Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام

سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور آپ کی اولاد کے دس بزرگوں کے بعد بارہویں امام کی بحث اور مسلم نقطہ نظر

  حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒ

سیدنا علیؓ اور آپ کی اولاد کے دس بزرگوں کے بعد بارہویں امام کی بحث اور مسلم نقطہ نظر

آپ نے گزشتہ اوراق میں سیدنا علیؓ اور آپ کی اولاد کے دس بزرگوں کے مختصر حالات ملاحظہ کیے۔

اس کتاب کے پہلے باب میں بتایا جاچکا ہے کہ مسلمانوں کے تمام مکاتبِ فکر سیدنا علیؓ کی اولاد کے تمام بزرگوں سے عقیدت و محبت اور گہرے انس و پیار کا نظریہ رکھتے ہیں۔

شیعہ نے ان بزرگوں کے حالات بیان کرتے ہوئے کئی ایسی باتیں بھی ان کی طرف منسوب کی ہیں جو ان کی تعلیمات سے سراسر متضاد ہیں اسی طرح گیارہ بزرگوں کے بعد شیعہ نے سیدنا حسن عسکریؒ کے ایک چار سالہ بچے کا ذکر کیا ہے اس کے بارے میں یہ عقیدہ گھڑا گیا ہے

که وه سرمن رائے کی ایک غار میں اپنے والد کی وفات (260) سے 4 سال قبل چار سال ہی کی عمر میں غائب ہوگیا تھا۔ 

یہی بچہ "امام مہدی" کے نام سے قربِ قیامت میں ظاہر ہوگا شیعہ لوگ اس کو بارہواں امام اور "القائم" "قائم الزمان" "الحجه" نامعلوم کس کس لقب سے پکارتے ہیں۔

اس کے مقابلے میں دنیا کے تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ جس امام مہدی نے قربِ قیامت میں ظاہر ہوکر حضرت عیسیٰؑ کی معاونت کے ذریعے آنحضرتﷺ کی نبوت و رسالت کے مشن کو آگے بڑھانا ہے ان کا نام "محمد المہدی" ہوگا جو 1400 سو سال پہلے غائب ہونے کی بجائے قربِ قیامت میں مدینہ منورہ میں ایک بستی میں پیدا ہوں گے 40 سال کی عمر میں ان کا مکہ مکرمہ میں ظھور ہوگا جب کہ شیعہ کے ہاں ان کی عمر 1400 سو سال سے بھی زیادہ ہوگی اور عراق کی ایک غار سرمن رائے سے ظاہر ہوں گے۔ 

امام محمد المہدی علیہ الرضوان کی آمد کے بارے میں شیعہ اور مسلمانوں کا نقطہ نظر یکسر جدا ہے۔

اس کی تفصیل راقم کی "سیدنا محمد مہدی کے بارے میں شیعہ اور مسلمانوں کے نظریات میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔

شیعہ نے عقیدہ ظہور امام مہدی کے عنوان پر عقل و انصاف اور تاریخ و روایات کے بالکل برعکس ایسا نقطہ نظر اپنایا ہے کہ دنیا کا کوئی مسلمان جس کی تائید نہیں کرتا آنحضرتﷺ کے خاندان اور سیدنا علیؓ کی اولاد کے ائمہ اور بزرگوں کی عظمت کا اقرار کرنے والا آپ کے بارہویں بیٹے کی عظمت کا انکار کیونکر کرسکتا ہے اس کی وجوہات میں شیعہ کے وہ من گھڑت نظریات ہیں جو انہوں نے سیدنا حسن عسکری کے فرزند کی طرف منسوب کیے ہیں۔

اول یہ کہ بارہواں امام جب ظاہر ہوگا تو سب سے پہلے:

