Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

ارکانِ اسلام کے بارے میں ائمہ اہلِ بیتؓ کے عقائد و نظریات

  حضرت مولانا علامہ ضیاء الرحمٰن فاروقی شہیدؒ

ارکانِ اسلام کے بارے میں ائمہ اہلِ بیتؓ کے عقائد و نظریات

کلمہ طیبہ کے بارے میں ائمہ اہلِ بیتؓ کی تعلیمات

سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کے مقدس بزرگوں کے عقائد و نظریات وہی تھے جو چودہ سو سال سے امتِ مسلمہ کی طرف سے ان کے اساسی اور بنیادی مجموعوں میں موجود ہیں شیعہ کی طرف سے جعلی اور مَن گھڑت روایات اور جھوٹے افسانہ نگاروں کی طرف سے گھڑے گئے مذہب کا تعارف عہدِ انحراف کے عنوان کے تحت گزشتہ کتاب میں شیعہ عالم کی زبانی آپ ملاحظہ کر چکے ہیں۔ زیرِ نظر سطور میں ہم ائمہ اہلِ بیتؓ کی وہ تصریحات اور آپ کے وہ مقدس فرامین پیش کریں گے جن سے شیعہ کتب ہی کے ذریعے اہلِ اسلام کے مسلک و مذھب کی حقانیت روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی شیعہ نے جن ائمہ کے نام سے اپنے مذہب کی عمارت کھڑی کی ہے ان کی تعلیمات میں کوئی ایک جملہ بھی اس مَن گھڑت مذہب کی تائید نہیں کرتا۔

آئیے ہم سب سے پہلے اسلام کے پہلے رکن اور مسلمانوں کے کلمہ طیبہ کے بارے میں ائمہ کے نظریات پیش کرتے ہیں تاکہ یہ بات واضح ہو کہ شیعہ کی بنیادی اور اساسی کتابوں میں "لا اله الا الله محمد رسول اللہ" کے دو اجزاء کے ساتھ "على ولى الله" "وصى رسول الله" و "خلیفتہ بلا فصل" کے تین اجزاء کو شامل کر کے کلمہ طیبہ کے پانچ اجزاء بنا دیے گئے سیدنا علیؓ اور آپؓ کی اولاد کے اساطین میں بھی کسی نے کلمہ طیبہ کے ساتھ ان اجزاء کے الحاق کا قول کیا ہے؟ یا یہ سب کچھ تیسری صدی کے بعد جھوٹے راویوں کی خامہ فرسائی ہے؟

سیدنا علیؓ کے سامنے حضورﷺ نے لا اله الا الله محمد رسول الله کے کلمہ کی تصریح کی

شیعہ کی معرکتہ الارا کتاب "کشف الغمہ" میں آنحضرتﷺ یہ نے بروزِ حشر اپنے جھنڈے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

و بدفع اليك بوالى يوم القيمه وطوله مسيره الف سنته سنانه ياقوته حمراء قضيبه فضه بيضاء وزجه دره خضراء اوله ثلث ذوائب من نور ذوا به فی المشرق وذوا به فی المغرب والثالثة وسط الدنيا مكتوب عليه ثلثه اسطر الأول بسم الله الرحمن الرحيم والثانی الحمد لله رب العلمين و الثالث لا اله الا الله محمد رسول الله طول كل سطر میسره الف سنه ("کشف الغمہ" معرفه الائمه جلد اول صفحہ نمبر 295 في انه اقرب الناس)۔

برسول اللهﷺ 'مطبوعه تبریز' جدید)

ترجمہ: حضورﷺ نے سیدنا علیؓ کو فرمایا بروزِ حشر تمہیں میرا مخصوص جھنڈا عطا کیا جائے گا اس کی لمبائی ایک ہزار سال چلنے کی مسافت کے برابر ہوگی اس جھنڈے کا اوپر والا حصہ سرخ یاقوت سے بنا ہو گا اس کی مٹھی (بانس) سفید چاندی کی ہوگی اور اس کا پیکان سبز موتی کا ہو گا اس کی تین شاخیں ہوں گی جو نور کی ہوں گی ایک شاخ مشرق دوسری مغرب اور تیسری دنیا کے درمیان ہو گی اس جھنڈے پر تین سطریں تحریر ہیں ایک سطر میں بسم الله الرحمن الرحیم دوسری پر الحمد لله رب العالمین اور تیسری پر لا اله الا الله محمد رسول اللہ تحریر ہے ان میں سے ہر ایک سطر کی لمبائی ایک ہزار سال کی مسافت کے برابر ہے۔

