Difa e Islam | الدفاع عن الإسلام | دفاع الإسلام
زبان تبدیل کریں:

شیعہ نمائندہ کو ووٹ دینا اور ووٹ کی شرعی حیثیت


شیعہ نمائندہ کو ووٹ دینا اور ووٹ کی شرعی حیثیت

سوال: ایک پکا سنی مسلمان عبدالکریم خان شیعہ منکرِ صحابہؓ امہات المؤمنینؓ کو ووٹ دلوانے کا عہد کرتا ہے جس سے شیعہ مذکور اپنی امداد پاش لینا چاہتا ہے۔ یعنی نمائندہ سنی برملا کہتا ہے، کہ میں اپنا ووٹ کامیاب ہونے پر شیعہ مذکور کو چیئرمینی کے لئے دوں گا، بلکہ یہ شیعہ سبیّ ایک سنی کو نمائندگی کے لئے کھڑا کر کے شیعہ لوگوں کو ووٹوں کے بارے میں عہد و پیماں لے رہا ہے، تو عند الشریعت اگر پکا مسلمان اس شیعہ سے اپنا کیا ہوا وعدہ توڑ دے تو جائز ہے یا نہیں؟ اور یہ بھی فرما دیں کہ شریعت میں شیعہ سبیّ کو عہد کر دینا انتخاب میں کیسا ہے؟

جواب: جو شخص صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کا مخالف اور گالیاں دینے والے یہ سننے والے یا اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ کو تہمت دینے والے کو امداد دیتا ہے وہ گنہگار ہے اور عہد اور دعائے خیر کوئی قبول نہیں، پکا سنی مسلمان اس قسم کے عہد سے باز آئے۔ نیز ایسے سنی کہلانے والے سے بالکل ووٹ دینے کا عہد نہ کرے جس سے صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اور اُمہات المؤمنینؓ کو سب و شتم بکنے والوں کی امداد کا شبہ ہو، اور اگر کسی نے غلطی سے عہد بھی کر دیا ہے تو فوراً وعدہ توڑ کر کسی دیندار پکے مسلمان کو ووٹ دیں جس سے اس قسم کے لوگوں کی امداد کا بالکل شبہ نہ ہو۔

ووٹ کی شرعی حیثیت یہ ہے کہ ووٹ دینا شہادت ہے۔ اس اعتبار سے غیر مستحق امیدوار کو ووٹ دینا جھوٹی گواہی دینا ہے، جو کبیرہ گناہ ہے اور رسول نے جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دیا ہے۔

لہٰذا اگر اس پکے سنی مسلمان نے اس سبیّ شیعہ سے وعدہ بھی کیا ہو اور حلفاً بھی کیوں نہ کیا ہو، اس پر اس ناجائز وعدے کو توڑنا لازم ہے اور حلفاً وعدہ کیا ہو تو 10 مسکینوں کو کھانا کھلا دے یہ تین روزے رکھ دے تا کہ وہ اس گناہ کبیرہ کی جھوٹی گواہی دینے سے بچ جائے گا اور قسم سے بھی بڑی ذمہ ہو جائے گا۔

علاؤہ اس کے ایک شیعہ غالی کو چیئرمین کے لئے ووٹ دینا، اور اسے چیئرمین بنانا مسلمانوں کو دینی و مذہبی نقصان پہنچانا ہے اور اس کے دین کی بربادی ہے ۔اگرچہ یہ پکا سنی مسلمان امیدوار شیعہ سے عہد و پیمان بھی توڑ دے، پھر بھی مسلمان ووٹروں کو اس کے مقابلے میں جو دوسرے سنی مسلمان امیدوار کھڑے ہیں ان میں اپنے ووٹ کے لئے دیانت دار اور امانت دار دین و مذہب، پر سیرت اور صورت، کے لحاظ سے جو زیادہ پابند ہو اس سے منتخب کرائیں۔ اور سنی مسلمان نمائندہ شیعہ سے عہد پیمان نہ توڑیں تو مسلمان ووٹر ایسے امیدوار کو قطعاً ووٹ نہ دیں ورنہ وہ مذکورہ بالا وعید حدیثیہ یعنی شرک کے برابر گناہ اور کبیرہ میں پڑیں گے۔

(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:11:صفحہ:366)