Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب

  حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒ

سیّدنا علیؓ کے فضائل و مناقب

 سیدنا علیؓ جب آنحضرتﷺ کے گھر تربیت کے لیے تشریف لائے اس وقت آپؓ کی عمر مبارک دوسال تھی وفاتِ رسول اللہﷺ کے وقت آپؓ 29 سال کے تھے اس طرح 27 سال تک آپؓ نے آنحضرتﷺ کی صحبتِ فیض سے اعلیٰ کمالات اور عمدہ صفات کا وافر حصہ پایا بچوں میں سب سے پہلے آپؓ مسلمان ہوۓ آپؓ اسلام کے اولین مسلمانوں میں تیسرے نمبر پر تھے۔

تمام قرآنی آیات جن میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سابقین اور اولین گروہ کے فضائل ہیں ان تمام سے آپؓ کی فضیلت آشکار ہورہی ہے جن لوگوں کو خدا کی طرف سے جنت رضامندی اور اعلیٰ نعمتوں کی بشارت دی گئی جب اس میں آپؓ براہ راست شامل ہیں۔

وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ الخ

(سورۃ التوبہ: آیت نمبر 100)

ترجمہ: جو لوگ اول اسلام قبول کرنے والے ہیں سب سے پہلے ہجرت کرنے والے ہیں سب سے پہلے مدد کرنے والے ہیں اور جو ان کے پیروکار ہوۓ نیکی کے ساتھ اللہ ان سے راضی ہو اور وہ اللہ سے راضی ہوۓ ان کے واسطے اللہ نے باغات اور بہتی نہریں تیار کر رکھی ہیں۔

اسی طرح جس آیتِ کریمہ میں خلافت کا وعدہ کیا گیا ہے اس میں بھی آپؓ براہِ راست شامل ہیں۔

علاؤہ ازیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں کامیابی کامرانی اور رشد و ہدایت کا کھلا اعلان ہے جس کے پاس یہ تمام احکامات اور اعلانات آپ کی عظمت پر شاہد ہیں۔

آنحضرت ﷺ کی احادیث

  1. اما ترنی یا علیؓ ان تکون منی بمنزله ھارونؑ من موسیٰؑ الا انه لا نبی بعدی (بخاری شریف جلد 1 صفحہ 526)۔
  2. من کنت مولاہ فھذا علیؓ مولاہؓ۔
  3. سیدنا عمرؓ کا قول ملاحظہ ہو:

عن عمرؓ قال ما احد احق بھذا الا مومن ھولا البقر الذین توفی رسول اللہﷺ وھو راضی مسمی علیاؓ وعثمانؓ والزبیرؓ وطلحہؓ وسعدؓ وعبدالرحمٰنؓ۔

ترجمہ: سیدنا عمرؓ نے فرمایا سیدنا علیؓ سیدنا عثمانؓ سیدنا زبیرؓ سیدنا طلحہؓ سیدنا سعدؓ سیدنا عبدالرحمنؓ سے بہتر کوئی شخص نہیں کیونکہ یہ وہ افراد ہیں جن سے نبیﷺ راضی ہو کر دنیا سے رخصت ہوئے۔

فضائل سیدنا علیؓ کا مختصر خاکہ

  1. سیدنا علیؓ ماں اور باپ دونوں طرف سے حضورﷺ کے رشتہ دار ہیں۔
  2. سیدنا علیؓ آنحضرتﷺ کہ چچا زاد بھائی اور داماد تھے آنحضرتﷺ کی چہیتی بیٹی سیدہ فاطمہؓ آپؓ کی زوجہ تھیں۔
  3. ہجرت کی شب آپؓ آنحضرتﷺ کے بستر مبارک پر آرام فرما ہوئے۔
  4.  آپؓ تبوک کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔
  5.  آپؓ کے بارے میں آنحضرتﷺ نے فرمایا: سیدنا علیؓ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والے ہیں۔
  6. سیدنا علیؓ نے آخری وقت میں رسول اللہﷺ کی تیمارداری کے فرائض انجام دیے۔
  7. سیدنا علیؓ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں۔
  8.  دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کہ ہمراہ آپ غسلِ نبویﷺ کی سعادت میں شریک ہوئے۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

اے سیدنا علیؓ میری امت میں تیری مثال عیسیٰ بن مریم کی ہے جس کے ساتھ یہودیوں نے دشمنی میں غلو کیا اور عیسائیوں نے محبت میں غلو کیا لیکن صرف مسلمانوں نے ان سے خدا کی طرف سے بیان کردہ فضیلت کے مطابق پہچانا۔تیری وجہ سے دو گروہ گمراہ ہوں گے لیکن جو میرے طریقے پر ہوگا وہی حق پر ہوگا۔