سیدہ خدیجہؓ کی شادی کے وقت پہاڑوں نے دو جز والا کلمہ پڑھا

ملاباقر مجلسی نے "حیاتُ القلوب" جلد دوم صفحہ 182 پر تحریر کیا ہے: کوه ہائے مکه شادی کردند و بلند شدند درختان و مرغان و ملائکه بعه آواز بلند کردند گفتند لا اله الا الله محمد رسول اللهﷺ (حیاتُ القلوب "جلد دوم صفحہ 182 باب پنجم فضائلِ سیدہ خدیجہؓ (الخ) مطبوعه للہو قديم)۔

ترجمہ: جب حضورﷺ کا عقد شریف سیدہ خدیجہؓ سے ہوا تو مکہ شریف کے تمام پہاڑوں نے خوشی منائی اور خوشی میں اور بلند ہو گئے تمام درختوں اور پرندوں اور فرشتوں نے بھی بلند آواز سے لا اله الا الله محمد رسول الله پڑھا۔

سیدنا جعفر صادقؒ کی طرف دو جز والے کلمہ کی ایک اور تصریح

"حليۃ الابرار" جلد دوم صفحہ 141 پر ہے:

قال صادق عليه السلام في كلمه دعائيه الہی لشن امرت بي الى النار لا خبرن اهلها اني كنت اقول لا اله الا الله محمد رسول اللهﷺ (حلیته الابرار "جلد دوم صفحہ 141 الباب الثالث مطبوعه قم ایران طبع جدید)۔

ترجمه: "سیدنا جعفر صادقؒ نے اپنے دعائیہ کلمات میں یوں کہا اے اللہ! اگر تو نے مجھ سے میرے گناہوں کا مطالبہ کیا تو میں تجھ سے تیری رحمت اور تیرے کرم و فضل کا سوال کروں گا اور اگر تو نے مجھے گناہوں کی وجہ سے دوزخ کی آگ کی طرف جانے کا حکم دیا تو میں تمام دوزخیوں کو یہ لازماً بتاؤں گا کہ میں لا اله الا الله محمد رسول الله پڑھا کرتا تھا"۔

آنحضرتﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان دو جزوں والے کلمے کی تصریح

شیعہ مجتہد ملاباقر مجلسی نے "حیات القلوب" جلد دوم (صفحہ 131) پر تصریح کی ہے:

در وقتیکه ہنوز روح آدم ببدنش تعلق نه گرفته بود پس اسرافیل مہرے بیرون آورد که در او دو سطر نوشته بود لا اله الا الله محمد رسول الله پس آن مہر را در میان دو کتف أنحضرت گزاشت تا نقش گرفت ("حیات القلوب" جلد دوم صفحہ 131 باب چهارم حالات آنحضرتﷺ از ایام رضاع تا بعثت مطبوعہ لکھنو طبع قدیم)۔

کلمہ طیبہ دو جز والا ہے سیدنا جعفر صادقؒ کی تصریح
سیدنا ابوذر غفاریؓ کون سا کلمہ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہوئے

شیعہ مجتہد نے اپنی معرکتہ الارا کتاب "من لا یحضرہ الفقیہ" اور اصولِ کافی میں انسان کی جان نکلنے کے وقت کا ذکر کرتے ہوئے سیدنا جعفر صادقؒ کی یہ تصریح نقل کی ہے سیدنا ابوذر غفاریؓ کی طرف سے ان کے اسلام لانے کا واقعہ یوں نقل کیا گیا ہے:

