حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی تاریخ شہادت 12 ذی الحجہ یا 18 ذی الحجہ؟
محمد ذوالقرنینحضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کی تاریخ شہادت 12 ذی الحجہ یا 18 ذی الحجہ؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
آج کی اس پوسٹ میں ہم سیدنا عثمانِ غنیِ رضی اللہ عنہ کی تاریخ شہادت کے بارے میں بیان کریں گے کہ ان کی تاریخ شہادت 12 ذی الحجہ ہے یا 18 ذی الحجہ۔
سیدنا عثمانِ غنیؓ کی شہادت 35 ہجری 18 ذی الحجہ بروز جمعہ کو ہوئی۔
صحیح ترین کتابی و عقلی دلاٸل سے ان کی تاریخ شہادت 18 ذی الحجہ ہی ثابت ہے۔
سب سے پہلے میں کچھ چیزیں بیان کر دیتا ہوں جن پر سب کا اتفاق ہے۔
- سیدنا عثمانِ غنیؓ 35 ہجری کو شہید ہوئے۔
- سیدنا عثمانِ غنیؓ جمعہ کے دن شہید ہوئے۔
- آپؓ شہادت کے وقت روزے سے تھے۔
- لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنا 19 ذی الحجہ بروز ہفتہ کو شروع کر دیا۔
- حضرت علیؓ کی بیعت تمام لوگوں نے 25 ذی الحجہ بروز جمعہ تک مکمل کر لی تھی۔
ان تمام چیزوں کو ذہن نشین کر لیں کیونکہ اس سے پوسٹ کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
کچھ لوگ سیدنا عثمانِ غنیؓ کی تاریخِ شہادت 12 ذی الحجہ بروز جمعہ بتاتے ہیں۔
ان کی دلیل ابو عثمان النہدیؒ کا قول ہے کہ ایام تشریق (11،12،13 ذی الحجہ) کے درمیان میں (یعنی 12 کو) شہید ہوئے۔
یہ قول مردود ہے۔
ابو عثمان نہدیؒ کا صحیح و صریح قول 18 ذی الحجہ کا ہی ہے۔ جو کہ ہم آگے بیان کریں گے۔
اب ہم مفصل دلاٸل سے سیدنا عثمان غنیؓ کی تاریخ شہادت 18 ذی الحجہ ثابت کریں گے۔
سیدنا عثمانؓ کا شہادت کے وقت روزے سے ہونا:
سیدنا عثمانؓ کا شہادت کے وقت روزے سے ہونا ہی ایامِ تشریق میں شہادت نا ہونے کی بہت بڑی دلیل ہے۔
کیونکہ نبیﷺ نے سال میں پانچ دنوں کے بارے میں فرمایا یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔ عید الفطر کا دن، عید الاضحٰی کا دن، اور ایام تشریق کے تین دن (11،12،13) (صحیح مسلم: حدیث نمبر، 2677)
اور اعلیٰ حضرت سے بھی پوچھا گیا کہ ان پانچ دنوں میں روزہ رکھنے سے منع کیوں کیا گیا؟
تو انہوں نے فرمایا یہ دن اللہ کی طرف سے بندوں کی دعوت کے دن ہیں۔
(فتاویٰ رضویہ شریف: جلد، 10 صفحہ نمبر، 355)
اب ہم آتے ہیں کہ سیدنا عثمانؓ شہادت کے دن روزے سے تھے۔
طبری نے اپنی صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ جس دن سیدنا عثمانؓ شہید ہوے اس دن انہوں نے خواب دیکھا کہ نبیﷺ ان کو فرما رہے ہیں کہ آج آپ افطار ہمارے ساتھ کریں گے۔ (تاریخ طبری صحیح باب ذکر الخیر عن قتل عثمانؓ: صفحہ نمبر، 343)
اس کے علاوہ بھی کئی دلاٸل ہیں کہ سیدنا عثمانؓ شہادت کے وقت روزے سے تھے۔
