کیا غالی شیعہ بھائی کا وارث ہو سکتا ہے
کیا غالی شیعہ بھائی کا وارث ہو سکتا ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص سنی مذہب پشت بہ پشت سنی مذہب تھا، وہ فوت ہو گیا، ایک اس کی بیوی اور تین اس کی لڑکیاں سنی مذہب موجود ہیں، اور ایک بھائی حقیقی اس کا شیعہ وارث مذکور اور اعلانیہ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے حق میں سب و شتم کرتا ہے، سو اس ایک بھائی کے اور کوئی دادا پوتا اس کا نہیں پایا جاتا۔ وراثت متوفع کا شرعاً کون حقدار ہے؟ اور شیعہ غالی اپنے سنی بھائی کی وراثت کا حقدار ہو سکتا ہے یا نہیں؟ نیز سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے بارے میں افک کا قائل ہے۔
جواب: وفی الشامیہ :وبھذا ظھر ان الرافضی ان کان ممن یعتقد الوہیۃ فی علی او ان جبریل غلط الوحی او کان ینکر صحبۃ الصدیق او یقذف السیدۃ الصدیقۃ فھو کافر لمخالفۃ القواطع المعلومہ من الدین بالضرورۃ:
روایت بالا سے معلوم ہوا کہ جو شیعہ سیدہ عائشہ صدیقہؓ کے افک کا قائل ہو، وہ کافر ہے۔ دائرہ اسلام سے خارج ہے، بس صورتِ مسئولہ میں بر تقدیر صحت واقعہ شیعہ مذکور اپنے سنی بھائی کے ترک سے حصہ نہیں پائے گا۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:12:صفحہ:497)