"جب میں (سیدنا ابوذرؓ) مکہ میں پہنچا تو میں نے ابوطالب سے ملاقات کی تو ان سے جب میں نے اپنا مقصد بیان کیا تو انہوں نے مجھے سیدنا امیرِحمزہؓ کے گھر بھیجا تو جب سیدنا امیرِ حمزہؓ کے پاس پہنچا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ تم کس لیے آئے ہو تو میں نے عرض کی کہ میں رسول اللہﷺ سے ملنا چاہتا ہوں تو آپؓ نے فرمایا ان سے تمہیں کیا کام ہے میں نے عرض کی کہ میں ان پر ایمان لانا چاہتا ہوں اور ان کی تصدیق کرنا چاہتا ہوں اور جو مجھے حکم دیں گے میں اس کی اتباع کروں گا تو آپؓ نے فرمایا کہ تو شہادت دیتا ہے اس بات کی ان لا اله الا الله وان محمد ارسول الله تو سیدنا ابوذر غفاریؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کہا کہ میں نے شہادت دی تو انہوں نے پھر مجھے سیدنا جعفر طیارؓ کے پاس بھیجا اور انہوں نے بھی مجھ سے سیدنا امیرِ حمزہؓ کی طرح سوال و جواب کیے اور اس کے بعد فرمایا اتشهد ان لا اله الا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده و رسولہ تو میں نے کہا شهدت یعنی میں نے گواہی دی اس کے بعد انہوں نے مجھے سیدنا علیؓ کے پاس بھیج دیا تو ان سے بھی میری سیدنا امیرِ حمزہؓ اور سیدنا جعفر طیارؓ کی سی بات ہوئی اس کے بعد آپ نے فرمایا اتشهدان لا اله الا الله وان محمد الرسول اللہ تو میں نے کہا شهدت اس کے بعد سیدنا علیؓ نے مجھے نبی پاکﷺ کے پاس بھیجا تو جب میں حضورﷺ کے پاس پہنچا اور میں نے سلام عرض کیا اور بیٹھ گیا تو آپﷺ نے مجھے فرمایا کس لیے آئے ہو تو میں نے عرض کی کہ تم میں نبی مبعوث ہوئے ہیں تو آپﷺ نے فرمایا تمہیں ان سے کیا کام ہے تو میں نے عرض کی کہ میں ان پر ایمان لانا چاہتا ہوں اور ان کی تصدیق کرنا چاہتا ہوں اور مجھے کسی چیز کا حکم نہیں دیں گے مگر میں ان کی اطاعت کروں گا اس پر آپﷺ نے فرمایا اشهد ان لا اله الا الله وان محمد ارسول الله فقلت اشهد ان لا اله الا الله وان محمد ارسول الله

  1. ( "فروع کافی" جلد 8 کتاب الروضه "صفحہ 298 حدیث اسلام سیدنا ابوذرؓ" مطبوعه تہران طبع جدید)۔
  2. ( "حیاتُ القلوب" جلد دوم صفحہ 1132 باب ششم در حال سیدنا ابوذر غفاریؓ مطبوعه نو لکشور، طبع قدیم)۔

حضرت مولانا محمد علی کی یادداشت

سیدنا ابوذر غفاریؓ کے اس واقعہ سے جو کتب شیعہ میں سے مذکور ہوا صاف صاف معلوم ہو گیا کہ اگر کسی غیر مسلم کو حلقہ بگوش اسلام کرنے کی نوبت آتی تو حضورﷺ سیدنا علیؓ سیدنا امیر حمزہؓ اور سیدنا جعفر طیارؓ" نے انہیں وہی کلمہ پڑھنے اور گواہی دینے کو کہا جو اہلِ سنت و الجماعت کا کلمہ ہے جب خود حضورﷺ نے کلمہ توحید دوسروں کو سکھایا اور ان سے پڑھوایا اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس کو اپنایا تو پھر اس کی صداقت میں کون شک کر سکتا ہے جب کہ یہی کلمہ "کلمہ حق" ٹھرا تو وہ کلمہ جو اہلِ تشیع نے گھڑ رکھا ہے وہ بالکل ناحق اور باطل ہے لہٰذا شیعہ لوگوں سے میری درخواست ہے کہ وہ اپنے ذاکرین و واعظین کو اپنی کتابوں کی یہ عبارت دکھلائیں اور انہیں تلقین کریں کہ وہ خود بھی کلمہ توحید کے بارے میں انہی کلمات کی اتباع کریں جو رسول اللہﷺ کی زبان اقدس سے نکلے اور سیدنا علیؓ نے بھی انہی الفاظ کو اپنایا اور دوسروں کو بھی اس کی اتباع کرنے کو کہیں۔ کیونکہ رسول اللہﷺ کی اتباع ہی مفید ہو گی نہ کہ ان ذاکرین کی قبر میں اگر کسی نے کام آنا ہے تو وہ حضورﷺ کی ذات مقدسہ ہے یہ ذاکرین وغیرہ ساتھ چھوڑ جائیں گے حضورﷺ ان کی ہی شفاعت فرمائیں گے جو آپﷺ کی اتباع کرتے رہے ہوں گے (فاعتبروا یا اولی الابصار)۔

سیدنا باقرؒ کی طرف سے دو جز والے کلمہ طیبہ کی صراحت

عن أبی جعفر عليه السلام قال من قال اشهد ان لا اله الا الله وحده لا شريك له واشهد ان محمدا عبده ورسوله كتب الله له الف الف حسنه ("اصول کافی" جلد دوم صفحہ 518 طبع تہران جدید)۔