اب ہم آتے ہیں کہ شہادتِ عثمانؓ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کب شروع ہوئی اور کب ختم ہوئی۔
امام ابنِ کثیرؒ اور طبری نے نقل کیا ہے کہ حضرت علیؓ کی بیعت 19 ذی الحجہ بروز ہفتہ کو شروع ہوٸی۔(تاریخ ابنِ کثیر: جلد، 7 صفحہ نمبر، 299)
اب یہاں پر یہ چیز ذہن نشین کر لیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت لوگوں نے 19 ذی الحجہ کو شروع کی اور وہ ہفتے کا دن تھا۔
اب ہم آتے ہیں کہ سیدنا علیؓ کی بیعت کس دن مکمل ہوئی۔
امام طبریؓ کہتے ہیں کہ سیدنا علیؓ کی بیعت جمعہ کے دن کی گئی اس وقت ماہِ ذی الحجہ ختم ہونے میں پانچ روز باقی تھے۔ (یعنی 25 تاریخ کو کی گئی) (تاریخ طبری: جلد، 3 حصہ دوم صفحہ نمبر، 28)
اور ابنِ کثیرؒ نے بھی نقل کیا ہے کہ سیدنا علیؓ کی بیعت 25 ذی الحجہ بروز جمعہ مکمل ہوئی۔ (تاریخ ابنِ کثیر: جلد، 7 صفحہ نمبر، 300)
اس سے ثابت ہوا کہ سیدنا علیؓ کی بیعت 25 ذی الحجہ بروز جمعہ مکمل ہوئی۔
اب ہم آتے ہیں سیدنا عثمانؓ کی شہادت کس تاریخ کو ہوئی۔
امام ابنِ خلدونؒ لکھتے ہیں کہ سیدنا عثمانؓ کی شہادت 18 ذی الحجہ بروز جمعہ ہوئی۔ (تاریخ ابنِ خلدون: جلد، 2 صفحہ نمبر، 364)
اور امام ابنِ کثیرؒ نے بھی یہی لکھا ہے کہ مشہور قول کے مطابق آپؓ 18 ذی الحجہ بروز جمعہ کو شہید ہوئے اور آپ کی تدفین سے پہلے لوگوں نے سیدنا علیؓ کی بیعت شروع کر دی تھی۔ (تاریخ ابنِ کثیر: جلد، 7 صفحہ نمبر، 299)
یہاں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سیدنا عثمانؓ کی تدفین سے پہلے ہی سیدنا علیؓ کی بیعت شروع ہو گئی تھی۔اور صحیح ترین اقوال سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سیدنا عثمانؓ کو تین دن تک دفن نہیں کیا گیا تھا۔ اور سیدنا علیؓ کی بیعت 19 تاریخ کو شروع ہوئی۔ تو واضح معلوم ہو رہا ہے کہ سیدنا عثمانؓ کی شہادت 18 تاریخ ہی ہے۔
امام طبریؒ نے صحیح سند کے ساتھ قول نقل کیا ہے کہ ابو عثمان النہدیؒ اور دوسرے راوی کہتے ہیں کہ سیدنا عثمانؓ کو 18 ذی الحجہ بروز جمعہ شہید کیا گیا۔ (تاریخ طبری عربی، باب 35 ہجری کے واقعات: صفحہ نمبر، 787)
(تاریخ طبری اردو: جلد، 3 حصہ اول صفحہ نمبر، 476)
نوٹ: جیسا کہ آپ کو معلوم ہے طبری کے اردو ترجمے میں اسناد بیان نہیں کی گئیں اس لیے اردو ترجمے میں یہ لکھا گیا ہے کہ سیف کی مشہور سلسلہ روایت کے مطابق سیدنا عثمانؓ کی تاریخ شہادت 18 ذی الحجہ ہے۔ تو جب آپ عربی نسخہ دیکھیں گے تب آپ کو معلوم ہو گا کہ یہاں ابو عثمان نہدیؒ کا قول نقل کیا گیا ہے۔
تو جیسا کہ صحیح ترین اقوال سے ثابت ہوا کہ سیدنا عثمانؓ کی تاریخِ شہادت 18 ذی الحجہ ہے اور ابو عثمان نہدیؒ کا بھی یہی قول ہے جو کہ حادثے کے معاصر ہیں۔
