سیدنا سلیمان بن الصرد رضی اللہ عنہ صحابی رسول ﷺ ہیں
مولانا اشتیاق احمد ، مدرس دارالعلوم دیوبند*سیدنا سلیمان بن الصرد رضی اللہ عنہ صحابی رسول ﷺ ہیں*
سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ (بضم المھملة و فتح الراء) بن الجون بن ابی الجون بن منقذ بن ربیعہ بن اصرم بن حرام بن حبشیة بن سلول بن کعب بن عمرو بن ربیعة الخزاعی الکوفی۔
(تہذیب الکمال: ۱/۴۵۴، طبقات ابن سعد :۴ /۲۹۲،معرفة الصحابة:۲ /۴۶۱،الاصابة:۲ /۷۵، التاریخ الکبیر:۴/ ۱، الجرح والتعدیل:۴ /۱۲۰، تاریخ بغداد :۱ /۲۱۵ ، سیر الاعلام النبلاء:۳ /۳۹۴ ،تہذیب التہذیب:۴ /۲۰۰، تاریخ الاسلام :۲/ ۴۱۶،طبقات ابن سعد :۴ /۲۹۲ ) ابو مطرف ان کی کنیت ہے ۔ (تاریخ بغداد:۱ /۲۱۵،طبقات ابن سعد:۴/ ۲۹۲)
*شرف صحبت*
آپ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
(معرفة الصحابة :۲ /۴۶۱، الاصابة ۲ /۷۶)
علامہ ذہبی رحمہ اللہ علیہ نے آپ کو صغار صحابہ میں شمار کیا ہے ۔
(تاریخ اسلام : ۲/۴۱۶)
*سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے متعلق تاریخی روایات کا جائزہ*
تاریخ کی کتابوں میں عام طور سے ہر طرح کی روایات کو سندوں کے ساتھ جمع کیا جاتا ہے، تنقیح وتحقیق نہیں کی جاتی ہے، ان روایات کی تنقیح و تحقیق ماہرین فن کے ذمہ ہوتی ہے، بغیر تنقیح و تحقیق ان روایات پر قبول و عدم قبول کا حکم لگانا درست نہیں؛ اس لیے ماہرین فن کے اقوال کی روشنی میں حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے متعلق تاریخی روایات کا جائزہ لینا ضروری ہے ۔
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بھی کتب تاریخ خاص کر تاریخِ طبری :۳/ ۲۷۷، ۳۹۰ ، ۳۹۱ ،۳۹۷، ۴۰۵،۴۲۰۔ ابن اثیر جزری کی ”الکامل“۔
(الکامل فی التاریخ :۳/ ۳۸۵، ۴۸۶، ۴۹۰،۴ / ۳ ، ۱۲)
اور ان دونوں سے منقول ہوکر ابن ِکثیر کی ”البدایة والنہایة“ وغیرہ میں جو روایات مذکور ہیں، ان کا کچھ حصہ کتبِ رِجال میں بھی نقل کیا گیا ہے۔
(الاستیعاب : ۲ /۶۴، الاصابة: ۲/ ۷۶ تہذیب الکمال:۱۱/ ۴۵۶، سیر اعلام النبلاء: ۳/ ۳۹۵، طبقات ابن سعد: ۴/۲۹۲،۲۹۳،الثقات :۱ /۳۳۰)
ان روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو کوفہ بلانے کے لیے خطوط لکھے، اور ان کے تشریف لانے پر انھیں اکیلا چھوڑدیا، ان کی مدد سے پیچھے ہٹے، ان کی شہادت پر ندامت ہوئی تو ایک لشکر بناکر ان کا بدلہ لینے کے لیے عبیداللہ بن زیاد سے لڑائی کی، وغیرہ وغیرہ۔
(تاریخ بغداد:۱/ ۲۱۵ ،۲۱۶)
*ابو مخنف لوط بن یحیٰی*
کتبِ تاریخ کی ان تمام روایات کو جو سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ہیں کسی بھی طرح منِ وعن تسلیم نہیں کیا جاسکتا ہے، لہٰذا جب اس طرح کی روایات کی حقیقت جاننے کے لیے کتبِ تاریخ اور پھر کتبِ رجال کی مراجعت کی تو یہ بات واضح ہوگئی کہ ان میں سے اکثر روایات ابو مخنف لوط بن یحیٰی کی گھڑی ہوئی ہیں، لوط بن ۔یحیٰی ابو مخنف کے بارے میں ائمہ جرح وتعدیل کے اقوال ملاحظہ فرمائیں