جو شخص راسخ العقیدہ سنی باپ کی زندگی میں سبِ صحابہؓ کرتا ہو اور والد کی وفات کے بعد اپنے کو تقریباً سنی ظاہر کرتا ہو کیا باپ کا وارث بن سکتا ہے
جو شخص راسخ العقیدہ سنی باپ کی زندگی میں سبِ صحابہؓ کرتا ہو اور والد کی وفات کے بعد اپنے کو تقریباً سنی ظاہر کرتا ہو کیا باپ کا وارث بن سکتا ہے
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ: ایک شخص اہلِ سنت والجماعت کا صحیح عقیدہ رکھتا تھا، اب وہ فوت ہو گیا ہے، اور اس کے وارثوں میں سے ایک بیٹا ہے جو کہ اپنے آپ کو شیعہ سمجھتا تھا اور اپنے باپ کی تمام زندگی میں سیدنا صدیق اکبرؓ اور سیدنا فاروق اعظمؓ کے حق میں بہت کچھ کہتا رہا، اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی عصمت کا بھی منکر رہا۔ اب اپنے ماں باپ کے مرنے کے بعد بوجہ طمع و لالچ وراثت کے شیخینؓ کے حق میں کچھ نہ کہتا اور سیدہ عائشہ صدیقہؓ کی عظمت کا منکر بھی نہیں ہے۔ صرف اتنا کہتا ہے کہ خلافت کا حق سیدنا علیؓ کا تھا لیکن سیدنا صدیق اکبرؓ نے جبراً اور کراہاً خلافت لے لی۔ کیا یہ شخص شریعتِ محمدیہ کی رو سے وراثت کا حقدار ہیں یا نہیں؟
جواب: وراثت کا حقدار وقت الموت ہے۔ اگر وقت الموت وہ مذکور عقائد پر قائم رہا تو وارث نہیں، خواہ بعد میں صحیح العقیدہ ظاہراً و باطناً کیوں نہ بن جائے۔ اور اگر قبل الموت اس نے عقائد بدل لئے ہیں تو وراثت ملے گی۔ تحقیق کر لی جائے، جواب واضح ہے۔
(فتاویٰ مفتی محمودؒ:جلد:13:صفحہ:221)