مختصر احوال و فضائل سیدنا حسن بن علی المعروف سیدنا حسن عسکریؒ
حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒمختصر احوال و فضائل سیدنا حسن بن علی المعروف سیدنا حسن عسکریؒ
ولادت: سیدنا علی بن محمدؒ المعروف سیدنا نقیؒ کے صاحبزادے سیدنا حسن عسکریؒ کی ولادت 231 ہجری مدینہ منورہ میں ہوئی۔
والدہ کا نام: آپ کی والدہ کا نام سوسن تھا یہ ام ولد تھی ان کا نام حدیث میں بھی آتا ہے آپ کی اپنے والد کی طرح عسکری کے لقب سے مشہور تھے خالص سراج اور ہادی بھی آپ کے القاب میں شامل ہیں
وفات: سیدنا حسن عسکریؒ کی وفات 260 ہجری میں سرمن رائی کے علاقے میں ہوئی آپ اپنے والد امام نقی کے پہلو میں دفن ہوئے۔
نکاح: آپ کا نکاح نرجس نامی ایک خاتون سے ہوا جو ایران سے قید ہو کر لائی گئی تھی۔
آپ کی کرامات کا تذکرہ:
سیدنا محمد بن علی بن ابراہیم بن موسیٰ بن جعفرؒ بیان کرتے ہیں کہ میں بہت تنگدست تھا میرے والد نے مجھے ان کی خدمت میں بھیجا کیونکہ آپ سخاوت میں مشہور زمانہ تھے میں نے اپنے والد سے دریافت کیا کیا آپ انہیں جانتے ہیں؟ فرمانے لگے نہ جانتا ہوں اور نہ ہی آج تک انہیں دیکھنے کی سعادت میسر آئی چنانچہ ہم سفر پر نکلے میرے والد نے راستے میں مجھ سے کہا اگر سیدنا حسن عسکریؒ نے ہمیں پانچ سو درہم عطا کیے تو میرے دو سو درہم کے کپڑے دو سو کھانا پینے کا سامان اور ایک صد کی دوسری اشیاء خورونی لوں گا۔ میں نے کہا اگر انہوں نے مجھے 300 درہم دیے تو میں ایک سو کا کپڑا ایک سو کا آٹا دانہ اور سو کا گدھا خرید کر کوہستان کی طرف نکل جاؤں گا بہرحال ہم آپ کے در دولت پر حاضر ہوئے ابھی اپنی ضروریات کے متعلق کوئی بات بھی نہ کی تھی کہ آپ کا ایک غلام آیا اور کہنے لگا سیدنا علی بن ابراہیمؒ اور اس کا بیٹا اندر آجائیں ہم اندر آگئے سیدنا عسکریؒ کو سلام کیا آپ نے پوچھا اے علی اب تک تم میرے پاس آنے سے کیوں رکے رہے میرے والد نے کہا حضور مجھے شرم آتی ہے کہ میں اس غربت و تنگدستی کی حالت میں آپ کے پاس آؤں ہم باہر آئے اور آپ کا غلام ہمارے پیچھے پیچھے آیا اور اس نے ایک تھیلی جس میں 500 درہم تھے میرے والد کو دی اور کہا کہ سیدنا عسکریؒ نے فرمایا ہے اس میں سے 200 کے کپڑے 200 کا آٹا دانا اور 100 کی دوسری خورونی اشیاء خرید لیں اور پھر اس غلام نے ایک اور تھیلی مجھے دی اور کہا ان میں سے ایک سو کا آٹا 100 اور دوسرے 100 کے کپڑے اور تیسرے 100 کا گدھا خرید لینا لیکن کوہستان کا سفر نہ کرنا کہیں اور چلے جانا اور اس جگہ کی طرف اشارہ بھی کر دیا میں وہاں گیا شادی کر لی اور اسی دن مجھے 2000 درہم ہاتھ میں آئے (شواہد النبوت صفحہ 363 تذکرہ سیدنا حسن عسکریؒ)۔
غنا اور مالداری کا واقعہ:
محمد بن ہمزہ دوریؒ سے مروی ہے کہ میں نے ابوہاشم داؤد بن قاسم کے ہاتھ ایک خط سیدنا حسن عسکریؒ کو بھیجا ابو ہاشم آپ کا گہرا دوست تھا میں نے لکھا تھا کہ میرے حق میں دعا کرائی جائے کہ میں امیر ہو جاؤں کیونکہ میری حالت بڑی تنگ تھی اور رسوائی کا خطرہ تھا آپ نے ابوہاشم کے ہاتھ ہی جواب دیا اور لکھا کے خوش ہو جاؤ اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے غنا لکھ دی ہے تمہارے چچا زاد بھائی یحییٰ بن حمزہ فوت ہوگیا اس نے ایک لاکھ درہم بطورِ ترکہ چھوڑا ہے اور تمہارے بغیر اس کا کوئی وارث نہیں ہے یہ مال عنقریب تمہیں مل جائے گا اس لیے اللہ کا شکر بجا لاؤ ضرورت کے مطابق خرچ کرنا اسراف سے بچنا اللہ تعالیٰ کا حق بھی اس سے ادا کرنا جب وہ رقم مجھے ملی تو میں نے اپنے بھائیوں کے ساتھ حسن سلوک کیا اور باقی محفوظ رکھ لی اور فضول خرچی چھوڑ دی (نور الابصار صفحہ 103)۔