جو لڑکی اپنے کو شیعہ ظاہر کرے اور حنفی والد کو رافضی گردانے، کیا باپ کی وارثہ بن سکتی ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ: ایک شخص مسمی جہانداد مقیم موضع صبر و رودیش ضلع راولپنڈی نے اب اپنی تمام زندگی تاموت برمذہب حنفی اور خالص مسلمان پابند صوم و صلوٰۃ اور مؤذن کی حیثیت سے گزاری، اب اس کے مرنے کے بعد اس کی ایک حقیقی لڑکی مسماۃ بنی اور دیگر وارث نہ رہے نہیں ہوا مسماۃ مذکورہ نے اپنے باپ مذکورہ بالا کو روبرو تحصیلدار صاحب بیان حلفی قران شریف پنج سورۃ اٹھا کر کہا کہ میرا باپ رافضی یعنی شیعہ تھا محض لالچ جائیداد پر اور گواہوں نے مثلاً جمعدار سلطان علی و شوہر مسماۃ مذکورہ لال حسین و غیر ہم نے تصدیق کی کہ واقعی متوفی شیعہ مذہب کا تھا۔ وارثوں کی حق تلفی کے لئے تمام جائیداد تحصیلدار نے لڑکی واحد کے نام منتقل کر دی۔ حالانکہ تحصیلدار کو علم تھا کہ حنفی مذہب تھا۔ کیا اب وارثوں کو مذہب حنفیہ میں جائیداد مل سکتی ہے یا نہیں؟
جواب: بشرطِ صحت سوال اس کے دیگر شرعی ورثاء کو شرعاً حصہ ملے گا۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ: جلد، 12 صفحہ، 555)