  1.  اہلِ سنت کے مشائخ اور علماء کا قتل عام کرے گا (از جلاء العیون)۔
  2. آنحضرتﷺ کے روضہ اقدس کو گرا کر سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کو روضہ سے نکال کر ان کی لاشوں کو درختوں پر لگائے گا (از حق الیقین)۔
  3.  خانہ کعبہ کو ڈھا دے گا۔
  4.  سیدہ عائشہؓ کو قبر سے نکال کر ان پر حد جاری کرے گا وغیرہ وغیرہ۔

ایسے ایسے بے بنیاد خیالات اور من گھڑت نظریات کی کس طرح تائید کی جاسکتی ہے اس سے یہ بات واضح ہوگئی کہ امام محمد المہدی کے بارے میں مسلمانوں اور شیعہ کے نظریات میں زمین و آسمان کا فرق ہے سیدنا حسن عسکریؒ کے جس صاحبزادے کو اپنا بارہواں امام قرار دے کر "امام مھدی" کے لیے منتخب کرتے ہیں مسلمان اس "مہدی" کے قائل نہیں آنحضرتﷺ کی 13 سے زائد احادیث میں جس امام مہدی کے ظہور کی خبر دی گئی ہے اس کا نام محمد والد کا نام عبداللہ اور اس کی والدہ کا نام آمنہ ہوگا جب کہ شیعہ کے ہاں امام مہدی کے والدین کا نام ہی دوسرا ہے اس صورت میں امام مہدی کے بارے میں شیعہ اور مسلمانوں کے تصور کی یکسانیت کا قول حقائق سے عدم واقفیت کی دلیل ہے راقم کے خیال میں ظہورِ امام کے بارے میں شیعہ اور مسلمانوں کے نقطہ نظر کا تفاوت یہ واضح کر رہا ہے کہ ظہورِ مہدی کے بارے میں اگرچہ شیعہ اور مسلمان یک زبان ہیں لیکن اس کا خاکہ اور تصور یکسر جدا ہے مسلمان امام محمد مہدی علیہ الرضوان کا جو تصور آنحضرتﷺ کے فرامین کی روشنی میں پیش کرتے ہیں اس میں صحیح او مرفوع احادیث بھی اس کی تائید میں موجود ہیں ہر مسلمان جس امام محمد المہدی کو اپنے عقیدہ اور محبت کا مرکز قرار دیتا ہے اس سے مراد وہی امام محمد المہدی ہیں جن کی تصریح پر کئی درجن صحیح روایات موجود ہیں شیعہ کا تصور امام مہدی اسلام کی پوری تعلیمات سے متصادم ہیں شیعی تصور نے سیدنا علیؓ اور آپ کی اولاد کی تعلیمات اور افکار سے کھلے طور پر انحراف کیا ہے۔

سیدنا علیؓ سیدنا حسنؓ سیدنا حسینؓ اور سیدنا جعفرؒ وغیرہ کی طرف سے تو سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کی عظمت کے نغمے سرائے گئے ہوں اور آپ ہی کی اولاد کے ایک بزرگ جسے بارہواں امام کہا گیا ہو اس کے بارے میں یہ بات مشہور کی گئی ہو کہ وہ پہلے 1400 سال سے غائب ہوں پھر وہ اصلی قرآن بھی ساتھ رکھتے ہوں پھر ظہور کے بعد ان کی طرف سے سیدنا ابوبکرؓ و سیدنا عمرؓ کو روضے سے نکال کر سولی پر چڑھانے کا عقیدہ تحریر کیا گیا ہو کہاں سیدنا علیؓ کی تعلیمات اور کہاں ان کے فرزند کی طرف منسوب "مشن؟" بارہویں امام کے شیعی تصور کی تائید نہ عقل سے ہوتی ہے نہ کسی صحیح حدیث سے اس کا ثبوت میسر آیا ہے 1400 سال میں مسلمانوں کا کوئی مکتبِ فکر باہمی فروعی اختلافات کے باوجود اسے جعلی اور بے بنیاد نظریے کا تصور ہی نہیں کر سکتا۔