Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

مختصر احوال و فضائل سیدنا محمد بن علی المعروف سیدنا تقی رحمۃ اللہ

  حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒ

مختصر احوال و فضائل سیدنا محمد بن علی المعروف سیدنا تقیؒ

 ولادت: سیدنا علی رضاؒ کے صاحبزادے محمد بن علیؒ المعروف سیدنا تقیؒ کی پیدائش ماہِ رجب 195 ھ کو بروز بدھ مدینہ منورہ میں ہوئی یہ خلیفہ معتصم باللہ کا دور تھا۔

نام: نام محمد اور لقب تقی تھا اسی وجہ سے آپ سیدنا تقیؒ کے نام سے معروف ہوئے۔

 والدہ: سیدنا تقیؒ کی والدہ ام ولد تھیں ان کا نام ریحانہ تھا آپ سیدہ ماریہ قبطیہؓ کے خاندان سے تھیں۔

 نکاح:  آپ کے علم و فضل اور شرافت کے باعث خلیفہ ہارون الرشید کے بیٹے مامون نے اپنی بیٹی ام الفضل آپ کے نکاح میں دے دی تھی نکاح کے بعد آپ مستقل طور پر مدینہ منورہ میں مقیم ہوگئے ہر سال دونوں میاں بیوی کو 2 ہزار درہم خلیفہ کی طرف سے ملتا رہا۔

 وفات: 26 ذوالحجہ 20 ھجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ 

12 سال کی عمر کا ایک عظیم واقعہ

شواہد النبوہ میں ہے:

سیدنا تقیؒ کے والد سیدنا علی رضاؒ کی جب وفات ہوئی تو اس وقت آپ کی عمر 12 سال تھی ایک مرتبہ بغداد کے کوچوں میں اپنے ہم عمر لڑکوں کے ساتھ کھڑے تھے اتفاق سے مامون الرشید کا وہاں سے گزر ہوا وہ شکار کھیلنے جا رہا تھا اسے دیکھ کر ماسوائے سیدنا تقیؒ کے سب لڑکے بھاگ نکلے مامون قریب آیا اور پوچھا اے لڑکے تو بھی دوسرے لڑکوں کی طرح اِدھر اُدھر کیوں نہ ہوا؟ جواب دیا اے امیر راستہ تنگ نہیں کہ میں ادھر ادھر ہو کر تمہارے لیے کشادہ کرتا اور میں نے کوئی جرم نہیں کیا کہ بھاگ جاتا مجھے آپ کے بارے میں حسنِ ظن ہے کہ آپ کسی کو بلاوجہ تنگ نہیں کرتے مامون کو یہ گفتگو بہت بھائی اس نے نام پوچھا تو فرمایا مجھے محمد کہتے ہیں پوچھا کس کے بیٹے ہو؟ فرمایا سیدنا علی رضاؒ میرے والد کا نام ہے یہ سن کر مامون بہت خوش ہوا اور اپنا راستہ لیا مامون کے پاس شکاری باز تھے جب وہ شہر سے باہر نکلا تو اس نے ایک باز ایک چکور پر چھوڑا باز نظروں سے اوجھل ہوگیا کچھ دیر بعد واپس آیا تو اس کی چونچ میں نیم مردہ مچھلی سی تھی یہ دیکھ کر مامون متعجب ہوا اسے ہاتھ میں لیے واپس آیا جب اسی جگہ پہنچا جہاں لڑکے کھڑے تھے تو اس دفعہ بھی سیدنا تقیؒ کے سوا دوسرے تمام لڑکے ایک طرف ہٹ گئے مامون نزدیک آیا اور کہا اے محمد آپ نے لبیک کہا پوچھا بتلاؤ میرے ہاتھ میں کیا ہے فرمایا اللہ تعالیٰ کی قدرت اور مشیت کے وہ سمندر کی چھوٹی سی مچھلی کو خلفاء اور بادشاہوں کے ہاتھ تک جانے سے روک لیتا ہے اور اہلِ نبوت اس سے بہرہ ور ہوتے ہیں مامون الرشید یہ بات سن کر حیران رہ گیا بہت دیر تک آپ کی طرف دیکھتا رہا اور پھر کہا آپ حقیقتاً سیدنا ابنِ رضاؒ ہیں اس کے بعد مامون نے آپ کا مقررہ انعام دگنا کر دیا۔

(شواہد النبوة صفحہ 355 صواعقِ محرقه صفحہ 206)