Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

جس عورت کا شوہر فرقہ اسماعیلیہ میں شامل ہو گیا ہو، وہ کیا کرے


جس عورت کا شوہر فرقہ اسماعیلیہ میں شامل ہو گیا ہو، وہ کیا کرے

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ: ایک آدمی مذہب اہلِ سنت والجماعت پر ہوتے ہوئے ایک عورت جو مذہباً اہلِ سنت تھی اس سے نکاح کیا۔ کچھ عرصہ کے بعد یہ آدمی مذہب حقہ کو چھوڑ کر فرقہ اسماعیلیہ میں منسلک ہو چکا، یہ فرقہ آغا خانی کے نام سے مشہور ہے۔ ان کا نماز اور روزہ مسلمانوں سے علیحدہ ہے اور ان کا عبادت خانہ بھی علیحدہ ہے۔ ان کے طریق ہائے عبادت مسلمانوں سے بالکلیہ مختلف ہیں۔ اب آدمی مذکور اپنی زوجہ کو مجبور کرتا ہے مذہب حقہ کے چھوڑنے پر۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ اب اس صورت میں نکاح ان دونوں کا باقی رہا ہے یا نہیں؟ دوسرا یہ کہ درمیان جبکہ عورت مذہب صحیح کو چھوڑنا نہیں چاہتی ہے، شرعاً علیحدگی کا کون سا طریقہ ہے؟

جواب: زوج مذکور نے جب سے فرقہ اسماعیلیہ آغا خانیہ سے انسلاک کر لیا ہے، اُسی وقت سے اس کا نکاح فسخ ہو گیا ہے۔ آغا خانیوں کے عقائد و عبادات مسلمان اہلِ سنت والجماعت سے بہت ہی مختلف ہیں۔ حلول کے قائل ہیں۔ نماز وغیرہ عبادات میں شرکیہ کلمات استعمال کرتے ہیں، اس کے علاؤہ کچھ دیگر رسوم کفریہ ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔

لہٰذا شخص مذکور اگر واقعتاً آغا خانیوں کے ساتھ ان کے ان شرکیہ عقائد سے واقف ہوتے ہوئے منسلک ہو گیا ہے بلکہ الٹا اپنی بیوی کو ارتداد پر ابھارتا ہو تو اس شخص کا حکم مرتد کا ہو گا، اور اس کا نکاح مرتد ہوتے ہی از خود فسخ ہو گیا ہے۔ اس عورت کیلئے جائز ہے کہ وہ اس شخص کے ارتداد کے بعد سے عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کر لے، اور اگر مدخول بہا نہیں ہے تو بغیر عدت کے دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ 

(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:10:صفحہ:243)