Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مختصر احوال و سوانح و مناقب سیدنا باقر بن زین العابدين رحمۃ اللہ

  حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒ

مختصر احوال و سوانح و مناقب سیدنا باقر بن زین العابدينؒ

ولادت:  سیدنا حسینؓ ان کے پوتے اور سیدنا زین العابدینؒ کے صاحبزادے سیدنا باقرؒ 13 صفر بروز جمعہ 57 ھ کو پیدا ہوئے۔

نام اور لقب: آپؒ کا نام محمد اور لقب باقر تھا آپؒ کی کنیت ابوجعفر تھی آپؒ کی شخصیت بھی اپنے والد اور دادا جان کی طرح سحر انگیز تھی تقویٰ و طہارت اور خدا ترسی میں اپنی مثال آپ تھے سیدنا باقرؒ نے خانوادہ نبوت کی حیثیت سے اپنے گھرانے میں پرورش پائی جو ولایت و ریاضت کا مہر منیر تھا جن کی عظمت کے آگے آسمانوں کی رفعت بھی خیرہ ہو جاتی تھی جن کے نیر اقبال نے اوج ثریا سے آگے پرواز کی تھی سیدنا باقرؒ کی تعلیمات آنحضرتﷺ خلفاءِ راشدینؓ باالخصوص سیدنا علیؓ اور سیدنا حسنؓ و سیدنا حسینؓ کے کردار کا پر تو تھیں وہ اپنے دور میں امتِ مسلمہ کے مرجع اور منبع تھے۔

سکونت: سیدنا باقرؒ نے ابتدائی تربیت اپنے والد سے حاصل کی آپؒ نےبچپن سے وفات کا پورا عرصہ مدینہ منورہ میں جوارِ رسولﷺ میں گزارا آپؒ کی بزرگی اور تقدیس کا شہرہ پورے عالم میں تھا عبادت گزاری اور للہیت میں آپؒ کو امتیازی حیثیت حاصل تھی۔ 

خواب میں آنحضرتﷺ کا سلام اور پیغام:

سیدنا باقرؒ کا بیان ہے:

ایک مرتبہ میں مشہور صحابیؓ سیدنا جابرؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت آپؒ کی بینائی ختم ہوچکی تھی میں نے انہیں سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب دے کر پوچھا تم کون ہو میں نے اپنا تعارف کرایا کہ میں محمد بن علی بن حسین (المعروف سیدنا باقرؒ) ہوں یہ سن کر انہوں نے میرے ہاتھوں کا بوسہ لیا انہوں نے فرمایا بیٹا رسول اللہﷺ نے تمہیں سلام بھیجا ہے میں نے کہا حضورﷺ کے سلام دینے کا واقعہ کیسے ہوا تو انہوں نے فرمایا ایک دن میں آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر تھا آپﷺ نے فرمایا "اے سیدنا جابرؓ شاید تمہاری ملاقات میری اولاد کے ایک فرزند" محمد بن علی بن حسینؓ" سے ہو خدا اسے انوار و حکمت عطا فرمائے تم اسے میرا سلام کہنا"۔

(ایضاً بحوالہ "عقائد جعفریہ" جلد 4 صفحہ 464)۔

سیدنا محمد باقرؒ کی چند کرامات:

سیدنا باقرؒ صاحبِ کرامتِ بزرگ تھے اہلِ سنت کے عقائد کے مطابق کرامت اور معجزات برحق ہیں کرامات اولیاء اللہ اور معجزات انبیاء علیہم السلام سے ظاہر ہوتے ہیں ان میں براہِ راست خدا کی رضا اور حکم کا دخل ہوتا ہے۔

1. مکان کی بنیاد ختم ہو جائے گی:

سیدنا باقرؒ کی چند مشہور کرامات کو "شواہد النبوہ" سے نقل کیا جاتا ہے: راوی بیان کرتا ہے کہ ہم سیدنا محمد باقرؒ کے ہمراہ ہشام بن عبدالمطلب کے پاس سے گزرے وہ اس وقت اپنے ایک مکان کی بنیاد رکھ رہا تھا سیدنا محمد باقرؒ نے یہ دیکھ کر فرمایا خدا کی قسم یہ مکان خراب و خستہ ہو جائے گا لوگ اس کی مٹی تک نہیں چھوڑیں گے اور اسکی بنیادوں میں رکھا گیا پتھر کھنڈرات میں تبدیل ہو جائے گا راوی کہتا ہے آپؒ کی ان باتوں پر بڑا تعجب ہوا کہ وقت کے خلیفہ کا گھر کون تباہ کر سکتا ہے بہرحال جب ہشام نے انتقال کیا تو اس کے بیٹے ولید بن ہشام کے حکم سے اس کو مسمار کر دیا گیا اور اس کی مٹی اس قدر کھودی گئی کہ مکان کی بنیاد کے پتھر نظر آنے لگے یہ واقعہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

2. وفات سے پہلے وفات کا وقت متعین کر دیا:

سیدنا محمد باقرؒ کے فرزند سیدنا جعفر صادقؒ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرے والد گرامی نے مجھے فرمایا دیکھو میرے عمر کے صرف پانچ سال باقی ہیں جب ان کا انتقال ہوا تو ہم نے مہینے اور سال شمار کیے بالکل اتنے نکلے جتنے آپؒ نے فرمائے تھے۔

3. مہمان کی خبر پہلے دے دی:

بزرگانِ سلف میں سے ایک فرماتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں رہائش کے دوران مجھے شوق ہوا کہ میں سیدنا محمد باقرؒ کی زیارت کروں لہٰذا میں ان کی زیارت کے لیے بلخصوص مدینہ منورہ حاضر ہوا جس رات میں مدینہ شریف پہنچا اس رات سخت بارش ہو رہی تھی جس کے باعث سردی میں شدت آگئی تھی آدھی رات کے بعد میں آپؒ کے درِ دولت پر پہنچا میں اس سوچ میں تھا کہ اب آپؒ کا دروازہ کھٹکھٹاوں یا صبح تک صبر کروں کہ آپؒ خود باہر تشریف لے آئے اچانک آپؒ کی آواز سنائی دی آپؒ نے اپنی لونڈی سے فرمایا اٹھو اور فلاں مہمان کے لیے دروزاہ کھول دو کیونکہ آج رات اسے سخت سردی نے ستایا ہے دروزاہ کھلا اور میں اندر چلا گیا۔

4. کرامت دیکھ کر نصرانی مسلمان ہو گیا:

ایک شخص کا بیان ہے کہ ایک دفعہ سیدنا باقرؒ گھوڑے پر سوار کہیں جا رہے تھے میں بھی آپؒ کے ساتھ تھا تھوڑی دور ہی گئے تھے کہ دو آدمی نظر آئے آپؒ نے فرمایا یہ دونوں چور ہیں انہیں پکڑ لو اور مضبوطی سے باندھ دو آپؒ کے غلاموں نے ایسا ہی کیا پھر آپؒ نے اپنے ایک قابلِ اعتماد آدمی سے فرمایا اس پہاڑ میں ایک غار ہے وہاں جاؤ اور جو اس میں ملے لے آؤ وہاں سے اسے سامان سے بھرے ہوئے دو صندوق ملے واپسی پر اس نے تیسرا صندوق اپنی طرف سے سامان کا بھر لیا جب وہ آدمی صندوق لے کر آیا تو فرمایا ان صندوقوں کے مالکوں میں سے ایک یہاں موجود ہے اور دوسرا موجود نہیں ہے جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں ایک شخص نے دوسرے پر استحقاق کا دعویٰ کر رکھا تھا اور مدینہ کا گورنر اسے ڈانٹ ڈپٹ رہا تھا سیدنا باقرؒ نے فرمایا انہیں سرزنش نہ کرو آپؒ نے دونوں صندوق ان کے مالکوں کے سپرد کر دیے اور فرمایا کہ چوروں کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں آپؒ کے حکم کی تعمیل پر ان کے ہاتھ کاٹ دیئے گئے ان میں سے ایک نے کہا اللہ کا شکر ہے کہ میرا ہاتھ رسول اکرمﷺ کے فرزند کی موجودگی میں کاٹا گیا اور ان کے دست حق پرست پر ہی میری توبہ قبول ہوئی آپؒ نے فرمایا اچھا تو پھر پکی توبہ کا عہد کرو ایک سال بعد تمہارا اس دنیا سے کوچ ہوجائے گا اس نے توبہ کی اور ایک سال زندہ رہا۔

اس کے انتقال کے تین دن بعد اس صندوق کا ایک اور مالک آیا آپؒ نے فرمایا اس میں ایک ہزار دینار تو تمہارا ہے لیکن دوسرا ہزار کسی اور کا ہے اور کپڑوں کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے وہ کہنے لگا اگر آپؒ کو یہ سب کچھ معلوم تو اس کا نام بھی بتا دیجئے فرمایا اس کا نام محمد بن عبدالرحمٰن ہے جو بہت نیک اور صالح ہے اور صدقہ اور خیرات کرنے والا ہے اور پابندی سے نماز ادا کرنے والا ہے اب دروازے پر تمہارا انتظار کر رہا ہے جس شخص سے سیدنا باقرؒ باتیں کر رہے تھے وہ نصرانی تھا یہ باتیں سننے کے بعد اس نے کہا بےشک اللہ ہی وحدہ لا شریک ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق یا مستحق نہیں ہے اور محمدﷺ رسول اللہ ہیں اس کے بندے ہیں یعنی وہ اس تصدیق و اقرار کیساتھ حلقہ بگوش اسلام ہو گیا۔

5. وفات خبر

آپؒ کا 117ھ میں انتقال ہوا بوقت وصال آپؒ کی عمر شریف 63 یا بقول بعض 58 برس تھی آپؒ نے وصیت فرما رکھی تھی کہ مجھے اس قمیص کا کفن پہنایا جائے جو پہن کر میں نماز ادا کرتا تھا "دارالاصداف" نامی کتاب میں مزکور ہے کہ ان کو بھی ان کے والد گرامی کی طرح زہر دیا گیا تھا آپؒ جنت البقیع میں "قبتہ العباس" میں مدفون ہوئے۔ "الفصول المہمتہ" میں بروایت سیدنا جعفر صادقؒ یوں ہی مزکور ہے نیز فرماتے ہیں کہ میں جعفر صادقؒ بوقت وصال ان کے قریب تھا آپؒ نے غسل کفن و دفن کے بارے میں مجھے وصیت فرمائی میں نے عرض کیا ابا جان جب سے آپؒ بیمار ہوئے میں آج آپؒ کو پہلے کی نسبت تندرست دیکھ رہا ہوں اور موت کے کوئی آثار مجھے نظر نہیں آئے فرمایا اے لخت جگر کیا تمھیں سیدنا علی بن حسینؓ کی آوازیں سنائی نہیں دے رہی؟ وہ دیوار کے پیچھے سے مجھے بلا رہے ہیں اور فرما رہے ہیں "محمد" جلدی کرو۔