Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

حضرات شیخینؓ کو ظالم کہنے والے شیعہ کی نمازِ جنازہ میں شریک ہونا


حضرات شیخینؓ کو ظالم کہنے والے شیعہ کی نمازِ جنازہ میں شریک ہونا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ: ایک امام نے (جو اہلِ قریہ کا دینی مقتداء بھی شمار ہوتا ہے) ایک شیعہ کا جنازہ پڑھایا ہے، وہ شیعہ سیدنا امیر معاویہؓ کو خصوصاً اور صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کو عموماً سبّ (گالی) کیا کرتا تھا، ہر وقت ایسا نہیں کرتا تھا کبھی کسی مجلس میں بحث ہوتی تو اس کی زبان سے تبراء سنا گیا اور شیخینؓ کو بھی ظالم تک کے الفاظ کہہ دیتا تھا۔ اگر اس امام نے اُسے مسلمان سمجھا اور اس کے جنازے کو جائز سمجھ کر پڑھایا تو کیا حکم ہے؟ اور اگر محض کسی دباؤ یا دنیاوی غرض سے پڑھایا ہے تو کیا حکم ہے؟ آیا یہ فاسق ہے یا نہیں؟ اگر فاسق ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ مزید برآں توبہ کی کیا صورت ہے؟ اعلانیہ توبہ ضروری ہے یا مخفی توبہ کافی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ جو شیعہ کسی مسئلہ ضروریہ کا انکاری ہو مثلاً: سیدنا علیؓ کی اُلوہیت کا قائل ہو یا تحریف قرآن کا قائل ہو یا حضرت جبرائیلؑ کو وحی پہنچانے میں غلطی کرنے کا قائل ہو یا صحبتِ صدیقِ اکبرؓ کا انکاری ہو یا سیدہ عائشہؓ پر تہمت (قذف) لگاتا ہو یا سبّ صحابہؓ کو جائز اور کارِ خیر سمجھتا ہو تو یہ کافر ہے اور اس کا نمازِ جنازہ پڑھنا جائز نہیں۔ اور اگر اسلام کے کسی مسئلہ ضروریہ کا انکاری نہ ہو تو وہ مسلمان ہے اور اس کا نمازِ جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ مسئولہ صورت میں اگر یہ شیعہ پہلی قسم کا تھا تو اس کا نمازِ جنازہ پڑھنا ناجائز تھا اور دوسری قسم کا جائز۔

باقی یہ ایک خاص واقعہ ہے، مولوی صاحب نے جس شیعہ کا جنازہ پڑھا ہے وہ کس قسم کا تھا اور مولوی صاحب نے کس بناء پر جنازہ پڑھا تحقیق سے پتہ چل سکتا ہے۔ لہٰذا سوال میں مختلف قسم کی صورتوں کے بارے میں علیحدہ حکم کا تعین تحقیق کے بعد ظاہر ہے ۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:10:صفحہ:99)