تو اب ہم زرا عقلی دلاٸل کی طرف آتے ہیں اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ سیدنا عثمانؓ کی تاریخ شہادت 18 ہی ہے۔
اب آپ کو وہ تمام چیزیں دوبارہ ذہن میں لانی ہوں گیں جن کے بارے میں نے کہا تھا کہ ان کو یاد کر لیں۔
2: سیدنا عثمان غنیؓ جمعہ کے دن شہید ہوئے۔
4: لوگوں نے سیدنا علیؓ کی بیعت کرنا 19 ذی الحجہ بروز ہفتہ کو شروع کر دیا۔
5: سیدنا علیؓ کی بیعت تمام لوگوں نے 25 ذی الحجہ بروز جمعہ تک مکمل کر لی تھی۔
اب ہم تاریخ اور دن کے حساب سے یہ فیصلہ کریں گے کہ صحیح قول کون سا ہے۔
نیچے میں نے ایک تاریخ کا گراف بھی بنا کر لگا دیا ہے۔
اب وقتی طور پر ہم یہ مان لیتے ہیں کہ سیدنا عثمانؓ کی شہادت 12 ذی الحجہ بروز جمعہ کو ہوئی اور اس دن سے لے کر 25 ذی الحجہ تک چلتے ہیں کہ کیا روایات کے مطابق اس لحاظ سے 25 تاریخ کو جمعہ کا دن بنتا ہے یا نہیں؟
12: جمعہ
13: ہفتہ
14: اتوار
15: سوموار
16: منگل
17: بدھ
18: جمعرات
19: جمعہ (یہاں ہی تاریخ غلط ہو گئی ہے کیونکہ روایات کے مطابق 19 کو سیدنا علیؓ کی بیعت شروع ہوئی اور تب ہفتے کا دن تھا۔ خیر ہم آگے چلتے ہیں)
20: ہفتہ
21: اتوار
22: سوموار
23: منگل
24: بدھ
25: جمعرات (یہاں پھر سے غلطی آگئی ہے کیونکہ روایات کے مطابق سیدنا علیؓ کی بیعت 25 ذی الحجہ بروز جمعہ کو مکمل ہو گئی اور اس حساب سے یہاں جمعرات بنتا ہے جو کہ اس بات کی دلیل ہے کہ 12 ذی الحجہ سیدنا عثمانؓ کی شہادت کا دن نہیں۔
اب ہم راجح قول کے مطابق حضرت عثمانؓ کی تاریخ شہادت 18 ذی الحجہ بروز جمعہ مانتے ہیں اور یہی حساب دوبارہ کرتے ہیں۔
18: جمعہ
19: ہفتہ (یہ حساب یہاں ہی درست ثابت ہو گیا کیونکہ سیدنا علیؓ کی بیعت 19 ذی الحجہ بروز ہفتہ شروع ہوئی، آگے چلتے ہیں)
20: اتوار
21: سوموار
22: منگل
23: بدھ
24: جمعرات (یہاں بھی درست ہو گیا کیونکہ 24 ذی الحجہ بروز جمعرات کو کوفیوں میں سب سے پہلے اشتر نخعی نے آپؓ کی بیعت کی)
25: جمعہ (بیعت مکمل ہونے کا دن جمعہ)
تو تمام روایات کے مطابق 18 ذی الحجہ ہی سیدنا عثمانؓ کی شہادت کا دن ہے کیونکہ باقی تمام روایات و شواہد پر یہی تاریخ پوری اترتی ہے۔
اہلِ تشیع ویب سائیٹ ویکی شیعہ پر بھی سیدنا عثمانؓ کی تاریخِ شہادت 18 ذی الحجہ بروز جمعہ ہی لکھی ہوئی ہے۔ (ویکی شیعہ، عثمان بن عفانؓ کا بیان، باب معاصرہ اور قتل)
ہم نے الحمد للہ کتابی و عقلی دلاٸل سے یہ ثابت کیا کہ سیدنا عثمانِ غنیؓ کی تاریخِ شہادت 35 ہجری 18 ذی الحجہ بروز جمعہ ہے۔ اور تمام عقلی دلاٸل سے بھی یہی تاریخ ثابت ہے۔ اور اس کے علاوہ کے اقوال کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔
بڑی قربانی میں سات حصے ہوتے ہیں اگر آپ نے کسی شیعہ کو ایک حصے میں شامل کر لیا تو آپ سب کی قربانی نہیں ہوگی اس لیے حصہ داروں کو اچھی طرح تحقیق سے شامل کریں۔