 ترجمه: " سیدنا محمد باقرؒ: سے مروی ہے کہ جس نے اشهد ان لا اله الا الله (الخ) پڑھا اللہ نے اس کو دس لاکھ نیکیاں عطا کیں۔

تلقینِ میت کے لیے آنحضرتﷺ کی طرف سے دو جز والے کلمہ کی صراحت

من لا يحضره الفقيه:

وقال الصادق عليه السلام ما من احد يحضره الموت الا و کل به ابلیس من شياطينه من يامره بالكفر و يشككه في دينه حتىٰ يخرج نفسه فاذا حضرتم موتاكم فلقنوهم شهاده ان لا اله الا الله وان محمدا رسول الله حتىٰ يموتوا 

  1. ("من لا یحضره الفقیه" جلد اول صفحہ 40 فی تلقین المیت (الخ) مطبوعه لکھنؤ)۔
  2. ("فروع کافی" جلد 3 صفحہ 123 باب تلقین المیت مطبوعه تہران طبیع جدید)۔

ترجمہ: "سیدنا جعفر صادقؒ سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آنے لگے تو ابلیس اس مرنے والے پر اپنا ایک شیطان مقرر کر دیتا ہے جو اسے کفر اختیار کرنے کا حکم دیتا ہے اور دین کے بارے میں شک و شبہ میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتا ہے یہ کوشش اس کی روح نکلنے تک جاری رہتی ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی پر موت آئے تو دوسرے لوگوں کو مرنے والے کے قریب حاضر ہونا چاہیے اور اسے اس کلمہ شہادت کی تلقین کرنی چاہیے اشهد ان لا اله الا الله واشهد ان محمدا عبده و رسوله تلقین کرتے رہو یہاں تک کہ اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کر جائے"۔

سیدنا علی المرتضیٰؓ نے بھی کلمہ اہلِ سنت کی تبلیغ کی:

ارشاد شیخ مفید:

فقالوا له من الرجل قال انا رسول الله اما ان تقولوا لا اله الا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده و رسوله اولا ضربكم بالسيف (ارشاد شیخ مفید صفحہ 60 فی غزوہ ذات السلاسل)۔

ترجمہ: سیدنا علیؓ اسلام کی تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے تو لوگوں نے پوچھا تم کون ہو؟ آپؓ نے فرمایا میں اللہ کے رسولﷺ کا ایلچی ہوں تمہارے لیے دو باتیں ہیں یا تو یہ کلمہ پڑھ لو اشهد ان لا اله الا الله وحده لا شريك له واشھد ان محمدا عبده ورسوله یا پھر میں تمہیں تلوار سے سیدھا کروں"۔

کلمہ طیبہ کے بارے میں شیعہ کی اپنے ائمہ سے بغاوت

اایک شیعی مجتہد محمد احسن زیدی نے اپنی تصنیف "کلمہ اور نماز" میں سید علی ہمدانی کی کتاب مودہ فی القربیٰ سے یہ روایت نقل کی ہے: قال النبیﷺ مكتوب على باب الجنه لا اله الا الله محمد رسول الله على اخ رسول الله۔

ترجمہ: "کوئی اور معبود نہیں ہے سوائے اللہ کے محمد اللہ کے رسول ہیں اور سیدنا علیؓ رسول اللہﷺ کے بھائی ہیں"۔

سیدنا جعفر صادقؒ کی طرف مَن گھڑت کلمہ کی نسبت

 شیعہ مولف غلام حسین نجفی نے اپنی کتاب "رسالہ طیبہ" صفحہ 10 پر تحریر کیا ہےسیدنا جعفر صادقؒ فرماتے ہیں کہ جب اللہ نے زمین و آسمان کو خلق کیا تو:

امر منادیا فنادی اشهد ان لا اله الا الله ثلاثا اشهد ان محمد رسول الله ثلاثا اشهد ان علیاؓ امیر المومنين حقا ثلاثا ("کافی شریف")۔

ترجمہ: ایک منادی کو حکم دیا کہ وہ ندا دے تو اس نے تین مرتبہ لا الہ الا اللہ اور تین مرتبہ محمد رسول اللہﷺ اور تین مرتبہ سیدنا علیؓ ولی اللہ کا اعلان کیا (رسالہ کلمہ طیبہ صفحہ 10)۔