صحابی رسول سلیمان بن صرد الخزاعی رضی اللہ عنہ اور شیعہ زرق نقوی کا جھوٹا الزام
مرزا بلال بیگرافضی مناظر زرق نقوی کا جھوٹا الزام
الجواب
صحابی رسول سلیمان بن صرد الخزاعیؓ
زرق نقوی ایک اھلحدیث عالم کے جواب میں اپنی وڈیو میں کہتا ہے کہ سیدنا حسین کو خطوط لکھنے والوں میں ایک صحابی سلیمان بن صرد الخزاعی بھی شامل تھا۔
اھل روافض کا یہ پرانا طریقہ واردات ہے کہ اپنی اجداد کو بچانے کیلئے کسی نا کسی بزرگ صحابی کا نام استعمال کرتے ہیں اور ایسا ہی کچھ اس معاملہ میں بھی ہوا ہے۔
سلیمان بن صرد الخزاعی کوفہ میں سکونت پزیر ایک بزرگ صحابی تھے جب سیدنا امیر معاویہؓ کی وفات ہوئی تو تمام لوگوں کو یزید کی بیعت کی دعوت دی گئی تھی۔
سیدنا حسین اور عبداللہ بن زبیر کہ سامنے جب یہ مطالبہ رکھا گیا تو یہ دونو ں مدینہ سے مکہ چلے گئے۔
جب یہ خبر کوفہ تک پہنچی تو شیعان علی متحرک ہوئے۔
چنانچہ شیعہ عالم السید محمد التقی آل بحر العلوم اپنی کتاب میں ایک باب باندھتا ھے
(شیعہ الکوفہ کاتبون الحسین)
شعیان کوفہ سلیمان صرد الخزاعی کہ گھر پر جمع ہوئے اور حمد ثناء الہی بجا لائے امیر معاویہؓ کی وفات اور یزید کی بیعت پر مکالمہ ہوا۔
سلیمان بن صرد الخزاعی کھڑے ہوئے اور فرمایا امام حسین مکہ معظمہ میں تشریف فرما ہیں اور ہم سب ان کے اور انکے والد گرامی کے شیعہ اور خیر خواہ ہیں اگر ارادہ مضبوط ہو، قدم مستقیم ہوں تو ان کی مدد کریں اور ان کے دشمنوں سے جہاد کریں اور جان و مال کے ساتھ انکی نصرت کریں اور ایک عریضہ امام حسین کو لکھ بھیجیں
(ب ایک قابل توجہ بات جو کہ بہت ہی غور طلب ہے)
سلیمان بن صرد الخزاعی فرماتے ہیں (ان کوفیوں کی پچھلی روش کو جانتے ہوئے ) کہ اگر تمہیں اپنی نامردی کا خوف ہو اور امام حسین کی نصرت میں سستی برتنے کا ارادہ ہو تو امام حسین کو فریب نا دو اور نا انکو ہلاکت میں ڈالو سب شیعان کوفہ نے یک زبان ہوکر کہا کہ جب امام حسین کوفہ تشریف لائیں گے تو ہم اپنی جان و مال کے ساتھ ان کی نصرت کریں گے۔
حوالہ شیعہ کتاب مقتل امام حسین علامہ بحر العلوم
صفحہ نمبر 135 طبع دار المرتضی بیروت لبنان
چنانچہ سلیمان بن صرد الخزاعی جیسے بزرگ صحابہ کو ان کوفیوں نے کمال کہارت سے اپنے جال میں پھنسا لیا اور ایک نامہ سلیمان بن صرد الخزاعی کے ہاتھوں امام حسین کو ارسال کروا دیا گیا (تاکہ ایک صحابی کا نام شامل رہے)۔
لھذا ہمارا استدلال ثابت ہے کہ صحابی رسول نے اپنی حجت پوری کر دی تھی کہ اگر امام کی نصرت نہیں کرسکتے تو امام کو بلا کر ہلاکت میں نا ڈالو
تحقیق از .....مرزا بلال بیگ 26.8 2021