ائمہ اہلِ بیتؓ سے کھلے مذاق اور قرآنی تعلیمات سے دوری کی اس سے بدترین مثال کوئی نہیں ہوسکتی ائمہ اہلِ بیت اپنے بزرگی اور ولایت کے اعتبار سے اپنے اپنے دور کی مقدس شخصیات ہیں لیکن انہیں ایک طرف ما کان ما یکون کا عالم قرار دے کر ان کی طرف خدائی صفات منسوب کر دی گئی دوسری طرف انہیں اقتدار و خلافت و نیابت پیغمبرﷺ سے محروم قرار دے کر خلفاءِ راشدینؓ کو غاصب قرار دے دیا گیا۔
اسلام کی حیثیت پاپائیت یا مورثی نظام کی نہیں بلکہ اس میں ہر عہدے کے لیے صلاحیت و تدوین اور لیاقت و قابلیت کو مدِنظر رکھا جاتا ہے لیکن اثنا عشری مذہب اسلام کو صرف اورلادِ رسولﷺ کے دائرے میں رکھ کر اس کی آفاقی اور عالمگیر حیثیت کو ختم کرنے پر تُلا ہوا ہے ہر صاحب اس کا بیٹا اس کا جانشین قرار دے کر اسے نبوت سے بڑا مرتبہ عطا کرنا اسلام کے کسی حکم سے ثابت نہیں ہوتا نہ ہی سیدنا علیؓ یا آپؓ کی اولاد کے کسی ایک فرد ہی نے ایسے "تصور اسلام" کی حمایت کی ہے ائمہ اہلِ بیت کی حیثیت مقتداء اور پیشواء کی ہے وہ آنحضرتﷺ کے سچے پیروکار اور آپﷺ کے امتی کی حیثیت سے اسلام کی ہر طبقے میں معزز و محترم مقام کے حامل ہیں۔